Tuesday, February 14, 2023

Jannati Laathi ( Asa e Musa)


 از۔شیخ الروحانیات صوفی محمد عمران رضوی القادری

الاوفاقAL-AUFAAQ#4 

بسم اللہ الرحمن الرحیم

نَحْمَدُہٗ وَنُصَلِّی عَلٰی رَسُوْلِہٖ الْکَرِیْمِ

 

جنتی لاٹھی

یہ حضرت موسیٰ علیہ السلام کی وہ مقدس لاٹھی ہے جس کو ''عصاءِ موسیٰ''کہتے ہیں اس کے ذریعہ آپ کے بہت سے اُن معجزات کا ظہور ہوا جن کو قرآن مجید نے مختلف عنوانوں کے ساتھ بار بار بیان فرمایا ہے۔

اِس مقدس لاٹھی کی تاریخ بہت قدیم ہے جو اپنے دامن میں سینکڑوں اُن تاریخی واقعات کو سمیٹے ہوئے ہے جن میں عبرتوں اور نصیحتوں کے ہزاروں نشانات ستاروں کی طرح جگمگا رہے ہیں جن سے اہل نظر کو بصیرت کی روشنی اور ہدایت کا نور ملتا ہے۔

یہ لاٹھی حضرت موسیٰ علیہ السلام کے قد برابر دس ہاتھ لمبی تھی۔ اور اس کے سر پر دو شاخیں تھیں جو رات میں مشعل کی طرح روشن ہوجایا کرتی تھیں۔ یہ جنت کے درخت پیلو کی لکڑی سے بنائی گئی تھی اور اس کو حضرت آدم علیہ السلام بہشت سے اپنے ساتھ لائے تھے۔ چنانچہ

حضرت سید علی اجہوزی علیہ الرحمۃ نے فرمایا کہ  ؎

 

واٰدَمُ مَعَہٗ اُنْزِلَ الْعُوْدُ وَالْعَصَا                 لِمُوْسٰی مِنَ الْاٰسِ النَّبَاتِ الْمُکَرَّمِ

وَ اَوْرَاقُ تِیْنٍ وَّالْیَمِیْنُ بِمَکَّۃَ                 وَ خَتْمُ سُلَیْمٰنَ النَّبِیِّ اَلمُعَظَّم

 

ترجمہ: حضرت آدم علیہ السلام کے ساتھ عود (خوشبودار لکڑی) حضرت موسیٰ علیہ السلام کا عصا جو عزت والی پیلو کی لکڑی کا تھا،انجیر کی پتیاں، حجر اسود جو مکہ معظمہ میں ہے اور نبئ معظم حضرت سلیمان علیہ السلام کی انگوٹھی یہ پانچوں چیزیں جنت سے اُتاری گئیں۔

  (تفسیر الصاوی ،ج۱،ص۶۹،البقرۃ:۶۰ )

حضرت آدم علیہ السلام کے بعد یہ مقدس عصاء حضرات انبیاء کرام علیہم الصلاۃ والسلام کو یکے بعد دیگرے بطور میراث کے ملتا رہا۔ یہاں تک کہ حضرت شعیب علیہ السلام کو ملا جو ''قومِ مدین''کے نبی تھے جب حضرت موسیٰ علیہ السلام مصر سے ہجرت فرما کر مدین تشریف لے گئے اور حضرت شعیب علیہ السلام نے اپنی صاحبزادی حضرت بی بی صفوراء رضی اللہ عنہا سے آپ کا نکاح فرما دیا۔ اور آپ دس برس تک حضرت شعیب علیہ السلام کی خدمت میں رہ کر آپ کی بکریاں چراتے رہے۔ اُس وقت حضرت شعیب علیہ السلام نے حکمِ خداوندی (عزوجل) کے مطابق آپ کو یہ مقدس عصا عطا فرمایا۔

پھر جب آپ اپنی زوجہ محترمہ کو ساتھ لے کر مدین سے مصر اپنے وطن کے لئے روانہ ہوئے۔ اور وادی مقدس مقام ''طُویٰ'' میں پہنچے تو اللہ تعالیٰ نے اپنی تجلی سے آپ کو سرفراز فرما کر منصب ِ رسالت کے شرف سے سربلند فرمایا۔ اُس وقت حضرت حق جل مجدہ نے آپ سے جس طرح کلام فرمایا قرآن مجید نے اُس کو اِ س طرح بیان فرمایا کہ!

وَمَا تِلْکَ بِیَمِیۡنِکَ یٰمُوۡسٰی ﴿17﴾قَالَ ہِیَ عَصَایَ ۚ اَتَوَکَّؤُا عَلَیۡہَا وَ اَہُشُّ بِہَا عَلٰی غَنَمِیۡ وَلِیَ فِیۡہَا مَاٰرِبُ اُخْرٰی ﴿18﴾

ترجمہ کنز الایمان :۔اور یہ تیرے داہنے ہاتھ میں کیا ہے، اے موسیٰ عرض کی یہ میرا عصا ہے میں اس پر تکیہ لگاتا ہوں اور اس سے اپنی بکریوں پر پتے جھاڑتا ہوں اور میرے اِس میں اور کام ہیں۔(پ 16،طہ:17،18)

مَاٰرِبُ اُخْرٰی(دوسرے کاموں)کی تفسیر میں حضرت علامہ ابو البرکات عبداللہ بن احمد نسفی علیہ الرحمۃ نے فرمایا کہ مثلاً:۔(۱)اس کو ہاتھ میں لے کر اُس کے سہارے چلنا (۲)اُ س سے بات چیت کر کے دل بہلانا (۳)دن میں اُس کا درخت بن کر آپ پر سایہ کرنا(۴)رات میں اس کی دونوںشاخوں کا روشن ہو کر آپ کو روشنی دینا (۵)اُس سے دشمنوں، درندوں اور سانپوں، بچھوؤں کو مارنا (۶)کنوئیں سے پانی بھرنے کے وقت اس کا رسی بن جانا اور اُس کی دونوں شاخوں کا ڈول بن جانا (۷)بوقتِ ضرورت اُس کا درخت بن کر حسبِ خواہش پھل دینا(۸)اس کو زمین میں گاڑ دینے سے پانی نکل پڑنا وغیرہ    (مدارک التنزیل،ج۳،ص۲۵۱،پ۱۶،طہ:۱۸)

حضرت موسیٰ علیہ السلام اِس مُقدّس لاٹھی سے مذکورہ بالا کام نکالتے رہے مگر جب آپ فرعون کے دربار میں ہدایت فرمانے کی غرض سے تشریف لے گئے اور اُس نے آپ کو جادوگر کہہ کر جھٹلایا تو آپ کے اس عصا کے ذریعہ بڑے بڑے معجزات کا ظہور شروع ہو گیا، جن میں سے تین معجزات کا تذکرہ قرآنِ مجید نے بار بار فرمایا جو حسب ذیل ہیں۔

عصا اژدہا بن گیا:۔ اس کا واقعہ یہ ہے کہ فرعون نے ایک میلہ لگوایااور اپنی پوری سلطنت کے جادوگروں کو جمع کر کے حضرت موسیٰ علیہ السلام کو شکست دینے کے لئے مقابلہ پر لگا دیا اور اس میلہ کے ازدحام میں جہاں لاکھوں انسانوں کا مجمع تھا، ایک طرف جادوگروں کا ہجوم اپنی جادوگری کا سامان لے کر جمع ہو گیا اور اُن جادوگروں کی فوج کے مقابلہ میں حضرت موسیٰ علیہ السلام تنہا ڈٹ گئےجادوگروں نے فرعون کی عزت کی قسم کھا کر اپنے جادو کی لاٹھیوں اور رسیوں کو پھینکا تو ایک دم وہ لاٹھیاں اور رسیاں سانپ بن کر پورے میدان میں ہر طرف پھنکاریں مار کر دوڑنے لگیں اور پورا مجمع خوف و ہراس میں بدحواس ہو کر اِدھر اُدھر بھاگنے لگا اور فرعون اور اس کے تمام جادوگر اس کرتب کو دکھا کر اپنی فتح کے گھمنڈ اور غرور کے نشہ میں بدمست ہو گئے اور جوشِ شادمانی سے تالیاں بجا بجا کر اپنی مسرت کا اظہار کرنے لگے کہ اتنے میں ناگہاں حضرت موسیٰ علیہ السلام نے خدا کے حکم سے اپنی مقدس لاٹھی کو اُن سانپوں کے ہجوم میں ڈال دیا تو یہ لاٹھی ایک بہت بڑا اور نہایت ہیبت ناک اژدہا بن کر جادوگروں کےتمام سانپوں کو نگل گیا۔ یہ معجزہ دیکھ کر تمام جادوگر اپنی شکست کا اعتراف کرتے ہوئے سجدہ میں گرپڑے اور باآوازِ بلند یہ اعلان کرنا شروع کردیا کہ آمَنَّا بِرَبِّ ھٰرُوْنَ وَمُوْسٰی یعنی ہم سب حضرت ہارون اور حضرت موسیٰ علیہما السلام کے رب پر ایمان لائے۔

چنانچہ قرآنِ مجید نے اِس واقعہ کا ذکر کرتے ہوئے ارشاد فرمایا کہ:۔

قَالُوۡا یٰمُوۡسٰۤی اِمَّاۤ اَنۡ تُلْقِیَ وَ اِمَّاۤ اَنۡ نَّکُوۡنَ اَوَّلَ مَنْ اَلْقٰی ﴿65﴾قَالَ بَلْ اَلْقُوۡا ۚ فَاِذَا حِبَالُہُمْ وَ عِصِیُّہُمْ یُخَیَّلُ اِلَیۡہِ مِنۡ سِحْرِہِمْ اَنَّہَا تَسْعٰی ﴿66﴾فَاَوْجَسَ فِیۡ نَفْسِہٖ خِیۡفَۃً مُّوۡسٰی ﴿67﴾قُلْنَا لَاتَخَفْ اِنَّکَ اَنۡتَ الْاَعْلٰی ﴿68﴾وَاَلْقِ مَا فِیۡ یَمِیۡنِکَ تَلْقَفْ مَا صَنَعُوۡا ؕ اِنَّمَا صَنَعُوۡا کَیۡدُ سٰحِرٍ ؕ وَ لَایُفْلِحُ السّٰحِرُ حَیۡثُ اَتٰی ﴿69﴾فَاُلْقِیَ السَّحَرَۃُ سُجَّدًا قَالُوۡۤا اٰمَنَّا بِرَبِّ ہٰرُوۡنَ وَ مُوۡسٰی ﴿70﴾

ترجمہ کنزالایمان:۔ بولے اے موسیٰ یا تو تم ڈالو یا ہم پہلے ڈالیں موسیٰ نے کہا بلکہ تمہیں ڈالو جبھی اُن کی رسیاں اور لاٹھیاں اُن کے جادو کے زور سے اُن کے خیال میں دوڑتی معلوم ہوئیں تو اپنے جی میں موسیٰ نے خوف پایا ہم نے فرمایا ڈر نہیں بیشک تو ہی غالب ہے اورڈال تو دے جو تیرے داہنے ہاتھ میں ہے اور اُن کی بناوٹوں کو نگل جائے گا وہ جو بنا کر لائے ہیں وہ تو جادوگر کا فریب ہے اور جادوگر کا بھلا نہیں ہوتا کہیں آوے تو سب جادوگر سجدے میں گرالئے گئے بولے ہم اس پر ایمان لائے جو ہارون اور موسیٰ کا رب ہے۔(پ16،طہ65تا70)

 

عصا مارنے سے چشمے جاری ہو گئے:۔ بنی اسرائیل کا اصل وطن مُلکِ شام تھا لیکن حضرت یوسف علیہ السلام کے دورِ حکومت میں یہ لوگ مصر میں آ کر آباد ہو گئے اور ملکِ شام پر قوم عمالقہ کا تسلط اور قبضہ ہو گیا جو بدترین قسم کے کفار تھے جب فرعون دریائے نیل میں غرق ہو گیا اور حضرت موسیٰ علیہ السلام کو فرعون کے خطرات سے اطمینان ہو گیا تو اللہ تعالیٰ نے حکم دیا کہ قوم ِ عمالقہ سے جہاد کر کے ملکِ شام کو اُن کے قبضہ و تسلط سے آزادکرائیں چنانچہ آپ چھ لاکھ بنی اسرائیل کی فوج لے کر جہاد کے لئے روانہ ہوگئے مگر ملکِ شام کی حدود میں پہنچ کر بنی اسرائیل پر قومِ عمالقہ کا ایسا خوف سوار ہو گیا کہ بنی اسرائیل ہمت ہار گئے اور جہاد سے منہ پھیر لیا اس نافرمانی پر اللہ تعالیٰ نے بنی اسرائیل کو یہ سزادی کہ یہ لوگ چالیس برس تک ''میدان تیہ''میں بھٹکتے اور گھومتے پھرے اور اس میدان سے باہر نہ نکل سکے۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام بھی اُن لوگوں کے ساتھ میدانِ تیہ میں تشریف فرما تھے۔ جب بنی اسرائیل اس بے آب و گیاہ میدان میں بھوک و پیاس کی شدت سے بے قرار ہو گئے تو اللہ تعالیٰ نے حضرت موسیٰ علیہ السلام کی دُعا سے اُن لوگوں کے کھانے کے لئے ''من و سلویٰ'' آسمان سے اُتارا۔ مَن شہد کی طرح ایک قسم کا حلوہ تھا، اور سلویٰ بھنی ہوئی بٹیریں تھیں کھانے کے بعد جب یہ لوگ پیاس سے بے تاب ہونے لگے اور پانی مانگنے لگے تو حضرت موسیٰ علیہ السلام نے پتھر پر اپنا عصا مار دیا تو اُس پتھر میں بارہ چشمے پھوٹ کر بہنے لگے اور بنی اسرائیل کے بارہ خاندان اپنے اپنے ایک چشمے سے پانی لے کر خود بھی پینے لگے اور اپنے جانوروں کو بھی پلانے لگے اور پورے چالیس برس تک یہ سلسلہ جاری رہا یہ حضرت موسیٰ علیہ السلام کا معجزہ تھا جو عصا اور پتھر کے ذریعہ ظہور میں آیا قرآن مجید نے اس واقعہ اور معجزہ کا بیان کرتے ہوئے ارشاد فرمایا کہ:۔

وَ اِذِ اسْتَسْقٰی مُوۡسٰی لِقَوْمِہٖ فَقُلْنَا اضْرِبۡ بِّعَصَاکَ الْحَجَرَ ؕ فَانۡفَجَرَتْ مِنْہُ اثْنَتَا عَشْرَۃَ عَیۡنًا ؕ قَدْ عَلِمَ کُلُّ اُنَاسٍ مَّشْرَبَہُمْ ؕ  ۔

ترجمہ کنزالایمان :۔اور جب موسیٰ نے اپنی قوم کے لئے پانی مانگا تو ہم نے فرمایا اس پتھر پر اپنا عصا مارو فوراً اس میں سے بارہ چشمے بہہ نکلے۔ ہر گروہ نے اپنا گھاٹ پہچان لیا۔        (پ1،البقرۃ: 60)

 

عصا کی مار سے دریا پھٹ گیا:۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام ایک مدت دراز تک فرعون کو ہدایت فرماتے رہے اور آیات و معجزات دکھاتے رہے مگر اس نے حق کو قبول نہیں کیا بلکہ اور زیادہ اس کی شرارت و سرکشی بڑھتی رہی۔ اور بنی اسرائیل نے چونکہ اس کی خدائی کو تسلیم نہیں کیا اِس لئے اس نے اُن مومنین کو بہت زیادہ ظلم و ستم کا نشانہ بنایا اِس دوران میں ایک دم حضرت موسیٰ علیہ السلام پر وحی اُتری کہ آپ اپنی قوم بنی اسرائیل کو اپنے ساتھ لے کر رات میں مصر سے ہجرت کرجائیں چنانچہ حضرت موسیٰ علیہ السلام بنی اسرائیل کو ہمراہ لے کر رات میں مصر سے روانہ ہو گئے جب فرعون کو پتا چلا تو وہ بھی اپنے لشکروں کو ساتھ لے کر بنی اسرائیل کی گرفتاری کے لئے چل پڑا جب دونوں لشکر ایک دوسرے کے قریب ہو گئے تو بنی اسرائیل فرعون کے خوف سے چیخ پڑے کہ اب تو ہم فرعون کے ہاتھوں گرفتار ہوجائیں گے اوربنی اسرائیل کی پوزیشن بہت نازک ہوگئی کیونکہ اُن کے پیچھے فرعون کا خونخوار لشکر تھا اور آگے موجیں مارتا ہوا دریا تھا۔ اس پریشانی کے عالم میں حضرت موسیٰ علیہ السلام مطمئن تھے اور بنی اسرائیل کو تسلی دے رہے تھے۔ جب دریا کے پاس پہنچ گئے تو اللہ تعالیٰ نے حضرت موسیٰ علیہ السلام کو حکم فرمایا کہ تم اپنی لاٹھی دریا پر ماردو۔ چنانچہ جونہی آپ نے دریا پر لاٹھی ماری تو فوراً ہی دریا میں بارہ سڑکیں بن گئیں اور بنی اسرائیل ان سڑکوں پر چل کر سلامتی کے ساتھ دریا سے پار نکل گئے۔ فرعون جب دریا کے قریب پہنچا اور اس نے دریا کی سڑکوں کو دیکھا تو وہ بھی اپنے لشکروں کے ساتھ اُن سڑکوں پر چل پڑا مگر جب فرعون اور اس کا لشکر دریا کے بیچ میں پہنچا تو اچانک دریا موجیں مارنے لگا اور سب سڑکیں ختم ہو گئیں اور فرعون اپنے لشکروں سمیت دریا میں غرق ہو گیا اس واقعہ کو قرآن مجید نے اس طرح بیان فرمایا کہ:۔

فَلَمَّا تَرَآءَ الْجَمْعٰنِ قَالَ اَصْحٰبُ مُوۡسٰۤی اِنَّا لَمُدْرَکُوۡنَ ﴿ۚ61﴾قَالَ کَلَّا ۚ اِنَّ مَعِیَ رَبِّیۡ سَیَہۡدِیۡنِ ﴿62﴾فَاَوْحَیۡنَاۤ اِلٰی مُوۡسٰۤی اَنِ اضْرِبۡ بِّعَصَاکَ الْبَحْرَ ؕ فَانۡفَلَقَ فَکَانَ کُلُّ فِرْقٍ کَالطَّوْدِ الْعَظِیۡمِ ﴿ۚ63﴾وَ اَزْلَفْنَا ثَمَّ الْاٰخَرِیۡنَ ﴿ۚ64﴾وَ اَنۡجَیۡنَا مُوۡسٰی وَ مَنۡ مَّعَہٗۤ اَجْمَعِیۡنَ ﴿ۚ65﴾ثُمَّ اَغْرَقْنَا الْاٰخَرِیۡنَ ﴿ؕ66﴾اِنَّ فِیۡ ذٰلِکَ لَاٰیَۃً ؕ وَمَا کَانَ اَکْثَرُہُمۡ مُّؤْمِنِیۡنَ ﴿67﴾

ترجمہ کنزالایمان:۔پھر جب آمنا سامنا ہوا دونوں گروہوں کا موسیٰ والوں نے کہا ہم کو اُنہوں نے آلیا موسیٰ نے فرمایا۔ یوں نہیں بیشک میرا رب میرے ساتھ ہے وہ مجھے اب راہ دیتا ہے تو ہم نے موسیٰ کو وحی فرمائی کہ دریا پر اپنا عصا مار تو جبھی دریا پھٹ گیا تو ہر حصہ ہو گیا جیسے بڑا پہاڑ۔ اور وہاں قریب لائے ہم دوسروں کو اور ہم نے بچالیا موسیٰ اور اس کے سب ساتھ والوں کو پھر دوسروں کو ڈبو دیا بیشک اس میں ضرور نشانی ہے اور اُن میں اکثر مسلمان نہ تھے۔ (پ19،الشعراء: 61تا 67)

یہ ہیں حضرت موسیٰ علیہ السلام کی مقدس لاٹھی کے ذریعہ ظاہر ہونے والے وہ تینوں عظیم الشان معجزات جن کو قرآن کریم نے مختلف الفاظ اور متعدد عنوانوں کے ساتھ بار بار بیان فرما کر لوگوں کے لئے عبرت اور ہدایت کا سامان بنا دیا ہے۔  (واللہ تعالٰی اعلم)

Monday, February 13, 2023

Khazana Zameen Me'n Kam Logo'n Ke Dimagh Me'n Ziada Hai خزانہ زمین میں کم لوگوں کے دماغ میں زیادہ دفن ہے


 

از۔شیخ الروحانیات صوفی محمد عمران رضوی القادری

الاوفاقAL-AUFAAQ#4 

خزانہ زمین میں کم لوگوں کے دماغ میں زیادہ دفن ہے

خزانہ اور دفینہ کا پتہ لگانے اور انہیں حاصل کرنے کے لئے فقیر کے پاس آئے دن میسیجس اور کالس آتے رہتے ہیں ،آج سے تقریباً دس سال قبل دفینے کی دھن میں ،میں نے اندرونِ ملک مختلف شہروں کا سفر کیا جو جہاں سے بلاتا۔ بلا تامل چلا جاتا کسی کی پرانی حویلی میں ٹھہرا کسی کا نیا مکان قیام گاہ بنی کوئی کھیت میں کھٹیا بچھائے میری راہ تک رہا تھا، کوئی آبائی مکان جو سالوں سے بند پڑا تھا میرے ہاتھوں سے کھلوا رہا تھا ،کسی نے دھوکے سے دوسرے کی زمیں میں مجھ سے مرغ چھڑوائے ، کسی نے بند کنویں میری نگرانی میں کھدوائے ، کہیں اہلِ خانہ حکیم صاحب اور سادھوی دیوی کو چھ ماہ سے پال رہے تھے ،کہیں لوگ خزانہ ہے یا نہیں مجھے بلا بلا کر اپنا شبہ نکال رہے تھے ، کوئی کہتا تھا آپ آجائیے اپنے خرچ سے کوئی ٹکٹ ہوائی جہاز کے نکال رہا تھا ،کہیں دس بیس بندوں کا پروجیکٹ تھا کہیں معاملہ ہم دونوں کے درمیان سیکریٹ تھا ۔۔۔۔۔غرضیکہ اتنے سارے واقعات و تجربات سے میں گذرا ہوں ان سے میں نے جو کچھ اخذ کیا اعمال و نقوش کی صحت کے حوالے سے وہ اپنی جگہ لیکن اس کے علاوہ  اس دفینے کی دنیا میں جو دھوکا فریب عیاری مکاری خود غرضی و خود فریبی دیکھی اس سے مجھے بہت کچھ سیکھنے کو ملا یہاں ہر ایک واقعے کو اگر تفصیل سے لکھوں تو با ضابطہ ایک کتاب بن جائے ، میں صرف ایک واقعہ کو مختصر بیان کروں گا جس سے آپ حضرات کو اس بات کا اندازہ ہوگا کہ خزانہ زمین میں زیادہ ہے یا لوگوں کے دماغ

     آج سے تقریباً ۱۲ سال قبل بریلی شریف سے واپسی پر ٹرین میں مجھے ایک صاحب ملے جو پیشے سے حکیم تھے  علیک سلیک کے بعد مذہبی گفتگو ہونے لگی انہوں نے مجھ سے دفینے کے حوالے سے چند سوالات کئے تو میں نے جو انہیں جوابات دئے اس سے وہ بہت متاثر ہوئے اور مجھ کو ایک صدری نسخہ قوتِ باہ کا لکھ کر دیا چوں کہ حکمت سے مجھے کوئی خاص شغف نہیں میں نے وہ نسخہ بھلا دیا اس کے ساتھ انہوں نے ایک واقعہ بڑا دلچشپ دفینے کا سنایا کہا کہ میرے پاس ایک غیر مسلم اکثر علاج کے لئے آیا کرتا تھا ایک دن اس نے مجھے اپنے بڑےبھائی کے بارے میں بتایا کہ ان کو کسی پنڈٹ نے کہ دیا ہے کہ تمہاری زمین کہ اندر بھاری ماترا میں کوئی کھجانا مطلب خزانہ دفن ہے جب سےمیرے بڑے بھائی اب تک لاکھوں روپئے عاملوں اور پنڈٹوں کی نذر کر چکے ہیں لیکن حاصل کچھ نہیں ہوا اب نتیجہ یہ ہے کہ وہ نا  خود کھیت میں بیج بوتے ہیں اور نا ہی کسی کو اجازت دیتے ہیں ان کا کہنا ہے کہ جب تک خزانہ نہیں نکلتا اس کھیت میں فصل نہیں اگائیں گے ،حکیم صاحب نے اس کی بات بغور سننے کے بعد کہا میں خزانہ نکال دوں گا لیکن ۲۵ ہزار روپئے خرچ ہونگے جو آپ کو پیشگی دینی ہو گی وہ صاحب راضی ہو گئے دوسرے دن پیسے لیکر آئے حکیم صاحب انہیں لیکر مرادآباد گئے وہاں سے پرانی اینٹک تانبے پیتل کے سامان خریدے اور چند چاندی کے سکے خریدے پھر واپس ہوئے اور اس شخص سے کہا رات ۱۱ بجے کھیت میں چلنا کدال لے کر دونوں گئے اور کسی مناسب جگہ کھدائی کر کے سارا سامان اس میں دفن کر دیا اور کہا صبح اپنے بھائی کو میرے پاس یہ کہ کر لانا کہ یہ حکیم صاحب ۵۰۰۰ روپئے لیتے ہیں لیکن خزانے کی نشاندہی فوراً کر دیتے ہیں بلکہ نکلنے تک نگرانی کرتے ہیں ،دوسرے دن علی الصبح وہ اپنے بڑے بھائی کو لیکر حکیم صاحب کے پاس آیا حکیم صاحب  نے ایک گھنٹہ  دونوں بھائیوں سے تفتیشی انداز میں بات چیت کی پھر  ان سے کہاں آپ لوگ اپنے کھیت میں جاو ٔ میں اپنے موکل سے معلوم کر کے آتا ہوں خزانہ کس جگہ دفن ہے پھر کچھ دیر بعد حکیم صاحب کھیت میں آئے اور کہاں اور پورے کھیت کا چکر لگایا اور اسے مناسب مقام پر اپنی چھڑی سے گول دائرہ بنا دیا کہاں یہاں کھودو زیادہ نہیں صرف پانچ فٹ کھودو خزانہ اوپر آچکا ہے وہ شخص فوراً دوڑا گھر سے کدال لے آیا اور کھودنا شروع کیا جب ڈھن کی آواز آئی تو وہ خوشی سے کودنے لگا اور حکیم صاحب کو معاذ اللہ سجدہ کرنے لگا اس سے کہا گیا پہلے خزانہ نکالوں ورنہ اندر چلا جائےگا وہ ڈر گیا فوراً کدال اٹھا کر مستعدی سے اپنے کام میں لگ گیا کھدائی سے جو چیزیں برآمد ہوئیں اسے دیکھ کو وہ اتنا خوش تھا کہ اس کا بیان کرنا مشکل ہے اس نے اپنے چھوٹے بھائی سے کہا دیکھا میں کہتا تھا نا کہ کچھ نا کچھ تو ضرور ہے اگرچہ بہت کچھ نا صحیح ،جب یہ مشن پورا ہوا تب جاکے کہیں کھیت میں فصل لگی نعوذ با للہ ۔جب حکیم صاحب نے مجھے یہ قصہ سنایا تو میں نے کہا در اصل خزانہ زمین میں نہیں اس بنیے کے دماغ تھا جسے آپ نے نکال باہر کیا اور اس طرح آپ نے ایک نفسیاتی مریض کا کامیاب علاج کیا سبحان اللہ ۔

     اور آج بھی میں اپنے متعدد تجربات کی روشنی میں کہتا ہوں کہ خزانہ زمین میں کم انسانوں کے دماغ میں زیادہ ہے بلکہ بہروپیوں کا گروہ ہر شہر میں سیدھے سادے لوگو ں کے دماغ میں مفروضہ خزانہ بھرنے کی کوشش کرتے ہیں بلکہ یہاں تک نوبت پہنچی ہے کہ آپ کے مکان میں زمیں کے اندر اندر خزانہ کھینچ لانے کے دعوے کئے جا رہےہیں   ،میں اپنے تمام احباب روحانی عاملین سے کہوں گا کہ آپ حضرات پہلے حالات کا صحیح طور پر جائزہ لیں اگر کچھ صداقت پائیں تو قسمت آزمائیں ورنہ خواہ مخواہ اس جھمیلے میں نا پڑیں۔

 

 

Friday, February 10, 2023

Dukan Makan Ki Hifazat Aur Khair O Barkat | دکان و مکان کی حفاظت اور خیر و برکت | Sufi Imran Razvee

 تحفہ خاص چار شریف

حسب روایت امسال ۴۔رجب المرجب  ۱۴۴۴ ؁ھ کی خاص تاریخ کی مخصوص ساعت میں تحفہ خاص چار رجب شریف طلسم سبعہ سیارگان مع دعاء جامع المطلوب اور عطائے قدیرعمل بے نظیر بشمول اسمائے اصحاب کہف و حروف مقطعات قرآنی   مشتمل بر فوائد آسمانی یعنی خیر و برکت دکان و مکان و دفع حاسدین و شر دشمنان چھپ کر تیار ہے ۔ اس دفعہ یہ سنہرے کاغذ پر چھاپا گیا ہے جس کی وجہ سے یہ خوب دیدہ زیب اور پر کشش معلوم ہو رہا ہے ۔گزشتہ سال بعض احباب نے فرمائش کی تھی کہ اسے بڑے سائز کا بھی چھپوائیں لہذا وہ بھی حاضر ہے ۔ملک و بیرون ملک سے احباب جو منگوانا چاہتے ہیں  وہ جلد ہی اسے منگوا لیں کیوں کہ اسے ایک معین مقدار میں فقیر کی نگرانی اور توجہ میں چھاپا گیا ہے نہ ایک زیادہ نہ ایک کم ۔اللہ تعالیٰ ہم سب کو اپنے  حفظ و امان میں رکھے ہمارے گھروں میں دکانوں میں کارخانو ں میں تجارت کے مال و اسباب میں خوب خوب خیر و برکت کا نزول فرمائے اور ہم سب کو دشمنان و حاسدین کے شر سے محفوظ و مامون فرمائے آمین بجاہ النبی الامین ﷺ



Thursday, February 9, 2023

Dalailul Khairat Ki Sharah | Session 4 | دلائل الخیرات شریف کی شرح


 

Ilqa e Rahmani Aur Ilqa e Shaitani القائے رحمانی و القائے شیطانی

القائے رحمانی و القائے شیطانی

دل میں دو طرح کے القاء ہوتے ہیں ایک رحمانی دوسرا شیطانی  رحمانی القاء فرشتہ ڈالتا ہے اور شیطانی القاء شیطان ،رحمانی القا کی علامت یہی ہے کہ وہ خیر کی باتیں القا کرتا ہے جس سے انسان کو عبادت کی رغبت نصیب ہوتی ہے اور برے انجام کی آفت سے محفوظ ہو جاتا ہے اور غیر اللہ کی طرف بھی جلد سے جلد منتقل نہیں ہو سکتا بلکہ اسے حق تعالیٰ کی طرف توجہ تام نصیب ہوتی ہے اور اسے ہر عبادت میں روحانی لذت محسوس ہوتی ہے اسے القائے روحانی یا مالکی کہتے ہیں اور جو ٹھیک اس کے برعکس ہو وہ القائے شیطانی کہلاتا ہےتمام اولیاء کا اس پر اتفاق ہے کہ جس کی خورد و نوش اور لباس وغیرہ حرام سے ہو وہ القائے ملکی اور القائے شیطانی میں امتیاز نہیں کر سکتا بلکہ بعض مشائخ نے تو یہاں تک فرمایا کہ جسے اپنی روزی کی حلت و حرمت کا پتہ نہ ہو وہ بھی حق و باطل کے درمیان فرق نہیں کر سکتا


Monday, February 6, 2023

Rahmat Aur Maghfirat Ki Dua رحمت و مغفرت کی دعاء

 


حضرت آدم عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے جب شجر ممنوعہ کھا لیا جس سے ان کو روکا گیا تھا ، پھر نادم ہوئے تو اللہ تبارک و تعالی نے انہیں یہ کلمات سکھائے لہٰذا حضرت آدم  عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے اپنی لغزش کے بعد جس طرح دعا فرمائی اس میں مسلمانوں کے لئے یہ تربیت ہے کہ ان سے جب کوئی گناہ سرزد ہو جائے تووہ  اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں اپنے گناہ پر ندامت کا اظہار کرتے ہوئے ا س کا اعتراف کریں اور  اللہ تعالیٰ سے مغفرت و رحمت کا انتہائی لَجاجَت کے ساتھ سوال کریں تاکہ اللہ تعالیٰ ان کا گناہ بخش دے اور ان پر اپنا رحم فرمائے

Sunday, February 5, 2023

Haa Meem La Yunsaroon Aur Dua e Hizbul Bahar Shareef حم لاینصرون اور دعائے حزب البحر


حم لاینصرون اور دعائے حزب البحر

از۔شیخ الروحانیات صوفی محمد عمران رضوی القادری

حروفِ مقطعات و اسم اعظم#

  حدیث صحیح میں ہے کہ حضور اکرام صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کرام رضوان اللہ تعالی علیہم اجمعین سے دوران جہاد فرماتے کہ جب دشمن پر حملہ کرو تو حم لا ینصرون کثرت سے پڑھا کرو (مفہوم)  عین مصیبت کی گھڑی میں مومن خدائے بزرگ و برترکو اس کے مخصوص نام سے پکارتا ہے اور یہ بات فطر تا ًثابت ہے کہ انسان پرمصیبت و آلام میں جب سب دروازے بند ہو جائیں تو اللہ رب العزت کو اس کے چنندہ ناموں سے پکارتا ہے بعض دفعہ تو اسے اس نام کا علم ہوتا ہے اور بعض دفعہ لاشعوری طور پر زبان سے جاری ہو جاتا ہے کبھی ایسا ہوتا ہے کہ ہر بندے کیلئے الگ الگ اسم اجابت ِدعا کیلئے مقدر ہوتی ہے اور کبھی ایسا ہوتا ہے کہ مخصوص نوعیت کی مصیبت کیلئے ایک خاص اسم اعظم مقرر ہوتا ہے لہذا اس خاص وقت میں یا اس کے بعد کبھی کبھی اس نوعیت کی مصیبت میں مبتلا تمام بندوں کیلئے وہ اسم یکساں طور پر اسم اعظم کا کام دیتا ہے یہی وجہ ہے کہ دعا ئےحزب البحر شریف جوکہ خاص دفع شرِ اعداء میں اثر تمام رکھتی ہے، میں حٰمٓ لا ینصرون کے ساتھ چھ مرتبہ حٰمٓ لائے گئے جس سے شش جہات یعنی دہنے بائیں آگے پیچھے اوپرنیچے کا حصار مقصود ہوتا ہے جو کہ دشمن اور نا صرف دشمن بلکہ بلائے نا گہانی و آسمانی سے بھی حصار و حفاظت کاضامن ہے اور لطف یہ کر قرآن کریم میں بھی حٰمٓچھ سورتوں کے اوائل میں وار دہوا پھر یہ کہ دعا ئے حزب البحر شریف خود نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت امام شاذلی علیہ الرحمہ کوبطریق منام تعلیم فرمائی اب اوپر جو حدیث میں نے نقل کی اس کو دو بارہ پڑھئے تو پتہ چلے گا کہ ہمارے آقا سید عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے کس طرح نا صرف صحابہ کو حٰمٓ لا ینصرون کی تعلیم فرمائی بلکہ صدیاں گزرنے کے بعد اپنی امت کی دستگیری کیلئے امام شاذلی علیہ الرحمہ کودعائے حزب البحر میں حٰمٓ لا ینصرون کی کثرت کی ترغیب و تعلیم عطاء فرمائی جب سے لیکر آج تک یہ دعاء عوام و خواص کے معمولات میں شامل جس کی برکات بے انتہا اور فوائد کثیر ہیں ۔

     تم ہو حفیظ و مغیث کیا ہے وہ دشمن خبیث

     تم ہو تو پھر خوف کیا تم پہ کرروڑوں درود

Durood e Tunajjina Ka Chillah | درود تنجینا کا چلہ

 


Saturday, February 4, 2023

Thursday, January 26, 2023

Shaikh Apne Mureed Ko Ism Ke Sath Ek Noor Bhi Deta Hai شیخ اپنے مرید کو اسم کے ساتھ ایک نور بھی دیتا ہے(The shaykh also gives a noor to his murid along with the name of Allah)


 

از۔شیخ الروحانیات صوفی محمد عمران رضوی القادری

الاوفاق۲؎AL-AUFAAQ#2 

شیخ اپنے مرید کو اسم کے ساتھ ایک نور بھی دیتا ہے

بسم اللہ الرحمن الرحیم نحمدہ ونصلی ونسلم علی رسولہ الکریم

حضرت عبد العزیز دباغ رحمہ اللہ جنہیں اعلیٰ حضرت عظیم البرکت علیہ الرحمہ نے الملفوظ میں غوثِ وقت فرمایا ہے ، اسمائے باری تعالیٰ کے متعلق ,میں ان کے ارشادات کا خلاصہ احباب کی خدمت میں پیش کرتا ہوں اللہ تعالیٰ مجھے اور میرے تمام احباب کو علمِ نافع عطاء فرمائے آمین، شیخ  جب اپنے مرید کو یا استاذ اپنے شاگرد کو اسمائے باری تعالیٰ میں سے کوئی اسم دیتا ہے تو اس کے ساتھ ایک نور بھی دیتا ہے یہ نور اسے شیاطین کی کارستانی  سے محفوظ رکھتا ہے اور اس کو ایمانی ،اعتقادی، روحانی وجسمانی غرض کہ ہر قسم کی دینی و دنیاوی نقصانانات سے تحفظات فراہم کرتا ہے ، فرمایا تلقینِ شیخ سے پہلے مرید یا شاگرد جس  اسم کا ورد کرتا ہے ،وہ اسم محض اس کی زبان پر جاری ہوتا ہے یا یو کہئیے کہ صرف اس کی زبان اسم یا کلمے کا ورد کرتی ہے یہ اسم اس کے باطن میں اجاگر نہیں ہوتا ،لیکن جب شیخ اپنے مرید کو کسی اسم یا وظیفے کی تلقین کرتا ہے  تو شیخ کا روحانی فیض جاری ہوتا ہے اور وہ نور جو اس اسم کے ساتھ ہوتا ہے مرید یا شاگرد کے باطن میں سرایت کرنا شروع کرتا ہے پھر شیخ اپنے عظیم مجاہدے  کی بدولت اس اسم کو مرید کے باطن میں اجاگر کرتا ہے ، رفتہ رفتہ مرید ترقی کے منازل طے کرتا جاتا ہے حتیٰ کہ خو د ایک دن مرتبہ مشخیت پر فائز ہوجاتا ہے،لیکن اس کے لئے ضروری ہے کہ شیخ عارف ہو کامل ہو وگرنہ وہ اپنے مرید کو جو اسم دے گا وہ محض ایک نام ہوگا اس کے ساتھ اس کا نور نہیں ہوگا ، یہی وجہ ہے کہ مرید روحانی یا جسمانی طور پر ہلاکت کے دہانے تک پہنچ جاتا ہے اس سے ان لوگوں کو سبق لینا چاہئیے جو کسی غیر عارف یا ناقص شیخ سے اسماءحسنی یا کسی بڑی علوی دعاء کی اجازت حاصل کرتے ہیں یا اپنی مرضی سے کسی اسم کا انتخاب کرتے ہیں  اور از خود ریاضت شروع کر دیتے جس کے نتیجے میں شیاطین آ دھمکتے ہیں اور اس قدر وسوسہ ڈالتے ہیں کہ روز مرہ کے معمولات اور وظائف بھی چھوٹ جاتے ہیں بلکہ معاذ اللہ فرائض و واجبات پر آ بنتی ہے ، اس صورت حال سے ہر وہ شخص آگاہ ہوگا جس نے کبھی بھی اس طرح کی حماقت کی ہو ، میں اپنے احباب کو ہمیشہ یہ تاکید کرتا ہوں کہ اگر وہ کسی مرشدِ کامل سے نسبت رکھتے ہیں تو وہ ان کے بتائے ہوئے ذکر کو تمام دیگر تمام وظائف پرمقدم رکھے کیوں کہ ان وظائف کے ساتھ شیخ ان کے انوار بھی عطاء کر دیتا ہے جو مرید کو ہلاک ہونے سے بچاتے ہیں ، اس سے وہ لوگ بھی عقل کے ناخن لیں جو اپنے شجرہ میں دئے گئے وظائف کو چھوڑ کر مشکل کشائی اور حاجت روائی کے لئے انٹر نیٹ میں گارنٹی والا وظیفہ ڈھونڈتے رہتے ہیں معاذ اللہ ،یہاں یہ وضاحت کرتا چلوں کہ عام لوگ جو وظیفہ یا اسم حاجت روائی کے لئے کسی سے پوچھتے ہیں تو وہ اس زمرے میں نہیں آتا یہاں خاص ان وظائف کی بات ہو رہی ہے جو صوفیاء کے طریقے پر ذکر و اذکار یا عاملین کے طرز پر اعمال و اشغال کے طور پر ہیں ،  اب میں ایسے تمام لوگوں کے لئے جو کسی شیخ کے ہاتھ پر مرید نا ہو یا ان کا عملیات کے میدان میں کوئی استاذ نا ہو ، ان سب کو میں چار باتوں کی تلقین کرنا چاہوں گا اور یہ میں نے بے شمار افراد کو بتایا جن میں ایسے لوگ بھی شامل ہیں جو مختلف قسم کی ریاضت اور عملیاتی چلوں کا تجربہ رکھتے تھے  لیکن چونکہ انہوں نے یہ سب اپنے صوابدید پر کیا ہوا تھا اس لئے سراب اور چشمے کا فرق معلوم نا کر سکے اور  حیرانی و پریشانی کے صحرا میں گم تھے ،لیکن جب ان چار باتوں کی پابندی انہوں نے کی تو انہیں قلبی سکون بھی میسر ہوا اور ان کے سارے کام بھی بننے لگیں ، وہ چار کام یہ ہیں

  • نمازوں کی پابندی
  • درود شریف کی کثرت
  • استغفار کی عادت
  • قرآنِ مقدس کی تلاوت

نمازوں کی پابندی کی جائے عورت اپنے گھروں میں اور مرد مسجد مین جماعت کا ہتمام کریں، درود شریف کا کوئی سا بھی صیغہ جو آپ کی طبیعت کو بھائے ایک سو سے لیکر ایک ہزار یا کم و بیش جتنا ہوسکے روز پڑھئے ، استغفار کے کلمات میں سے کوئی سا بھی کلمہ جو با آسانی زبان پر جاری ہو سکے روزانہ ایک سو سے لیکر پانچ سو مرتبہ پڑھا جائے اور قرآن ِ مقدس کی تلاوت روزانہ بلا ناغہ کم از کم ایک پارہ یا سوا پارہ یا اور زائد جتنا ہو سکے معمول بنا یاجائے ، میں کہتا ہوں ان معمولات کو بجا لانے والا کبھی بھی جسمانی یا روحانی نقصان نہیں اٹھاتا اور اس کے سب کام غیب سے بنتے رہتےہیں  ، اور ان معمولات کے لئے کسی اجازت کی بھی ضرورت نہیں ، یہاں میں دورد غوثیہ اور استغفار کا مسنون صیغہ نقل کئے دیتا ہوں اگر آپ چاہیں ان کی پابندی کریں یا کوئی سا بھی استغفار و درود کو اپنا معمول بنائیں

درودِ غوثیہ

اللھم صلی علی سیدنا و مولانا محمد معدن الجود والکرم و آلہ و صحبہ و بارک وسلم

استغفار

استغفر اللہ الذی لا الہ الا ھو الحی القیوم و اتوب الیہ

 

Wednesday, January 25, 2023

33 Ayaat Se Aseb Jinn Ka Elaj سی و سہ آیات سےآسیب و جن کا علاج (Treatment of demons and jinn with three and three verses)


از۔شیخ الروحانیات صوفی محمد عمران رضوی القادری

الاوفاق۳؎AL-AUFAAQ#3 

سی و سہ آیات سےآسیب و جن کا علاج

جب بھی عامل کے پاس کوئی مریض آسیب زدہ یا جن کا ستایا ہوا آئے تو چاہئیے کہ فورا سی و سہ آیات بنیت حصار ایک مرتبہ پڑھ کر مریض پر دم کریں حاضری بند ہو جائےگی ، اگر اثر قوی ہو تو سات کالے تار لے کر گنڈہ بنائے جس میں سات گرہ لگانا ہے  اور ہر گرہ پر ایک مرتبہ سی و سہ آیات پڑھ کر دم کرنا ہے اور ساتھ ہی پانی پر بھی دم کرتے جانا ہے یہ تار مریض کے قد کے برابر ہو ، پھر اسے مریض کے کمر میں بندھوا دے ،اب اس کی کیفیت کو دیکھتے ہوئے دفع آسیب کےنقوش میں سے کوئی نقش اس کے گلے میں ڈالے ،دم شدہ پانی مریض کو دے کہ وہ سات روز مسلسل صبح و شام استعمال کرے اگر اثرات اور تیز ہو تو ان آیات کو سفید کاغذ پر زعفران سے لکھ کر ایک کانچ کے بوتل میں ڈلوا دیں اور اس میں سات مرتبہ سی و سہ آیات پڑھ کر دم کردیں اور پلیتہ آسیب کا روشن کرائیں ان شاء اللہ آسیب جن خبیث شیطان سب دفع ہونگے ، عاملین احباب آسیب وغیرہ کےعلاج میں نقوش و تعویذات کے حوالے سے ایک نقطہ ذہن میں رکھیں گے کہ اگر مریض کو اثر کے علاوہ کوئی مرض جسمانی بھی ہو تو اس حوالے سے مناسب آیات یا اس کے نقوش کا اضافہ ضرور کریں ۔

 


Thursday, January 19, 2023

Tariqa e Zakat See Wa Seh Aayaat طریقۂِ زکات سی و سہ آیات


 

از۔شیخ الروحانیات صوفی محمد عمران رضوی القادری

الاوفاق۳؎AL-AUFAAQ#3

 

طریقۂِ زکات سی و سہ آیات

واضح رہے کہ ان آیات سے دم کرنے اور روحانی علاج و معالجہ کے لئے ان کا عامل ہونا ضروری نہیں کوئی بھی شخص جو پابندِ شرع ہو کسی بھی مرض کے واسطے ان آیات سے دم کر سکتا ہے فائدہ یقینی ہوگا،لیکن عاملین کو چونکہ امراض جسمانی کے ساتھ انواع اقسام کے روحانی بیماریوں کا بھی علاج کرنا پڑتا ہے اس لئے ضروری ہے کہ وہ ان آیات کی زکات ادا کر کے اپنے عمل میں لے آئے تاکہ یقین و اعتماد کے ساتھ سحر جادو و آسیب شیاطین کا علاج کر سکے ، اس کی زکات کے دو طریقے احباب کی خدمت میں پیش کرتا ہوں جس طریقے سے چاہیں زکات ادا کر کے ان کا عامل بن جائیں۔( ابتدائی نو چلوں سے فارغ ہونا لازمی ہے)

سی و سہ آیات کی زکات کا تعارف سب سے پہلے فقیر نے کرایاگو کہ اس کی متعدد زکاتیں ہیں لیکن الاوفاق قسط ۳؎ میں دو زکاتیں درج کیں ان شاء مختلف زکات و اعمال سی و سہ آیات الاوفاق کی آنے والی قسطوں میں ماحظہ کریں گے۔

 

زکات کا  پہلا طریقہ  ۳۳ روزہ ہے اجازت حاصل کرکے عروج ماہ بدھ کے دن سے شروع کرے ہر دن ۳۳ مرتبہ پڑھ کر عمل میں لے آئیں پھر صبح و شام ایک مرتبہ ورد میں رکھیں اس زکات میں کوئی پرہیز جمالی و جلالی نہیں نا عمل شروع کرنے سے قبل حصار کی ضرورت کہ یہ خود ایک مکمل حصار ہے اس کی زکات کا دوسرا طریقہ یہ ہے کہ محرم الحرام کی پہلی تاریخ سے شروع کریں اور ایک سال کامل ہر روز تین مرتبہ بعدنماز  فجر و عصر و عشاء پڑھ لے  یہ عمل نہایت قوی ہے اور اگر تین بار روز نہ نبھ سکے تو روزانہ ایک سال تک ایک مرتبہ پڑھے آئندہ ۲۹ یا ۳۰ ذالحجہ کو  عامل ہوجائےگا پھر روز پڑھتا رہے کبھی ناغہ بھی ہو تو عمل رخصت نہیں ہوگا ان شاء اللہ۔

 

Roohani Amil Banne Ka Dusra Chillah (2) روحانی عامل بننے کا دوسرا چلہ


 

Tuesday, January 17, 2023

33 Aayaat Me'n Sau Bimariyo'n Se Shifa Hai. سی و سہ آیات میں ایک سو مہلک بیماریوں سے شفاء ہے (There are cures from one hundred deadly diseases in three and three verses)


 از۔شیخ الروحانیات صوفی محمد عمران رضوی القادری

الاوفاق۳؎AL-AUFAAQ#3

سی و سہ آیات میں ایک سو مہلک بیماریوں سے شفاء ہے

 علامہ ابن سیرین رحمۃ اللہ علیہ  فرماتے ہىں کہ مَىں نے حدىث ابنِ عمر رضی اللہ عنہ شعیب بن حرب سے ذکر کى تو انہوں نے فرماىا کہ ہم ان آیات کو ”آیاتِ حرز “ کہتے ہىں، کہا جاتا ہے کہ ان مىں سو بىمارىوں سے شفاء ہے، انہوں نے بىمارىوں مىں جنون، جذام اور برص کا نام لے کر ذکر کىا، مُحمَّد بن على رحمہ اللہ کہتے ہىں کہ مَىں نے یہ آىات خاندان کے اىک بڑے میاں پر دم کیں جنہىں فالج ہوگىا تھا تو اللہ تعالىٰ نے ان سے فالج دور کر دىا۔(الدر المنثور 1/150)

مستند تابعین بزرگوں کے اقوال اور ان کے ذاتی تجربات سے ان آیات کا آیات ِحرز کے ساتھ ساتھ  آیات ِ شفاء ہونا  بھی مسلّم ٹھہرا  بلکہ اُن چار بڑے امراض کے نام بھی گنوائے جن سے شفاء کی خاطر آج بھی لاکھوں کروڑوں روپئے خرچے جاتے ہیں ،کاش کہ ان آیات کو حرزِ جاں بنایا جاتا کہ ان بلاوں میں گرفتار ہونے کی نوبت ہی نہ آتی یا کم از کم  امراض میں مبتلاء افراد ان آیات سے توسل کرتے تو علاج میں بے دریغ خرچ ہونے والا روپیہ بھی محفوظ ہوتا ۔اور اس کی برکت سے علاج ومعالجہ بھی آسان ہوجاتا۔

 



Monday, January 16, 2023

Khush Haali Adayegi Qarz Aur Rizq Ka Amal خوشحالی ادائےگی قرض اور رزق کا عمل


 

Elaj Roohani Me 33 Aayat Ki Ahammiyat o Ifadiyat علاج ِ روحانی میں سی و سہ ۳۳؎ آیات کی اہمیت و افادیت


 

از۔شیخ الروحانیات صوفی محمد عمران رضوی القادری

الاوفاق۳؎AL-AUFAAQ#3

علاج ِ روحانی میں سی و سہ ۳۳؎ آیات کی اہمیت و افادیت

قرآن مقدس کی وہ مخصوص تینتیس آیتیں جن کا چرچا ہر زمانے میں خواص و عوام میں رہا اور ہمیشہ رہےگا یہ وہ آیات ہیں جن کا پڑھنے والا ہر قسم کے جادو ٹونے ،آسیب جن شیطان آفات و بلیات سے محفوظ رہتا ہے حضرت شاہ ولی اللہ محدث دہلوی رحمہ اللہ نے اپنے والد ماجد رحمہ اللہ سے اس کی خاصیت قول جمیل میں نقل فرمائی  جب سے بطورِ خاص سی و سہ آیات  مشائخ نقشبندیہ مجددیہ کے معمول میں رہا اور مریدوں کو اس کی تعلیم کرتے رہے ہیں ، اسی طرح سلسلہ قادریہ چشتیہ اور دیگر سلاسل میں بھی بکثرت ان  آیات کے پڑھنے پڑھانے کا اہتمام ہے، راقم السطور فقیرِ قادری عرض کرتا ہے کہ آسیب اور خبیث جن کا مکمل و محتاط  علاج ان آیات کے سوا   آپ کو کہیں نا ملے گا ان کے ذریعہ علاج کرنے پر عامل و مریض ہر قسم کے نقصان سے محفوظ رہتے ہیں ،یہ وہ آیات ہیں جن کو آقائے کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یک جا کرکے سب سے پہلے ایک آسیب زدہ پر دم کیا تھا جس کی برکت سے وہ آسیب زدہ پل بھر میں شفایاب ہوگیا مسند احمد بن حنبل کی حدیث میں ہے کہ حضرت عبد الرحمن بن ابى لىلىٰ رضی اللہ عنہ فرماتے ہىں کہ مجھ سے حضرت ابى بن کعب رضى اللہ عنہ بىان فرماتے ہىں ، مَیں نبى اکرم کى خدمت اقدس مىں بىٹھا ہوا تھا کہ ایک اعرابى آکر کہنے لگا اے اللہ کے نبى صلی اللہ علیہ وسلم  میرا ایک بھائى ہے جسے شدىد تکلىف ہورہى ہے ، آپ نے پوچھا اُسے کىا تکلىف ہے؟ اعرابى نے کہا اُسے آسىب کا اثر ہوگىا ہے، آپ نے فرماىا اُسے مىرے پاس لاؤ، وہ اعرابى گىا اور اپنے بھائى کو لا کر حضور  کے سامنے بٹھا دىا، آپ نے اس پر (مندرجہ ذىل) آیات پڑھ کر دم کىا، سورۂ فاتحہ، سورۂ بقرہ کے شروع کى چار آىتىں اور ىہ دو آىتىں وَإِلَهُكُمْ إِلَهٌ وَاحِدٌ لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ الرَّحْمَنُ الرَّحِيمُ آىۃ الکرسى، سورۂ بقرہ کى آخرى تىن آىتىں، سورۂ آل عمران کى اىک آىت شَهِدَ اللَّهُ أَنَّهُ لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ سورۂ اعراف کى اىک آىت إِنَّ رَبَّكُمُ اللَّهُ الَّذِي خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْض سورۂ المومنىن کى آخرى آىت فَتَعَالَى اللَّهُ الْمَلِكُ الْحَقُّ سورۂ جن کى اىک آىت وَأَنَّهُ تَعَالَى جَدُّ رَبِّنَا سورۂ والصّافات کے شروع کى دس آىتىں، سورۂ حشر کى آخرى تىن آىتىں، قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ، قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ ،قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ النَّاسِ آپ کے دم کرنے سے وہ شخص اس طرح اُٹھ کھڑا ہوا گوىا اسے کوئى تکلىف ہوئى ہى نہىں تھى

(مسند احمد)                                 

                                             اس حدیث سے پتہ چلتا ہے ان آیات سے آسیب زدہ کا علاج کرنا حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا طریقہ ہے ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے قرآن مقدس کی تینتیس آیات کو آسیب زدہ کے علاج کے لئے منتخب فرمایا اور یک جا کیا اور انہیں پڑھ کر اس آسیب زدہ  کو دم فرمایا ،لہذا اس سے دو باتیں سمجھ آئیں ایک یہ کہ تینتیس آیات کے ذریعہ آسیب و جن کا علاج کرنا یہ عین سنتِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم  کے مطابق ہوا اور جو بات سنت کے مطابق ہو اس میں علاج کرنے والے کو ضرر کا اندیشہ نہیں ہوتا  اور مریض بھی جلد شفایاب ہو جاتا ہے ،دوسرا یہ کہ آسیب و جن کا اثر انسانوں پر ہو جاتا ہے اور اس کا علاج بھی دم درود سے کیا جاتا ہے اور یہ حق ہے ۔

علامہ ابن سیرین رحمہ اللہ بچ گئے

حضرت علامہ ابن سیرین رحمہ اللہ فرماتے ہىں ایک مرتبہ ہم نے نہر تىرى کے مقام پر پڑاؤ ڈالا تو وہاں کے کچھ لوگ ہمارے پاس آکر کہنے لگے کہ تم لوگ ىہاں سے چلے جاؤ کىونکہ اس جگہ ہمارے پاس جو بھى ٹھہرتا ہے اس کا سامان لوٹ لىا جاتا ہے یہ سُن کر مىرے رفقاء تو آگے چلے گئے مَىں وہىں ٹھہرا رہا کىونکہ مجھے وہ حدىث یاد تھى جو مجھ سے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ نے حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم  سے نقل کى تھى کہ آپ نے فرمایا جو شخص رات کو (مذکورہ) 33 آىات پڑھ لے گا تو اُسے کوئى موذى درندہ اور اچانک آنے والا چور کسى قسم کا نقصان نہىں پہنچا سکے گا اور صبح تک اسے اس کى جان و مال اور اہل وعىال مىں عافیت دے دى جائے گى، جب شام ہوئى تو مَىں سویانہىں کیا دىکھتا ہوں کہ(کچھ لوگ) تىس سے زائد مرتبہ ننگى تلوارىں لىے ہوئے مجھ پرحملہ آور ہوئے لىکن مجھ تک نہىں پہنچ سکے، صبح کو جب مىں وہاں سے روانہ ہوا تو مجھے ان افراد مىں سے اىک بوڑھا شخص ملا اور پوچھنے لگا کہ تم انسان ہو یاجن؟ مىں نے کہا مَىں انسان ہوں وہ بولا یہ کىا ماجرا ہےکہ ہم تم پر ستّر مرتبہ سے زىادہ حملہ آور ہوئے لیکن تمہارے اور ہمارے درمىان لوہے کى ایک  دىوار آڑے آتى رہى مَىں نے اُس بوڑھے کو وہ حدىث شرىف (جو حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے33 آیات والى سنى تھى ) بتلائى وہ 33 آىات درج ذىل ہىں سورۂ بقرہ کے شروع کى چار آىتىں مُفْلِحُوْنَ تک ، آىت الکرسى اور اس کے بعد کى دو آىتىں خَالِدُونَ تک ، سورۂ بقرہ کى آخرى تىن آىتىں (لِلَّهِ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَمَا فِي الْأَرْضِ)سے لے کر آخر سورت تک، سورۂ اعراف کى تىن آىتىں (إِنَّ رَبَّكُمُ اللَّهُ الَّذِي) سے لے کر الْمُحْسِنِينَ تک ، سورۂ بنى اسرائىل کى آخرى آىتىں قُلِ ادْعُوا اللَّهَ سے لے کر آخر تک ، سورۂ وَ الصَّافّات کى شروع کى دس آىتىں لَازِبٍ تک، سورۂ رحمٰن کى دو آىتىں يَامَعْشَرَ الْجِنِّ وَالْإِنْسِ سے لے کر فَلَا تَنْتَصِرَانِتک ، سورۂ حشر کى آخرى تىن آىتىں (لَوْ أَنْزَلْنَا هَذَا الْقُرْآنَ) سے لے کر آخر سورت تک، اور سورۂ جن کى دو آىتىں (قُلْ أُوحِيَ إِلَيَّ) سے لے کر شَطَطًا تک اس واقعے سے ہر قسم کے نقصانات آفات و بلیات چور ڈاکو دشمنوں سے حفاظت کے باب میں  ان آیات کی اہمیت و افادیت کا پتہ چلتا ہے ۔

 

Featured Post

AL AUFAAQ (Vol-14) الاوفاق

Book Your Copy Now +91-9883021668