Sunday, January 15, 2023

Baba Fariduddin Ganj e Shakar Aur Ayat Dast e Ghaib بابا فرید الدین گنج شکر اور آیت دستِ غیب


 

از۔شیخ الروحانیات صوفی محمد عمران رضوی القادری

الاوفاق۳؎AL-AUFAAQ#3

بابا فرید الدین گنج شکر اور آیت دستِ غیب

وَمَنۡ یَّـتَّقِ اللہَ یَجْعَلْ لَّہٗ مَخْرَجًا ۙ﴿2﴾وَّ یَرْزُقْہُ مِنْ حَیۡثُ لَا یَحْتَسِبُ ؕ وَ مَنۡ یَّتَوَکَّلْ عَلَی اللہِ فَہُوَ حَسْبُہٗ ؕ اِنَّ اللہَ بَالِغُ اَمْرِہٖ ؕ قَدْ جَعَلَ اللہُ لِکُلِّ شَیۡءٍ قَدْرًا ﴿3﴾

ترجمہ کنزالایمان: اور جو اللہ سے ڈرے اللہ اس کے لئے نجات کی راہ نکال دے گا۔اوراسے وہاں سے روزی دے گاجہاں اس کا گمان نہ ہو، اور جو اللہ پر بھروسہ کرے تو وہ اسے کافی ہے، بےشک اللہ اپنا کام پورا کرنے والا ہے، بےشک اللہ نے ہر چیز کا ایک اندازہ رکھاہے۔(پ28،الطلاق:2۔3)

              اس آیت کے تعلق سے ہشت بہست میں حضرت بابا فرید الدین گنجِ شکر رحمہ اللہ کا ایک قول ملتا ہے آپ نے فرمایا  "جو شخص فرض نماز کے بعد فورا تین مرتبہ سورة اخلاص اور تین مر تبہ درود شریف پڑھے بعد ازاں ایک مر تبہ یہ آیت ” وَمَن یَّتَّقِ اللّٰہَ سے شَیْءٍ قَدرًا تک “ (سورة طلا)پڑھے اور آسمان کی طر ف پھونکے تو اللہ تعالیٰ اس بندے کو تین نعمتیں عنا یت فر ما تے ہیں ایک درازی عمر دوسری زیا دتی مال تیسرے نجا ت کہ جنت میں بے حساب داخل ہو گا" سبحان اللہ فقیر قادری کا معمول ہے کہ سلام پھیر کر دعاء اللہم اذھب عنی الھم والحزن و استغفار سے متصل ایک مرتبہ الحمد شریف ایک بار آیۃ الکرسی تین بار سورہ اخلاص تین بار درود شریف پڑھ کر آسمان کی طرف دم کرتا ہوں بحمد اللہ اس کے فوائد کثیر ہیں۔

Thursday, January 12, 2023

Amal Dast e Ghaib Aur Ek Jinn Ka Qissah عمل دستِ غیب اور ایک جن کا قصہ

از۔شیخ الروحانیات صوفی محمد عمران رضوی القادری

الاوفاق۳؎AL-AUFAAQ#3

عمل دستِ غیب اور ایک جن کا قصہ

دستِ غیب کے واسطے آیت ومن یتق اللہ الخ کا عمل بے مثال و لا جواب ہے اس سے قبل کے میں اس کی ترکیب بتاوں ایک سچا واقعہ اسی آیت کے تعلق سے نقل کرتا ہوں جسے امام ابن جوزی رحمہ اللہ نے اپنی کتاب میں رقم فرمائی ہے اس قصے میں مبتدی و منتہی حضرات کے لئے بہت کچھ ہے ، ابن جوزی رحمہ اللہ فرماتے ہیں حضرت ابو اسحاق محمد بن رشیدمعتصم باللہ سے مروی ہے:''بحری جہاز سمند ر کے سینے کو چیر تا قدرت الٰہی عزوجل کا مظاہر ہ کرتا ہوا جانبِ منزل جھومتا چلا جارہا تھا۔ اس جہاز میں ایک شخص کے پاس دس ہزار سونے کی اشرفیاں تھیں۔بحری جہاز کے مسافر اپنی منزل کی طرف گا مزن تھے۔ اچانک کسی کہنے والے نے کہا:''میں ایک ایسا کلمہ جانتا ہوں کہ اگر کوئی شخص اسے کیسی ہی بڑی مصیبت میں پڑھے اللہ عزوجل اس مصیبت کو اس پاکیزہ کلمہ کی برکت سے دور فرمادے گا،کیا کوئی شخص مجھ سے یہ کلمہ سیکھنا چاہتا ہے؟ جو شخص سونے کی دس ہزار اشرفیاں خرچ کر ے گا میں اسے یہ پاکیزہ کلمہ سکھاؤں گا۔جس کے پاس دس ہزار سونے کی اشرفیاں تھیں اس نے سن کر کہا: مَیں یہ عمل آپ سے سیکھنا چاہتا ہوں۔ کہنے والے نے کہا:''اپنی ساری رقم سمندر میں ڈال دو۔''

    اس مردِ صالح نے ساری رقم سمند ر میں ڈال دی ، کہنے والے نے کہا : ''پڑھ! وہ کلمہ یہ آیت مبارکہ ہے:

 وَمَنۡ یَّـتَّقِ اللہَ یَجْعَلْ لَّہٗ مَخْرَجًا ۙ﴿2﴾وَّ یَرْزُقْہُ مِنْ حَیۡثُ لَا یَحْتَسِبُ ؕ وَ مَنۡ یَّتَوَکَّلْ عَلَی اللہِ فَہُوَ حَسْبُہٗ ؕ اِنَّ اللہَ بَالِغُ اَمْرِہٖ ؕ قَدْ جَعَلَ اللہُ لِکُلِّ شَیۡءٍ قَدْرًا ﴿3﴾

ترجمہ کنزالایمان: اور جو اللہ سے ڈرے اللہ اس کے لئے نجات کی راہ نکال دے گا۔اوراسے وہاں سے روزی دے گاجہاں اس کا گمان نہ ہو، اور جو اللہ پر بھروسہ کرے تو وہ اسے کافی ہے، بےشک اللہ اپنا کام پورا کرنے والا ہے، بےشک اللہ نے ہر چیز کا ایک اندازہ رکھاہے۔(پ28،الطلاق:2۔3)

اس نوجوان نے یہ آیات مبارکہ یاد کرلی اور اسے یقین ہوگیا کہ میں نے بہت بڑی دولت حاصل کرلی اور میری رقم رائیگا ں نہیں گئی جب باقی مسافرو ں نے اس شخص کا یہ طرزِ عمل دیکھا تو کہنے لگے: ''اے مسافر!یہ تُو نے کیا کیا؟ تُو نے خواہ مخواہ اپنی رقم سمندر میں پھینک دی اوراپنی ساری دولت سے محروم ہوگیا ۔''

    ابھی ان مسافر وں کی یہ بات مکمل بھی نہ ہونے پائی تھی کہ ہر طر ف سے کالی گھٹائیں چھانے لگیں، سمند ر میں طغیانی آ گئی، سر کش موجوں نے آن کی آن میں بحری جہاز کو تباہ وبر باد کر ڈالا اور سارے مسافر غرق ہوگئے ۔آیات مبارکہ سیکھنے والا شخص کہتا ہے کہ جب جہاز طو فان کی نذر ہونے لگا تو میں نے یقینِ کامل کے ساتھ انہی آیات مبارکہ کا وِرد شرو ع کردیا۔تھوڑی ہی دیر میں مجھے ایک تختہ نظر آیا میں نے اس کا سہارا لیا۔ میری زبان پر مسلسل وہی آیات مبارکہ جاری تھیں۔ اللہ عزوجل نے کرم فرمایا اور مَیں اس تختے کے سہارے ساحل تک پہنچ گیا۔

     مَیں سمند ر سے باہر نکلا او ر آس پاس کاجائزہ لیاتو مجھے قریب ہی ایک خوبصورت محل نظر آیا۔ مَیں اس میں داخل ہوا تو وہاں ایک حسین وجمیل عورت موجودتھی۔ میں نے اس سے پوچھا:'' تُم کون ہو ؟'' اس نے کہا:'' مَیں بصرہ کی رہنے والی ہوں اور مجھے ایک جِن نے یہاں قید کر رکھا ہے۔ اس سمند ر میں جو بھی جہاز غرق ہوتا ہے وہ خبیث جن اس کا تمام مال و اسباب یہاں اس محل میں لے آتا ہے۔ شاید تمہارا جہاز بھی غرق ہوگیا ہے، اب وہ خبیث جن آنے والا ہے، تم فوراً کہیں چھپ جاؤ ورنہ وہ تمہیں دیکھتے ہی قتل کر دے گا، جلدی کرو اس کے آنے کا وقت ہوگیا ہے ۔''

    وہ شخص کہتا ہے کہ ہم ابھی یہ باتیں کر ہی رہے تھے کہ ایک جانب مجھے شدید کالا دھواں نظر آیا۔ میں سمجھ گیا کہ یہ وہی جن ہے ، میں نے فوراً بلند آواز سے اُنھیں آیات مبارکہ کا وِرد شرو ع کردیا، جب آیت مبارکہ کی آواز فضا میں بلند ہوئی تو وہ سارا دھواں خاک ہو کر ہوا میں اُڑ گیا، اب وہاں کسی جن کا نام ونشان بھی نہ تھا۔ اَلْحَمْدُ لِلّٰہ عزوجل !ان آیات مبارکہ کی برکت سے ہمیں اس ظالم جن سے نجات مل گئی ۔میں نے اس عورت سے کہا :''چلو ا ٹھو! اب تم آزاد ہو، اللہ عزوجل نے اس خبیث جن کا کام تمام کردیا ہے ۔''

     چنانچہ ہم دونوں وہاں سے اُٹھے اور محل کے خزانے سے بہت ساری دولت جمع کی۔ جتنا ہم سے ہوسکا ہم نے وہاں سے خزانہ اٹھایایہا ں تک کہ ہمارے پاس مزید کوئی ایسی چیز نہ بچی جس میں ہم مال ودولت رکھتے۔ پھر ہم ساحلِ سمند ر پر آئے اور کسی جہاز کا انتظار کرنے لگےکچھ ہی دیر بعد ہمیں دورسے ایک جہازدکھائی دیا ہم نے کپڑا لہرا کر اسے اپنی طر ف بلایا۔ اَلْحَمْدُ لِلّٰہ  جہاز ہماری طر ف آیا اور اتفاق کی بات تھی کہ وہ جہاز بصرہ ہی کی جانب جارہا تھا۔ چنانچہ ہم دو نوں اس میں سوار ہوگئے بصرہ پہنچ کر اس عورت نے کہا:'' تم فلاں جگہ جاؤ اور ان سے میرے متعلق پوچھو کہ وہ کہا ں ہے ؟'' میں مطلوبہ جگہ پہنچا اور لوگوں سے اس عورت کے بارے میں دریافت کیا تو انہوں کہا :'' وہ بیچاری تو تقریباً تین سال سے لاپتہ ہے، ہم اس کی وجہ سے بہت پریشان ہیں ۔''

     میں نے کہا :''تم میرے ساتھ آؤ،میں اس سے تمہاری ملاقات کراتا ہوں۔'' وہ لوگ حیرانی اورخوشی کے عالم میں میرے ساتھ ہو لئے ۔جب انہوں نے اس عورت کو دیکھا تو بڑی عقیدت سے اس کے سامنے مؤدبانہ اَنداز میں کھڑے ہوگئے۔آج وہ لوگ بہت زیادہ خوش وخرم تھے کیونکہ اِنہیں ان کی گمشدہ مَلکہ مل چکی تھی۔ پھر اس عورت نے اپنے خادموں اور دوسرے عزیز واَقارب سے کہا: ''اس شخص نے مجھ پر بہت بڑا احسان کیا ہے لہٰذا میں اسی سے شادی کر وں گی ۔''پس ان دونوں کی شادی کردی گئی اور وہ ہنسی خوشی زندگی گزارنے لگے

 

 

 

Lauh e Tahaffuz e Khaas لوح تحفظ خاص


 

Tuesday, January 10, 2023

Naqsh Hisaar O Bandish Makan نقش حصار و بندش مکان


 

Dast e Ghaib Wali Aayat Aur Alahazrat Ka Irshad دستِ غیب والی آیت اور اعلی حضرت کا ارشاد

از۔شیخ الروحانیات صوفی محمد عمران رضوی القادری

الاوفاق۳؎AL-AUFAAQ#3

دستِ غیب والی آیت  اور اعلی حضرت کا ارشاد

اعلی حضرت عظیم البرکت سے کسی نے دستِ غیب  اور مصلے کے نیچے سے اشرفی وغیرہ نکلنے کے متعلق سوال کیا جواب میں  آپ نےارشاد فرمایا  " ہاں صحیح ہے مگر اس عملداری میں کمیاب بلکہ نایاب ہے۔ دست غیب کے نہایت درجہ کا حاصل اب صرف فتوح ظاہرہ ووسعت رزق ہونا ہے۔ پھر اگردست غیب اس طرح ہو کہ جن کو تابع کرکے اس کے ذریعہ سے لوگوں کے مال معصوم منگوائے جائیں توا شد سخت حرام کبیرہ ہے اور اگر سفلیات سے ہوتو قریب کفر اور علویات سے ہو توخود یہ شخص ماراجائے گا یا کم از کم پاگل ہوجائے گا یا سخت سخت امراض وبلاء میں گرفتار ہو اعمال علویہ کو ذریعہ حرام بنانا ہمیشہ ایسے ثمرے لاتاہے اور اس کے حرام قطعی ہونے میں کیا شبہہ ہے۔قال اﷲ تعالی ولا تاکلوا اموالکم بینکم بالباطل اللہ تعالی نے ارشاد فرمایا (لوگو) اپنے مال آپس میں ناجائز طریقے سے نہ کھاؤ(القرآن الکریم ۲/ ۱۸۸)اور اگر کسی دوسرے کی ملک معصوم نہ لائی جاتی ہو بلکہ خزانہ غیب سے اس کو کچھ پہنچایا جائے یا مال مباح غیر معصوم اور وہ جن کہ مسخر کیا جائے مسلمان ہو نہ کہ شیطان ،اور اعمال علویہ سے ہو نہ کہ سفلیہ سے اور اسے منگا کر مصارف محمودہ یا مباحہ میں صرف کرے، نہ کہ معاذاللہ حرام واسراف میں، تو یہ عمل جائز ہے، اور جو اس طریقے سے ملے اس کا صرف کرنا بھی جائز کہ جس طرح کسب حلال کے اور طرق ہیں اسی طرح ایک طریقہ یہ بھی ہے"

سرکارِ اعلی حضرت عظیم البرکت کے اس جواب سےجو فوائد و قوائد دستِ غیب کے حاصل ہوئے وہ یہ ہیں پہلا یہ کہ عمل دستِ غیب کا کرنا  صحیح و درست ہے اگرچہ اس عملداری میں کمیاب بلکہ نایا ب ہے نا ممکن نہ بتایا ،دوسرا یہ کہ فی زمانہ دستِ غیب کے نہایت درجہ کا حصول اب فتوحِ ظاہرہ و وسعتِ رزق ہے کہ مصلے کے نیچے سے بھلے ہی اشرفی و روپئے  نا نکلےلیکن کسی ظاہری سبب سے عامل تک روز مرہ کے اخراجات پہنچ جائےیہی کیا کم غنیمت ہے، تیسرا یہ کہ وہ دستِ غیب جس میں کافر جن کی تسخیر کر کے مالِ معصوم عوام الناس کی منگوائی جاتی ہے یہ اشد حرام  چوتھا یہ کہ جن کی تسخیر اگر سفلیات سے کی ہے تو  معاذ اللہ کفر کا اندیشہ بلکہ اکثر کفر ،یعنی  جن کی تسخیر  جو سفلیات سےکرتا ہے وہ معاذ اللہ بغیر کفریہ منتر جپے بظاہر ممکن نہیں پانچواں یہ کہ اگر جن کی تسخیر علویات سے گئی ہے تو اس سے ناجائز کام کرانا خود ہی تباہی مچانا ہے کہ اس صورت میں یہ خود مارا جائے گا یا پاگل ہوگا یا امراض و بلاء ناگہانی میں گرفتار ہو جائے گا معاذ اللہ چھٹا یہ کہ اعمالِ علویہ سے حاصل شدہ تصرفات کو حرام کے حصول کا ذریعہ بنانا خطرناک نتائج لاتا ہے خواہ جن کی تسخیر کرکے کرے یا کسی بھی طریقے سے، ساتواں یہ کہ دستِ غیب سے حاصل ہونے والا مال اگرمعصوم نا ہوکسی کی ملکیت نا ہو یا خزانہ غیب سے اسے پہنچایا گیا ہو تو یہ مباح ہے ، آٹھواں یہ کہ وہ مال مسلمان جن سے منگا یا جائے نا کہ کافر جن سے اور اس کی تسخیر علویات سے کی گئی ہو ناکہ سفلیات سے،اس سے پتہ چلا جن کی تسخیر علویات سے کرنا جائز اور اس سے مال مباح منگانے میں بھی کچھ حرج نہیں ،نواں یہ کہ دستِ غیب سے حاصل ہونے والا مال ہرگز ہرگز  حرام کام میں صرف نہیں کرنا چاہئیے اور نا ہی فضول اڑانا چاہئِے  ورنہ بربادی مقدر بن جائے گی العیاذباللہ دسواں یہ کہ حاصل شدہ مال کو کارِ خیر میں بکثرت صرف کرے بلکہ بعض بزرگوں نے تو یہاں تک شرط لگائی ہے کہ آج جو کچھ حاصل ہو اسے آج ہی خرچ دے کل کے لئے بچانا نہیں ہے جب دستِ غیب جاری ہوجاتا ہے تو پھر بندے کو کل کی فکر نہیں رہتی، گیارہواں نہایت اہم  یہ کہ جس طرح کسبِ حلال کہ اور طریقے ہیں ٹھیک اسی طرح دستِ غیب کا حاصل کرنا بھی کسبِ حلال و کسبِ معاش کا طریقہ ہے اگرچہ اس کا حاصل کرنا کمیاب بلکہ نایاب ضرور ہے لیکن نا ممکن نہیں

اعلی حضرت علیہ الرحمہ کا عطاء کردہ نسخہ دستِ غیب

آگے ارشاد فرماتے ہیں " دست غیب کا، سب سے اعلی عمل قطعی عمل، یقینی عمل، جس میں تخلف ممکن نہیں اور سب اعمال سے سہل تر خود قرآن عظیم میں موجود ہے، لوگ اسے چھوڑ کر دشوار دشوار ظنیات بلکہ وہمیات کے پیچھے پڑتے ہیں اور اس سہل وآسان یقینی وقطعی کی طرف توجہ نہیں کرتے۔قال اﷲ تعالی ومن یتق اﷲ یجعل لہ مخرجا ویزرقہ من حیث لا یحتسب اللہ تعالی نے ارشاد فرمایا جو اللہ سے ڈرے تقوی وپرہیزگاری کرے اللہ تعالی عزوجل ہر مشکل سے اس کے لئے نجات کی راہ نکال دے گا اور اسے وہاں سے روزی دے گا جہاں سے اس کا گمان بھی نہ ہوگا"

اس کے  بعد ارشاد فرماتے ہیں "اور دست غیب کسے کہتے ہیں" ان ارشادات سے مزید قوائد و فوائد دستِ غیب کے حاصل ہوئے بارہواں  یہ کہ سبحان اللہ اعلی حضرت عظیم البرکت نے جس آیت کی طرف رہنمائی فرمائی ہے وہ آیت دستِ غیب کی اصل ہے بلکہ اصل الاصول ہے در اصل اعلی حضرت نے آیت ومن یتق اللہ کا عمل نہیں بتایا بلکہ اس آیت ِ مبارکہ پر عمل پیرا ہونے  کو ہی دست غیب بتایا اور اس عمل کو سب اعمال سے اعلی،قطعی،یقینی اور جس میں تخلف ممکن نہیں ، فرما کر اجابت کی مہر لگا دی یعنی جو کوئی شخص بھی دستِ غیب حاصل کرنا چاہے اس کے لئے بغیر عملیاتی چلوں کے سب سے آسان عمل اللہ سے ڈرنا  اور تقوی اختیار کرنا بتا دیا ، لہذا جو شخص بھی اللہ سے ڈرے گا اور تقوی اختیار کرےگا تو یقینی اور قطعی طور پر اللہ تعالی اسے غیب کے خزانوں سے نوازتا رہے گا  اور اسے وہاں سے روزی ملتی رہے گی جہاں اس کا وہم و گمان بھی نہیں پہنچ سکتا ، اس بات میں شک شبہ کی کوئی گنجائش نہیں اب راقم السطور فقیرِ قادری اعلی حضرت کے ارشادات کا تیرہواں فائدہ بتا کر اپنی بات ختم کرتا ہے ، تیرہواں یہ کہ دنیائے عملیات میں آیت ومن یتق اللہ الخ عمل دستِ غیب کے لئے بہت مشہور ہےلیکن اسی آیت مبارکہ سے پتا چلا کہ کسی بھی آیت اسم یا عزیمت سے دستِ غیب جاری ہو سکتا ہے بشرطیکہ اس آیت عزیمت اور اسم کا عامل ومن یتق اللہ پر بھی عامل ہو یعنی اللہ سے ڈرنے کا حق ادا کرتا ہو اللہ تعالی مجھے اور میرے تمام احباب کو علمِ نافع اور خیرِ کثیر عطاء فرمائے آمین بجاہ النبی الکریم صلی اللہ علیہ وآلہ و صحبہ و بارک وسلم

 

 

Monday, January 9, 2023

Surah Muzammil Aur Khwaja Nizamuddin Auliya سورہ مزمل اور سلطان المشائخ خواجہ نظام الدین اولیاء

 


از۔شیخ الروحانیات صوفی محمد عمران رضوی القادری

الاوفاق۳؎AL-AUFAAQ#3


سورۂ مزمل شریف اور سلطان المشائخ خواجہ نظام الدین اولیاء

ہشت بہشت میں ہے سلطان المشائخ حضرت خوا جہ نظام الدین اولیاءرحمة اللہ تعالیٰ علیہ فر ما تے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کےپاس حضرت جبرائیل علیہ السلام اور حضرت میکائیل علیہ السلام معہ چوبیس ہزار فرشتو ں کے سورة مزمل کو ریشم پر قلم نور سے لکھا ہو الے کر آئے۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اٹھ کر بڑی تعظیم و تکریم سے ہا تھ میں لیکر بو سہ دیا اور سر پر رکھی اور فرما یا اے جبرائیل علیہ السلام فرمان الہٰی کیا ہے ؟انہو ں نے عرض کی کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے اگر میں اس سورة کو پہلے پیغمبر وں کے عہد میں نازل کر تا تو اس کی برکت سے ان کا ایک بھی گناہ گار نہ ہو تا اور اس کی برکت سے ان سب کو بخش دیتا۔ پس جو بندۂ خدا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی امت میں سے ہے، اس کو فرض نماز کے بعد پڑھے گا اسے ہر حر ف کے بدلے میں ایک لا کھ نیکی عطا ہو گی اور اسی قدر گناہ اس کے نامہ اعمال سے مٹا دیے جائیں گے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ جنت میں داخل ہو گا اس سورة کے پڑھنے والے کو جنت میں ہزار محل سبز زُمُرُّ د کے بنے ہوئے ملیں گے جن میں ہر ایک میں ہزار ہز ار چھوٹے محل ہو ں گے اور جن میں ہزار حوریں ہو ں گی۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے میرے امتیو ! تم اس سورۃ کو اپناورد مقرر کر لو اور اسے ہر روز دس مر تبہ پڑھا کر و۔ جو ہر روز اسے دس مر تبہ پڑھے گا اللہ تعالیٰ اسے بُرے آدمیوں اور آفا ت کے شر سے محفوظ رکھے گا اورہمیشہ اللہ تعالیٰ کی پنا ہ میں ہو گا اور اس سورۃ کی برکت سے اسے کسی قسم کی تکلیف نہیں پہنچے گی اور جو کسی کا م کے لیے اسے پڑھے گا وہ مہم سر انجام ہو گی اور اس سورئہ کا ثوا ب اگر اہل آسمان اور اہل زمین لکھنے لگیں تو بھی نہیں لکھ سکتے ، نیز حضرت محبو ب الہٰی نو ر اللہ مر قدہ نے فرمایا، جو شخص سورۃ مزمل کو پڑھے گا، اور اپنے پا س لکھ کر رکھے گا، اس پر مصیبت نا زل نہ ہو گی۔ اللہ اور مخلو ق کی نظرمیں ذی عزت ہو گا۔ حق تعالیٰ اس کو اپنا ولی بنا دے گا اور اگر اس سورة کو پڑھ کر پتھر پر دم کر ے گا عجب نہیں وہ سونا بن جا ئے گا۔ ا س کے پڑھنے والے پر زہر اور جا دو کا اثر نہ ہو گا۔ ہر بلا سے محفوظ رہے گا۔ بہتے پانی پرپڑھے گا، تو اللہ کے حکم سے پانی پرکھڑا ہو جائے گا۔ قیدی کی رہا ئی کے لیے پڑھے گا، تو قید سے رہا ہو جائے گا ،فقیر قادری عرض کرتا ہے سورہ مزمل شریف کی تعریف اور اس کے خواص میں سلطان المشائخ سرکار محبوب الہی کے  ارشادات بہت کافی ہیں ،اب ہم اس عظیم سورہ کے خواص چاہے جتنا لکھیں وہ آپ ہی کے ارشادات کا چربہ ہوگا۔


Naqsh Taskheer e Hukkam نقش تسخیر حکام


 

Friday, January 6, 2023

Naqsh Daafe Bandish Nikah نقش دافع بندش نکاح


 

Surah Muzammil Ke Mazameen Ka Mukhtasar Taruf


از۔شیخ الروحانیات صوفی محمد عمران رضوی القادری

الاوفاق۳؎AL-AUFAAQ#3

سورہ مزمل شریف جس میں نبی اکرم ﷺ کی شب و روز کی عبادات کا ذکر ہے

بسم اللہ الرحمن الرحیم

سورہ مزمل شریف کی  تین روزہ زکات کا طریقہ  بتاوں اس سے قبل ضروری سمجھتا ہوں کہ اس سورۃ  کے مضامین کا مختصر تذکرہ کروں،قرآن مقدس کی یہ واحد سورت ہے جس میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی شب و روز کی  عبادت وظائف و اذکار بالخصوص قیام اللیل اور تہجد وغیرہ کا بیان ہوا ہے، اِنَّ نَاشِئَةَ الَّیْلِ  فرما کر بتا دیا گیا  کہ دن کے مقابلے رات کے وقت عبادت کرنا زیادہ دلجمعی اور موافقت کا سبب ہے وجہ ظاہر ہے کہ رات کے وقت جب کہ دنیا والے محو خواب ہوتے ہیں اس وقت ماحول پر سکون ہو جاتا ہے اور انسان یکسوئی کے ساتھ اپنے رب کے حضور کھڑے ہوکر دل جمعی کے ساتھ اس کی عبادت کر سکتا ہے ، جب کہ دن کے وقت انسان کو بہت سارے دوسرے کام بھی ہوتے ہیں لہذا  ارشاد ہوا اِنَّ لَكَ فِی النَّهَارِسَبْحًا طَوِیْلًاؕ اس سورت کے شروع میں قم الیل الا قلیلا فرما کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام رضوان اللہ تعالی علیہم اجمعین پر قیام اللیل نمازِتہجد فرض کیا گیا تھا ،حکم یہ تھا کہ رات کے تھوڑے حصے میں آرام فرما کر باقی آدھی رات یا اس سے کچھ کم قیام میں گذارو ہوا یوں کہ بعض صحابہ جن کو آدھی رات یادو تہائی رات کا اندازہ نہیں ہوتا وہ پوری رات قیام اللیل فرماتے اس ڈر سے کہ کہیں واجب کی مقدار سے کچھ کم نا ہوجائے یہاں  تک کہ ان حضرات کے پاؤں  سوج جاتے تھے  یہ سلسلہ ایک سال تک جاری رہا حتی کہ رب تبارک و تعالی نے امت محمدیہ پر کرم فرمایا اور سورہ مزمل شریف کی اخیر آیت کے اس حصے ’’فَاقْرَءُوْا مَا تَیَسَّرَ مِنْهُ‘  تو جتنا قرآن میسر ہو پڑھو سے اس امت پر ہمیشہ کے لئے نماز تہجد کی فرضیت منسوخ فرما دی  

اُمّت کے حق میں  تَہَجُّد کی فرضِیَّت منسوخ ہو چکی ہے

اب رہی یہ بات کہ تَہَجُّد کی فرضِیَّت کس کے لئے منسوخ ہوئی اس کے بارے میں  علامہ علی بن محمد خازن رَحْمَۃُ اللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ  فرما تے ہیں : ا سلام کے ابتدائی دور میں  سورۂ مُزَّمِّل کی ان آیات کی وجہ سے تاجدارِ رسالت صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی  عَلَیْہِ  وَ اٰلِہٖ وَسَلَّمَ پر اور آپ کی اُمّت پر تہجد کی نماز فرض تھی،پھر تخفیف کی گئی اور پانچ نمازوں  کی فرضِیَّت سے امت کے حق میں  تہجد کا وجوب منسوخ ہو گیا اور ان کے لئے تہجد کی نماز ادا کرنا مُستحب ہو گیا جبکہ رسولِ کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ  وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے لئے اس کا وجوب باقی رہا،اس کی دلیل یہ آیتِ مبارکہ ہے:

’’وَ مِنَ الَّیْلِ فَتَهَجَّدْ بِهٖ نَافِلَةً لَّكَ‘‘(بنی اسرائیل:۷۹)

ترجمۂکنزُالعِرفان: اور رات کے کچھ حصے میں  تہجد پڑھویہ خاص تمہارے لیے زیادہ ہے۔

یعنی آپ پر اللّٰہ تعالیٰ نے جو اور عبادات فرض کی ہیں  ان کے ساتھ ساتھ مزید تہجد کی نماز پڑھنا بھی خاص آپ کے لئے فرض ہے۔ (خازن، المزمل، تحت الآیۃ: ۴، ۴/۳۲۱)

جمہور مفسرین اور فقہاء کے نزدیک سیّد المرسَلین صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ  وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ پر فرض نمازوں  کے علاوہ نمازِ تہجد کی فرضِیَّت بھی باقی رہی جبکہ امت کے حق میں  منسوخ ہوئی اور دلائل کی رُو سے بھی یہی صحیح ہے جیسا کہ اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان رَحْمَۃُاللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ  فرماتے ہیں  ’’ قولِ جمہور ،مذہب ِمختار ومنصور ،حضور پُر نور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ  وَسَلَّمَ کے حق میں  (تہجد کی) فرضِیَّت (کا) ہے۔ اسی پرظاہر ِقرآنِ عظیم شاہد اور اسی طرف حدیث ِمرفوع وارِد۔

قَالَ اللّٰہُ تَعَالٰی  ’’یٰۤاَیُّهَا الْمُزَّمِّلُۙ(۱) قُمِ الَّیْلَ اِلَّا قَلِیْلًا‘‘ اللّٰہ تعالیٰ کافرمان ہے: ’’اے چادر اوڑھنے والے! رات کے تھوڑے سے حصے کے سوا قیام کرو۔(ت)

وَقَالَ اللہ تَعَالٰی : ’’وَ مِنَ الَّیْلِ فَتَهَجَّدْ بِهٖ‘‘ اور ارشاد فرمایا: ’’اور رات کے کچھ حصے میں  تہجد پڑھو۔( بنی اسرائیل۷۹)

ان آیتوں  میں  خاص حضورِاقدس صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ  وَسَلَّمَ کو امر ِالٰہی ہے، اور امرا ِلٰہی مفید ِوجوب، اور اللّٰہ تعالیٰ کا ’’نَافِلَةً‘‘ فرمانا اس وجوب کے مُنافی نہیں  کیونکہ ’’نَافِلَةً‘‘  کا معنی ہے زائدہ، اب اس آیت کامعنی یہ ہوگا کہ آپ کے فرائض یادرجات میں  یہ اضافہ ہے کہ آپ پر یہ لازم واجب ہے کیونکہ فرائض سب سے بڑے درجے اور فضیلت پر فائز کرنے کاسبب بنتے ہیں ، بلکہ اس کی تائید اللّٰہ تعالیٰ کے اس ارشاد ’’ لَکَ ‘‘ سے ہورہی ہے۔ امام ابنِ ہمام فرماتے ہیں  کہ بعض اوقات مجرور (یعنی حرف ’’ک‘‘) کے ساتھ مُقَیَّدکرنا اسی بات کافائدہ دیتاہے (یعنی یہ فرائض میں  آپ کے لئے اضافہ ہے) کیونکہ مُتَعارَف نوافل صرف آپ ہی کے لئے نہیں  بلکہ اس میں  آپ اور دیگر لوگ مُشْتَرَک ہیں ۔(ت)( فتاوی رضویہ، باب الوتر والنوافل، ۷/۴۰۲-۴۰۳)

 

Thursday, January 5, 2023

Naqsh e Musallas Ka Taruf نقشِ مثلث کا تعارف (Introduction Of Naqsh Musallas)

 

از۔شیخ الروحانیات صوفی محمد عمران رضوی القادری

الاوفاق۲؎AL-AUFAAQ#2

نقشِ مثلث کا تعارف

امام فخرالدین رازی رحمۃ اللہ علیہ نےنقشِ مثلث کو قمر سے منسوب کیا ہے جبکہ امام احمد بونی رحمۃ اللہ علیہ نے اسے منسوب بہ زحل بتایا ہے ،اورامام غزالی رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی کتاب میں ہر دو موقف کا ذکر فرمایا اور نقشِ مثلث کے اسرار و رموز کو اس شرح و بسط کے ساتھ بیان فرمایا کہ یہ نقش ان کے نام سے منسوب ہو گیا ،اس نقش کی تاریخ اتنی ہی پرانی جتنی کہ حضرتِ انسان کی تاریخ ہے ،یہ نقش حضرتِ حوا علیہا السلام کا ہے اور ان سے کامل نسبت رکھتا ہے آپ دیکھِں گے نقشِ مثلث  کے خانوں میں اسمِ حوا کس خوبصورتی سے ظاہر ہے

۷۸۶

و۶

ا۱

ح۸

ز۷

ہ۵

ج۳

ب۲

ط۹

د۴

اس نقش کا عدد طبعی ۱۵ ہے اسے پندرہ کا نقش بھی کہتے ہیں ، اس نقش کے تین ضلعیں ہیں انہیں اگر عدد طبعی میں ضرب دیا جائے تو ابوالبشرحضرتِ آدم علیہ السلام کا عدد نکل کر آئے گا  پتا چلا یہ نقش حضرت آدم علیہ السلام سے نسبتِ کلی رکھتا ہے جس طرح ماں حواء علیہا السلام حضرت آدم علیہ السلام کی پسلی سے پیدا کی گئیں ٹھیک اسی طرح ۴۵ یعنی عدد آدم سے ۱۵ یعنی عددِ حواء کا ظہور ہوا ،پندرہ کا عدد مجموعہ ہے مرتبہ احاد کا یعنی ایک سے لے کر نو تک کے ہندسوں کو جب ہم باہم جوڑتے جائیں گے تو حاصل جمع  پینتالیس ہوگا،جس طرح انسانی نسل کی اصل حضرتِ آدم و حضرتِ حواء علیہا السلام ہیں اسی طرح تمام تر اعداد کی اصل مرتبہ احاد یعنی ایک سے نو تک کے ہندسے ہیں اور اسی طرح تمام تر نقوش و تعویذات کی اصل اور ان کا مبداء نقشِ مثلث ہے ،یہ نقش جملہ نقوش کی ماں ہے، اس نقش کے اعداد  حضرتِ موسیٰ علیہ السلام کی عصاء پر موجود تھے ، خاتم سلیمانی جو  حضرتِ سلیمان علیہ السلام کے  نام سے مشہور ہے وہ در اصل نقش مثلث ہی کی ایک شکل ہے اور اس کی برکت سے آپ کی حکومت پوری دنیا میں جن و انس حیوش و طیور بلکہ ہوا پر قائم تھی ان کے بعد یہ خاتم حضرت آصف بن برخیاء کو ملی تھی پھر یہ مختلف قوموں میں منتقل ہوتی رہی حتیٰ کہ امام غزالی نے اسے بلخ کے ایک بزرگ سے حاصل کر لیا

 


Hazrat Sharfuddin Yahya Maneri Ke Chand Aurad Wazaif حضرت شرف الدین یحی منیری کے چند اوراد و وظائف


 

Wednesday, January 4, 2023

NAQSH E MUSALLAS ISM E AZAM HAI نقشِ مثلث اسمِ اعظم ہے


از۔شیخ الروحانیات صوفی محمد عمران رضوی القادری

الاوفاق۲؎AL-AUFAAQ#2

نقشِ مثلث اسمِ اعظم ہے

نقش مثلث اسم اعظم ہے وہ اس طرح کہ اس میں کھیعص حمعسق کے اعداد جملِ صغیر پوسیدہ ہیں اور ہر ایک حرف کا جملِ صغیر مثلث کے ایک خانے کے لئے مختص ہے،کھیعص میں ک کا جملِ صغیر ۲ ہےاسے دوسرے خانے میں رکھا  ہ کا جملِ صغیر ۵ ہے اسے پانچویں خانے میں رکھا   ی کا جملِ صغیر ۱ ہےاسے پہلے خانے میں رکھا   ع کا جملِ صغیر ۷ ہے اسے ساتویں خانے میں رکھا   ص کا جملِ صغیر ۹ ہے اسے نویں خانے میں رکھا   اسی طرح حمعسق میں ح کا جملِ صغیر ۸ ہے اسے آٹھویں خانے میں رکھا   م کا جملِ صغیر ۴ ہے  اسے چوتھے خانے میں رکھا  ع کا جملِ صغیر ۷ مکرر آیا  جو کہ ساتویں خانہ کے لئے مختص ہےس کا جملِ صغیر ۶ ہے اسے چھٹے خانے میں ق کا جملِ صغیر ایک ہے لیکن مثلث کے خانوں میں صرف تیسرا خانہ باقی ہے جس میں عدد ۳ لکھا جائےگا اس لئے ق کا جملِ صغیراگرچہ ایک ہوا لیکن اس کے دو نقطوں کو بھی شامل کرینگے تو اس کا جملِ صغیر ۳ ہوگا اسے تیسرے خانے میں رکھا   اور طرح نقش مثلث کھیعص حمعسق کے ساتھ کامل ہوا ،یہاں ایک بات کسی کے ذہن میں آسکتی ہے کہ ق کا عدد ۳ جبرا لیا گیا ہے تو اس وسوسے کا علاج یوں کیا جا ئے گا کہ کھیعص حمعسق میں صرف دو حروف ایسے ہیں جن میں نقطے ہیں اور دو نقطے ہیں  اور ان دونوں حروف کا جملِ صغیر ایک  بنتا ہے اور نقطوں کے شمار سے تین چونکہ ی مرتبہ میں دہائی کا عدد ہے اور دہائی اکائی سے قریب تر ہے اس لئے ی کو مثلث کے خانہ اول کے لئے مختص کیا اور ق کا تعلق چونکہ سینکڑہ سے ہے اور سینکڑہ ۳ عدد کا ہوتا ہے اس لئے ق سے تیسرا خانہ پر کیا گیا ملاحظہ کریں

Monday, January 2, 2023

Naqsh Musallas Ki Zakaat Ke Faide نقشِ مثلث کی زکات کے فائدے


 

از۔شیخ الروحانیات صوفی محمد عمران رضوی القادری

الاوفاق۲؎

نقشِ مثلث کی زکات کے فائدے

 بے شمار ہیں ،فقیرِ قادری کہتا ہے کہ یہ محض مثلث کی زکات نہیں بلکہ مرتبہ احاد کی بھی زکات ہے جیسے حروفِ تہجی کی زکات اکبر ادا کرنے سے عامل ہر قسم کے عزائم کا عامل ہو جاتا ہے  اور اجابت کے لئےصرف پڑھنے کی دیر ہوتی ہے ٹھیک اسی طرح مثلث کی زکات ادا کرنے کے بعد اس کا عامل اعداد کی روحانی قوت کا حامل ہوجاتا ہے اور اس کی قلم سے نقوش میں پر کئے گئے اعداد حاجت براری اور شفاء رسانی میں باذن اللہ تیزی سے اثر کرتے ہیں یہ ایک ایسا نقطہ میں نے اجاگر کر دیا اگر اہلِ بصیرت اس میں غور کریں گے تو عجیب عجیب رمزیں کھلیں گی ان شاء اللہ ،نقشِ مثلث کی زکات میں حروفِ مقطعات کھیعص حمعسق کی زکات بھی پوشیدہ ٹھہری  ، اس نقش کے اندر قائم مفردات جلالی ا ج ھ ز ط اور مفردات جمالی ب د و ح کی بھی زکات ادا ہو گئی اور عامل خیر و شر کے کاموں میں متصرف ہوا ، اس نقش کی زکات ادا کرنے والا خاتم سلیمانی کا بھی عامل ہو گیا الگ سے اسکی ریاضت کی ضرورت نہیں اور نا ہی لوح مزوجات و مفردات کی ریاضت کی حاجت ۔

Featured Post

AL AUFAAQ (Vol-14) الاوفاق

Book Your Copy Now +91-9883021668