ازشیخ الروحانیات صوفی محمد عمران رضوی القادری متعنا اللہ بطول حیاتہ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
ظالم سیاستدانوں کو شکست
پچھلے کئی ہفتوں سے گاہے گاہے لوگ اس بات کا تقاضہ کر رہے ہیں کہ ،ملک
عزیزہندوستان میں ہونے والے الیکشن میں ظالم سیاستدانوں کی شکست کے لئے بندش کا
عمل کیا جائے ابھی دو روز قبل ایک صاحب نے یہ فرمائش کی کہ اسرائیل کے وزیر اعظم
نتن یاہو کی ہلاکت کا عمل کیا جائے ۔
اس سلسلے میں فقیر قادری چند باتیں عرض کرتا ہے ۔ دو چیزیں
ہیں ایک ہے مجرد دعا اور دوسری ہے دعا مع تدبیر ۔دعاءِ محض یا مجرد دعا تو عبادت
ہے بلکہ عبادت کا مغز ہے اور مومن کا ہتھیار ہے۔میں سمجھتا ہوں کہ اس عبادت
سے ہم سب مجموعی طور پر غافل ہو چکے ہیں ۔
اب یہ الہی ہتھیار ہم سے اٹھتا نہیں۔ایسا لگتا ہے
ہمارے بازو نا امیدی سے شل ہو چکے ہیں ۔ہم میں یہ سکت نہیں نا ہمت ہے کہ ہم
اپنے رب ذولجلال سے تیقن کے ساتھ ظالم
سیاست دانوں کی معزولی اور شکست کی دعا کریں۔ جس قدرقلبی و ذہنی قوت سے ہم کسی ٹیم
کو کریکٹ میچ جتانے کے لئے دعا کرتے ہیں اس قوت کا عشرِ عشیر بھی ہم قوم و ملت کی
فلاح و بہبودی کے لئے دعا میں صرف نہیں کرتے۔اس کی اہم وجہ یہ ہے کہ ہم نفسیاتی
طور پر احساس کمتری کے شکار ہیں ۔ یقین جانیں ہم مسلمانوں کے پاس دعا سے بڑھ کر
کوئی ہتھیار نہیں۔اگر مسلمان مرد عورت
بوڑھے بچے سب مل کر رب ذولجلال کی بارگاہ میں پانچ وقت ہاتھ اٹھا کر بس یہی دعا
کرتے رہیں ۔ائے اللہ ہمیں ان ظالم سیاستدانوں سے نجات دے۔ ان ظالموں کو ہدایت عطا
فرما یا انہیں عبرت ناک انجام سے دوچار کر دے۔آمین ۔میرا نہیں خیال کہ ہماری
دعائیں بےکار جائیں گی۔بلکہ رب تبارک و تعالیٰ کی نصرت ضرور آئےگی ۔لہذا جو کام ہم سب کو مل کر کرنا ہے وہ یہ کہ دن بھر
میں جب بھی دعا کے لئے ہاتھ اٹھائیں تو ایک دعا یہ بھی ضرور کر لیں کہ ائے اللہ ہمیں ان ظالم سیاست دانوں سے نجات
دے اور ہمارے جان و مال عزت و آبرو کی حفاظت فرما۔آمین۔
دوسری ہے دعا مع تدبیر
اور احباب کا سوال در اصل اسی سے متعلق ہے کہ ان ظالم سیاست دانوں کی شکست
و ریخت کے لئے کچھ روحانی تدبیریں کی جائیں ۔تو اس حوالے سے عرض کرنا چاہوں گا کہ
دیکھیں جب مسئلہ فرد کا ہوتا ہے تو اس
کےحل کی تدبیر بھی کوئی فرد کرتاہے ،مسئلہ حل ہو جاتا ہے۔ لیکن جب مسائل اجتماعی
ہوں افرادِ قوم سے متعلق ہوں تو یہاں کسی
کی انفرادی کوشس سے کوئی خاطر خواہ نتیجہ نہیں نکل سکتا۔تاوقتیکہ قوم و ملت کی
قیادت کرنے والی روحانی ،مذہبی ، سیاسی اور ملی تنظیمیں اور ان کے ذمہ داران خواہ
ان کا تعلق کسی خانقاہ سے ہو یا مدارس اسلامیہ سے یا کسی سیاسی جماعت یا تنظیم سے ، یہ سارے مل کر یک زبان ہو کے ہم
آواز ہو کرقوم و ملت کے مسائل کے حل کے لئے تگ و دو کریں پھر انہی میں سے چند
افراد کی جماعت ہو یا کئی جماعتیں ہوں جو روحانی طریقے اور تدابیر پر بھی کار بند ہو ں ۔جیسے مراقب ہونا اور توجہ کرنا
یہ جماعتِ صوفیہ کا عہدِ قدیم سے طریقہ رہا ہے اور تاریخ گواہ ہے کہ ان حضرات کی
روحانی توجہات سے کتنے سلاطین فاتح ہوئے ہیں ،ختم خوجگان پڑھنا،آیت کریمہ کا ختم
پڑھنا،حزب البحر اور حرز یمانی جیسی دعاوں کا پڑھنا پڑھانا۔اسی طرح ہر شہر میں صالح
عاملین اور حکماءکا علم جفر کے ذریعہ ظالم
سیاست دانوں کی معزولی و مقہوری کے اعمال تیار کر کے کام میں لانا۔لیکن ان ساری
روحانی تدابیر کے موثر ہونےکے لئےیہ ضروری
ہے کہ قوم ملی ،سماجی ،سیاسی اور مادی اعتبار سے بھی خوب مضبوط ہو۔
احباب کو اپنی ایک آپ بیتی سنانا چاہوں گا ۔جب میں نے پہلی
مرتبہ حضرت شاہ ولی اللہ محدثِ دہلی رحمۃ اللہ علیہ کی قبر اطہر پر حاضر ہونے کا
قصد کیا تو جاتے ہوئے میرے دل میں بار بار یہ بات آرہی تھی کہ جب حضرت کی قبر پر
حاضر ہوکر مراقب ہوں گا تو سارا زور اسی بات پر لگاوں گا کہ اس وقت مسلمانوں
کی جان و مال ،عزت و ناموس کو جو خطرہ لاحق ہے اس کا شکوہ حضرت کی روح
مبارک سے کروں اور ان سے دعا اور توجہ کے لئے عرض کروں۔پورا سفر اس دلی کیفیت کے
ساتھ طے کیا حتی کہ قبرستان کے احاطے میں جاتے وقت یہی کیفیت رہی ۔لیکن جیسے ہی
حضرت کی قبر شریف کے پاس دو زانوں بیٹھا ،دل سے وہ ساری کیفیات دفعتاً محو ہو گئے
۔پھرمیں نے تکلفاً بھی کوشس کی لیکن ایسا محسوس ہوتا تھا جیسے ان کیفیات کےمحو
ہونے کا خیال بھی دل سے نکل رہا ہے۔
ملک و ریاست کا نظام اور اس کی باگ ڈور کا فیصلہ قدرتی ہوتا
ہے ۔قوموں کی استعداد کے مطابق انہیں ذمہ داریاں سپرد کی جاتی ہیں۔اگر ہم آج
بحیثیت قوم کے اپنے اندر یہ استعداد پیدا کر لیں کہ ہم ملک و ریاست کی نظام کا ایک
بڑا حصہ بن جائیں تو کل صبح ہوتے ہی قدرت ہمیں یہ اعزاز بخش دے گی۔
حاصل کلام یہ ہے کہ ملکی و ریاستی نظام میں دخیل ہونے اور
انتخاباتی نتائج کو تبدیل کردینے کے حوالے سےموجودہ صورتِ حال میں ہم کسی بھی
روحانی تدبیرکے لئے کوالیفائی نہیں کرتے
۔لہذا ہمیں چاہئیے کہ سب مل کر ہر نماز کے
بعد صرف مجرد دعا کریں ۔ اللہ تبارک و تعالیٰ کا ارشاد ہے اَمَّنْ
یُّجِیْبُ الْمُضْطَرَّ اِذَا دَعَاهُ وَ یَكْشِفُ السُّوْٓءَ وہ جو لاچار کی سُنتا ہے (اور حاجت
روائی فرماتا ہے) جب اُسے پکارے اور دُور کردیتا ہے بُرائی۔
اللہ تبارک و تعالیٰ ہم سب کو علم نافع اور خیرِ کثیر عطا
فرمائے آمین۔