از۔شیخ الروحانیات صوفی محمد عمران رضوی القادری
الاوفاق۳؎AL-AUFAAQ#3
عمل
دستِ غیب اور ایک جن کا قصہ
دستِ غیب کے واسطے آیت ومن یتق اللہ الخ کا عمل بے مثال و لا جواب ہے اس سے
قبل کے میں اس کی ترکیب بتاوں ایک سچا واقعہ اسی آیت کے تعلق سے نقل کرتا ہوں جسے
امام ابن جوزی رحمہ اللہ نے اپنی کتاب میں رقم فرمائی ہے اس قصے میں مبتدی و منتہی
حضرات کے لئے بہت کچھ ہے ، ابن جوزی رحمہ اللہ فرماتے ہیں حضرت ابو اسحاق محمد بن
رشیدمعتصم باللہ سے مروی ہے:''بحری جہاز سمند ر کے سینے کو چیر تا قدرت الٰہی
عزوجل کا مظاہر ہ کرتا ہوا جانبِ منزل جھومتا چلا جارہا تھا۔ اس جہاز میں ایک شخص
کے پاس دس ہزار سونے کی اشرفیاں تھیں۔بحری جہاز کے مسافر اپنی منزل کی طرف گا مزن
تھے۔ اچانک کسی کہنے والے نے کہا:''میں ایک ایسا کلمہ جانتا ہوں کہ اگر کوئی شخص
اسے کیسی ہی بڑی مصیبت میں پڑھے اللہ عزوجل اس مصیبت کو اس پاکیزہ کلمہ کی برکت سے
دور فرمادے گا،کیا کوئی شخص مجھ سے یہ کلمہ سیکھنا چاہتا ہے؟ جو شخص سونے کی دس
ہزار اشرفیاں خرچ کر ے گا میں اسے یہ پاکیزہ کلمہ سکھاؤں گا۔جس کے پاس دس ہزار
سونے کی اشرفیاں تھیں اس نے سن کر کہا: مَیں یہ عمل آپ سے سیکھنا چاہتا ہوں۔ کہنے
والے نے کہا:''اپنی ساری رقم سمندر میں ڈال دو۔''
اس مردِ صالح نے ساری رقم سمند ر
میں ڈال دی ، کہنے والے نے کہا : ''پڑھ! وہ کلمہ یہ آیت مبارکہ ہے:
وَمَنۡ یَّـتَّقِ
اللہَ یَجْعَلْ لَّہٗ مَخْرَجًا ۙ﴿2﴾وَّ یَرْزُقْہُ مِنْ حَیۡثُ لَا یَحْتَسِبُ ؕ
وَ مَنۡ یَّتَوَکَّلْ عَلَی اللہِ فَہُوَ حَسْبُہٗ ؕ اِنَّ اللہَ بَالِغُ اَمْرِہٖ
ؕ قَدْ جَعَلَ اللہُ لِکُلِّ شَیۡءٍ قَدْرًا ﴿3﴾
ترجمہ کنزالایمان: اور جو اللہ سے ڈرے اللہ اس کے لئے نجات کی راہ نکال دے
گا۔اوراسے وہاں سے روزی دے گاجہاں اس کا گمان نہ ہو، اور جو اللہ پر بھروسہ کرے تو
وہ اسے کافی ہے، بےشک اللہ اپنا کام پورا کرنے والا ہے، بےشک اللہ نے ہر چیز کا
ایک اندازہ رکھاہے۔(پ28،الطلاق:2۔3)
اس نوجوان نے یہ آیات مبارکہ یاد کرلی اور اسے یقین ہوگیا کہ میں نے بہت بڑی
دولت حاصل کرلی اور میری رقم رائیگا ں نہیں گئی جب باقی مسافرو ں نے اس شخص کا یہ
طرزِ عمل دیکھا تو کہنے لگے: ''اے مسافر!یہ تُو نے کیا کیا؟ تُو نے خواہ مخواہ
اپنی رقم سمندر میں پھینک دی اوراپنی ساری دولت سے محروم ہوگیا ۔''
ابھی ان مسافر وں کی یہ بات مکمل
بھی نہ ہونے پائی تھی کہ ہر طر ف سے کالی گھٹائیں چھانے لگیں، سمند ر میں طغیانی آ
گئی، سر کش موجوں نے آن کی آن میں بحری جہاز کو تباہ وبر باد کر ڈالا اور سارے
مسافر غرق ہوگئے ۔آیات مبارکہ سیکھنے والا شخص کہتا ہے کہ جب جہاز طو فان کی نذر
ہونے لگا تو میں نے یقینِ کامل کے ساتھ انہی آیات مبارکہ کا وِرد شرو ع
کردیا۔تھوڑی ہی دیر میں مجھے ایک تختہ نظر آیا میں نے اس کا سہارا لیا۔ میری زبان
پر مسلسل وہی آیات مبارکہ جاری تھیں۔ اللہ عزوجل نے کرم فرمایا اور مَیں اس تختے
کے سہارے ساحل تک پہنچ گیا۔
مَیں سمند ر سے باہر نکلا او ر آس
پاس کاجائزہ لیاتو مجھے قریب ہی ایک خوبصورت محل نظر آیا۔ مَیں اس میں داخل ہوا تو
وہاں ایک حسین وجمیل عورت موجودتھی۔ میں نے اس سے پوچھا:'' تُم کون ہو ؟'' اس نے
کہا:'' مَیں بصرہ کی رہنے والی ہوں اور مجھے ایک جِن نے یہاں قید کر رکھا ہے۔ اس
سمند ر میں جو بھی جہاز غرق ہوتا ہے وہ خبیث جن اس کا تمام مال و اسباب یہاں اس
محل میں لے آتا ہے۔ شاید تمہارا جہاز بھی غرق ہوگیا ہے، اب وہ خبیث جن آنے والا
ہے، تم فوراً کہیں چھپ جاؤ ورنہ وہ تمہیں دیکھتے ہی قتل کر دے گا، جلدی کرو اس کے
آنے کا وقت ہوگیا ہے ۔''
وہ شخص کہتا ہے کہ ہم ابھی یہ
باتیں کر ہی رہے تھے کہ ایک جانب مجھے شدید کالا دھواں نظر آیا۔ میں سمجھ گیا کہ
یہ وہی جن ہے ، میں نے فوراً بلند آواز سے اُنھیں آیات مبارکہ کا وِرد شرو ع
کردیا، جب آیت مبارکہ کی آواز فضا میں بلند ہوئی تو وہ سارا دھواں خاک ہو کر ہوا
میں اُڑ گیا، اب وہاں کسی جن کا نام ونشان بھی نہ تھا۔ اَلْحَمْدُ لِلّٰہ عزوجل
!ان آیات مبارکہ کی برکت سے ہمیں اس ظالم جن سے نجات مل گئی ۔میں نے اس عورت سے
کہا :''چلو ا ٹھو! اب تم آزاد ہو، اللہ عزوجل نے اس خبیث جن کا کام تمام کردیا ہے
۔''
چنانچہ ہم دونوں وہاں سے اُٹھے
اور محل کے خزانے سے بہت ساری دولت جمع کی۔ جتنا ہم سے ہوسکا ہم نے وہاں سے خزانہ
اٹھایایہا ں تک کہ ہمارے پاس مزید کوئی ایسی چیز نہ بچی جس میں ہم مال ودولت
رکھتے۔ پھر ہم ساحلِ سمند ر پر آئے اور کسی جہاز کا انتظار کرنے لگےکچھ ہی دیر بعد
ہمیں دورسے ایک جہازدکھائی دیا ہم نے کپڑا لہرا کر اسے اپنی طر ف بلایا۔
اَلْحَمْدُ لِلّٰہ جہاز ہماری طر ف آیا
اور اتفاق کی بات تھی کہ وہ جہاز بصرہ ہی کی جانب جارہا تھا۔ چنانچہ ہم دو نوں اس
میں سوار ہوگئے بصرہ پہنچ کر اس عورت نے کہا:'' تم فلاں جگہ جاؤ اور ان سے میرے
متعلق پوچھو کہ وہ کہا ں ہے ؟'' میں مطلوبہ جگہ پہنچا اور لوگوں سے اس عورت کے
بارے میں دریافت کیا تو انہوں کہا :'' وہ بیچاری تو تقریباً تین سال سے لاپتہ ہے،
ہم اس کی وجہ سے بہت پریشان ہیں ۔''
میں نے کہا :''تم میرے ساتھ
آؤ،میں اس سے تمہاری ملاقات کراتا ہوں۔'' وہ لوگ حیرانی اورخوشی کے عالم میں میرے
ساتھ ہو لئے ۔جب انہوں نے اس عورت کو دیکھا تو بڑی عقیدت سے اس کے سامنے مؤدبانہ
اَنداز میں کھڑے ہوگئے۔آج وہ لوگ بہت زیادہ خوش وخرم تھے کیونکہ اِنہیں ان کی
گمشدہ مَلکہ مل چکی تھی۔ پھر اس عورت نے اپنے خادموں اور دوسرے عزیز واَقارب سے
کہا: ''اس شخص نے مجھ پر بہت بڑا احسان کیا ہے لہٰذا میں اسی سے شادی کر وں گی
۔''پس ان دونوں کی شادی کردی گئی اور وہ ہنسی خوشی زندگی گزارنے لگے