Monday, January 2, 2023

Surah Muzammil Ki Sah Roza Zakat سورہ مزمل شریف کی سہ روزہ زکات


 

از۔شیخ الروحانیات صوفی محمد عمران رضوی القادری

الاوفاق۳؎

سورہ مزمل  شریف کی سہ روزہ  زکات

بسم اللہ الرحمن الرحیم

سورہ مزمل شریف کی  تین روزہ زکات کا طریقہ  بتاوں اس سے قبل ضروری سمجھتا ہوں کہ اس سورۃ  کے مضامین کا مختصر تذکرہ کروں،قرآن مقدس کی یہ واحد سورت ہے جس میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی شب و روز کی  عبادت وظائف و اذکار بالخصوص قیام اللیل اور تہجد وغیرہ کا بیان ہوا ہے، اِنَّ نَاشِئَةَ الَّیْلِ  فرما کر بتا دیا گیا  کہ دن کے مقابلے رات کے وقت عبادت کرنا زیادہ دلجمعی اور موافقت کا سبب ہے وجہ ظاہر ہے کہ رات کے وقت جب کہ دنیا والے محو خواب ہوتے ہیں اس وقت ماحول پر سکون ہو جاتا ہے اور انسان یکسوئی کے ساتھ اپنے رب کے حضور کھڑے ہوکر دل جمعی کے ساتھ اس کی عبادت کر سکتا ہے ، جب کہ دن کے وقت انسان کو بہت سارے دوسرے کام بھی ہوتے ہیں لہذا  ارشاد ہوا نَّ لَكَ فِی النَّهَارِسَبْحًا طَوِیْلًاؕ اس سورت کے شروع میں قم الیل الا قلیلا فرما کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام رضوان اللہ تعالی علیہم اجمعین پر قیام اللیل نمازِتہجد فرض کیا گیا تھا ،حکم یہ تھا کہ رات کے تھوڑے حصے میں آرام فرما کر باقی آدھی رات یا اس سے کچھ کم قیام میں گذارو ہوا یوں کہ بعض صحابہ جن کو آدھی رات یو دو تہائی رات کا اندازہ نہیں ہوتا وہ پوری رات قیام اللیل فرماتے اس ڈر سے کہ کہیں واجب کی مقدار سے کچھ کم نا ہوجائے یہاں  تک کہ ان حضرات کے پاؤں  سوج جاتے تھے  یہ سلسلہ ایک سال تک جاری رہا حتی کہ رب تبارک و تعالی نے امت محمدیہ پر کرم فرمایا اور سورہ مزمل شریف کی اخیر آیت کے اس حصے ’’فَاقْرَءُوْا مَا تَیَسَّرَ مِنْهُ‘  تو جتنا قرآن میسر ہو پڑھو سے اس امت پر ہمیشہ کے لئے نماز تہجد کی فرضیت منسوخ فرما دی  

اُمّت کے حق میں  تَہَجُّد کی فرضِیَّت منسوخ ہو چکی ہے

اب رہی یہ بات کہ تَہَجُّد کی فرضِیَّت کس کے لئے منسوخ ہوئی اس کے بارے میں  علامہ علی بن محمد خازن رَحْمَۃُ اللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ  فرما تے ہیں : ا سلام کے ابتدائی دور میں  سورۂ مُزَّمِّل کی ان آیات کی وجہ سے تاجدارِ رسالت صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی  عَلَیْہِ  وَ اٰلِہٖ وَسَلَّمَ پر اور آپ کی اُمّت پر تہجد کی نماز فرض تھی،پھر تخفیف کی گئی اور پانچ نمازوں  کی فرضِیَّت سے امت کے حق میں  تہجد کا وجوب منسوخ ہو گیا اور ان کے لئے تہجد کی نماز ادا کرنا مُستحب ہو گیا جبکہ رسولِ کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ  وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے لئے اس کا وجوب باقی رہا،اس کی دلیل یہ آیتِ مبارکہ ہے:

’’وَ مِنَ الَّیْلِ فَتَهَجَّدْ بِهٖ نَافِلَةً لَّكَ‘‘(بنی اسرائیل:۷۹)

ترجمۂکنزُالعِرفان: اور رات کے کچھ حصے میں  تہجد پڑھویہ خاص تمہارے لیے زیادہ ہے۔

یعنی آپ پر اللّٰہ تعالیٰ نے جو اور عبادات فرض کی ہیں  ان کے ساتھ ساتھ مزید تہجد کی نماز پڑھنا بھی خاص آپ کے لئے فرض ہے۔ (خازن، المزمل، تحت الآیۃ: ۴، ۴/۳۲۱)

جمہور مفسرین اور فقہاء کے نزدیک سیّد المرسَلین صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ  وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ پر فرض نمازوں  کے علاوہ نمازِ تہجد کی فرضِیَّت بھی باقی رہی جبکہ امت کے حق میں  منسوخ ہوئی اور دلائل کی رُو سے بھی یہی صحیح ہے جیسا کہ اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان رَحْمَۃُاللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ  فرماتے ہیں  ’’ قولِ جمہور ،مذہب ِمختار ومنصور ،حضور پُر نور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ  وَسَلَّمَ

کے حق میں  (تہجد کی) فرضِیَّت (کا) ہے۔ اسی پرظاہر ِقرآنِ عظیم شاہد اور اسی طرف حدیث ِمرفوع وارِد۔

قَالَ اللّٰہُ تَعَالٰی  ’’یٰۤاَیُّهَا الْمُزَّمِّلُۙ(۱) قُمِ الَّیْلَ اِلَّا قَلِیْلًا‘‘ اللّٰہ تعالیٰ کافرمان ہے: ’’اے چادر اوڑھنے والے! رات کے تھوڑے سے حصے کے سوا قیام کرو۔(ت)

وَقَالَ اللہ تَعَالٰی : ’’وَ مِنَ الَّیْلِ فَتَهَجَّدْ بِهٖ‘‘ اور ارشاد فرمایا: ’’اور رات کے کچھ حصے میں  تہجد پڑھو۔( بنی اسرائیل۷۹)

ان آیتوں  میں  خاص حضورِاقدس صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ  وَسَلَّمَ کو امر ِالٰہی ہے، اور امرا ِلٰہی مفید ِوجوب، اور اللّٰہ تعالیٰ کا ’’نَافِلَةً‘‘ فرمانا اس وجوب کے مُنافی نہیں  کیونکہ ’’نَافِلَةً‘‘  کا معنی ہے زائدہ، اب اس آیت کامعنی یہ ہوگا کہ آپ کے فرائض یادرجات میں  یہ اضافہ ہے کہ آپ پر یہ لازم واجب ہے کیونکہ فرائض سب سے بڑے درجے اور فضیلت پر فائز کرنے کاسبب بنتے ہیں ، بلکہ اس کی تائید اللّٰہ تعالیٰ کے اس ارشاد ’’ لَکَ ‘‘ سے ہورہی ہے۔ امام ابنِ ہمام فرماتے ہیں  کہ بعض اوقات مجرور (یعنی حرف ’’ک‘‘) کے ساتھ مُقَیَّدکرنا اسی بات کافائدہ دیتاہے (یعنی یہ فرائض میں  آپ کے لئے اضافہ ہے) کیونکہ مُتَعارَف نوافل صرف آپ ہی کے لئے نہیں  بلکہ اس میں  آپ اور دیگر لوگ مُشْتَرَک ہیں ۔(ت)( فتاوی رضویہ، باب الوتر والنوافل، ۷/۴۰۲-۴۰۳)

طریقہ ابتدائی زکات سورہ مزمل شریف

سورہ مزمل شریف غنائے ظاہری و باطنی بالخصوص غنائے قلب کے لئے اکسیر ہے حضرت شاہ عبد العزیز محدث دہلوی رحمۃ اللہ علیہ روزانہ سورہ مزمل چالیس مرتبہ بعد نماز عشاء کے پڑھا کرتے تھے اور اپنے مریدوں شاگردوں کو حصول غنا کے لئے یہی وظیفہ تعلیم فرماتے  بے شمار بزرگان دین اس عظیم سورت کے عامل گذرے ہیں فقیر قادری اس کی ابتدائی زکات جو کہ سہ روزہ ہے احباب کے لئے سپرد قرطاس کرتا ہے یہ زکات با موکل ہے اس میں پرہیز جلالی و جمالی لازمی ہے اتوار کے دن سے پرہیز بجا لائیں پھر جب بدھ کا دن آئے روزہ دار ہوں اور صبح مشتری کی ساعت میں سفید کاغذ پر مع بسم اللہ پوری سورہ مزمل ایک دائرے میں لکھیں اور جہاں سورت ختم ہو اس سے متصل یہ عزیمت لکھیں اللہم انی اسئلک ان تسخرلی خدام ھذہ السورۃ الشریفۃ بحق لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ ،اس نقش کو سنبھال کر قرآن میں جہاں سورہ مزمل شریف ہے وہاں رکھ چھوڑے،سب نمازیں جماعت کے ساتھ ادا کریں عشاء کے بعد ہلکہ کھانا کھا کر تھوڑا آرام کر لیں پھر اٹھ کر وضو بنائیں اور حجرے میں داخل ہو جائیں یہ حجرہ ایسا ہو کہ یہاں تین روز کسی کو بھی آنے نہ دیں اس حجرہ میں دوران عمل تین وقت عمدہ بخور روشن کریں نماز فجر کے فورا بعد ،بعد نماز عصر اور عمل شروع کرنےسے پہلے ،دو رکعت نماز نفل ادا کریں ہر دو رکعت میں تین مرتبہ سورہ اخلاص پڑھ کر سرکار غوث اعظم رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی روح طیبہ کو نذر کریں اور عمل میں کامیابی کی دعاء کرکے چہار قل و آیۃ الکرسی پڑھ کر اپنا حصار کرلیں اب نقش کو سامنے مصلے پر رکھ کر سات مرتبہ درود تنجینا پڑھ کر تعوذ و تسمیہ کے ساتھ سورہ مزمل شریف کا ورد شروع کریں اور ایک نششت میں ۱۴۸ ایک سو اڑتالیس مرتبہ پڑھیں ،پڑھنے کے دوران نظر کو اس دائرے پر مرکوز رکھنا ہے تعداد مکمل کرنے کے بعد کاغذ پر دم کریں اور قرآن مقدس میں رکھ دیں ،اسی ترکیب سے تین شب مسلسل عمل بجا لائیں

پھر ہفتہ کے دن علی الصبح اس کاغذ کو لوہے کے چھوٹے ٹکڑے یا پتھر میں باندھ کر سوا کیلو آٹا جس میں شکر اور کچھ لونگ ہو ، میں لپیٹ کر ایسے بڑے تالاب یا دریا میں ڈالے یا کسی سے ڈلوائے جس میں مچھلیاں خوب ہوں اور جہاں دریا نا ہو تو اس کاغذ کو اچھی طرح موم جامہ جامہ کرے اور کسی چڑی مار سے کوئی خوشنما پرندہ خرید یں اور قیمت خوش دلی سے ادا کریں پھر  اس پرندے کے داہنے بازو میں باندھ کر اسے آزاد کر دے ،اب سورہ مزمل شریف آپ کے عمل میں آچکا ہے اور اس کے خدام موکلین میں سے کوئی ایک خادم ہمیشہ غیبی طور پر آپ کی مدد کو حاضر رہےگا عمل قائم رکھنے کے لئے روزانہ سات مرتبہ سورہ مزمل شریف اول آخر کوئی کا سا درود سات مرتبہ ورد میں رکھیں  اور فقیر کو دعاء میں یاد رکھیں آمین

ہشت بہشت میں ہے حضرت خوا جہ نظام الدین چشتی رحمة اللہ تعالیٰ فر ما تے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پا س حضرت جبرائیل علیہ السلام اور حضرت میکائیل علیہ السلام معہ چوبیس ہزار فرشتو ں کے سورة مزمل کو ریشم پر قلم نور سے لکھا ہو الے کر آئے۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اٹھ کر بڑی تعظیم و تکریم سے ہا تھ میں لیکر بو سہ دیا اور سر پر رکھی اور فرما یا اے جبرائیل علیہ السلام فرمان الہٰی کیا ہے ؟انہو ں نے عرض کی کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے اگر میں اس سورة کو پہلے پیغمبر وں کے عہد میں نازل کر تا تو اس کی برکت سے ان کا ایک بھی گناہ گار نہ ہو تا اور اس کی برکت سے ان سب کو بخش دیتا۔ پس جو بندہ خدا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی امت میں سے ہے، اس کو فرض نماز کے بعد پڑھے گا اسے ہر حر ف کے بدلے میں ایک لا کھ نیکی عطا ہو گی اور اسی قدر گناہ اس کے نامہ اعمال سے مٹا دیے جائیں گے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلمکے ساتھ جنت میں داخل ہو گا اس سورة کے پڑھنے والے کو جنت میںہزار محل سبز زمر د کے بنے ہوئے ملیں گے جن میں ہر ایک میں ہزار ہز ار چھوٹے محل ہو ں گے اور جن میں ہزار حوریں ہو ں گی۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے میرے امتیو ! تم اس سورئہ کو اپناورد مقرر کر لو اور اسے ہر روز دس مر تبہ پڑھا کر و۔ جو ہر روز اسے دس مر تبہ پڑھے گا اللہ تعالیٰ اسے بُرے آدمیوں اور آفا ت کے شر سے محفوظ رکھے گا اورہمیشہ اللہ تعالیٰ کی پنا ہ میں ہو گا اور اس سورئہ کی برکت سے اسے کسی قسم کی تکلیف نہیں پہنچے گی اور جو کسی کا م کے لیے اسے پڑھے گا وہ مہم سر انجام ہو گی اور اس سورئہ کا ثوا ب اگر اہل آسمان اور اہل زمین لکھنے لگیں تو بھی نہیں لکھ سکتے ، نیز حضرت محبو ب الہٰی نو ر اللہ مر قدہ نے فرمایا، جو شخص سورئہ مزمل کو پڑھے گا، اور اپنے پا س لکھ کر رکھے گا، اس پر مصیبت نا زل نہ ہو گی۔ اللہ اور مخلو ق کی نظرمیں ذی عزت ہو گا۔ حق تعالیٰ اس کو اپنا ولی بنا دے گا اور اگر اس سورة کو پڑھ کر پتھر پر دم کر ے گا عجب نہیں وہ سونا بن جا ئے گا۔ ا س کے پڑھنے والے پر زہر اور جا دو کا اثر نہ ہو گا۔ ہر بلا سے محفوظ رہے گا۔ بہتے پانی پرپڑھے گا، تو اللہ کے حکم سے پانی پرکھڑا ہو جائے گا۔ قیدی کی رہا ئی کے لیے پڑھے گا، تو قید سے رہا ہو جائے گا ،فقیر قادری عرض کرتا ہے سورہ ،مزمل شریف کی تعریف میں سرکار محبوب الہی کے  ارشادات بہت کافی ہیں ،اب ہم اس عظیم سورہ کے خواص چاہے جتنا لکھیں وہ آپ ہی کے ارشادات کا چربہ ہوگا ۔

Sunday, January 1, 2023

Dam Kar Jaiz Hai دم کرنا جائز ہے


 

الاوفاق۲؎

دم کرنا جائز ہے

 

عَنْ عَلِیٍّ قَالَ: بَیْنا رسول اللّہ صَلّی اللہ علیہ وسَلّمَ ذاتَ لَیلۃٍ یُصلِّیْ فَوَضَعَ یدَہ علی الأرضِ فلدغتْہ عقرَبٌ فَنَاولَہا رسولُ اللہِ صلی اللہ علیہ وسلم بِنعْلہ فقَتَلہا ، فلَمّا اِنْصرَفَ قال: لعنَ اللّہُ العقربَ، ما تدَعُ مُصَلِّیاً،ولا غیرَہ أونبیّاً وغیرَہ ٗ ثم دعا بمِلْحٍ وماءٍ فجعلہ فی إناءٍ ثمّ جعلَ یصُبُّہ علٰی إصبعہ حیثُ لدغتْہ ویمسحُہا ، ویعوِّذہا بالمعوَّذَتیْن۔

 (مشکوٰۃ المصابیح ، کتاب الطب والرقی ، باب الفصل الثالث ، الحدیث ۴۵۶۷، ج۲ ، ص ۱۴۹)

 ترجمہ:

    روایت ہے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے فرماتے ہیں کہ اس درمیا ن کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ عليہ وآلہٖ وسلم ایک رات نماز پڑھ رہے تھے آپ نے اپنا ہاتھ زمین پر رکھا تو بچھو نے کاٹ لیا (۱)تب رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ عليہ وآلہٖ وسلم نے اپنے جوتہ شریف سے اسے مارا حتیّٰ کہ اسے قتل کردیا پھر جب فارغ ہوئے تو فرمایا اللہ عزوجل بچھو پر لعنت کرے نمازی غیر نمازی نبی غیر نبی کسی کو نہیں چھوڑتا (۲)پھر نمک اور پانی منگایا پھر اسے برتن میں ڈالا پھر اسے اپنی انگلی پر ڈالنے لگے جہاں بچھو نے کاٹا تھا اسے پونچھنے لگے اور اس پر سورہ فلق وناس سے دم کرنے لگے ۔(۳)

وضاحت :

    (۱)آپ کے بائیں ہاتھ کی انگلی پر کاٹ لیا جسم نبی پر زہر ،ڈنک ،تلوار اثر کر سکتی ہے یہ واردات بشریت پر وارد ہوتی ہے

    (۲)بعض روایات میں ہے کہ اسے مار کر فرمایا کہ بچھو موذی ہے اسے حل وحرم ہر جگہ ماردو موذی وہ جانورہے جو اپنے نفع کے بغیر انسان کا نقصان کردے لہٰذا کھٹمل، جوں ،موذی نہیں کہ انسان کو کاٹتی ہے مگر اپنا پیٹ بھرنے کیلئے۔

     (۳)یہ ہے دوا اور دعا کا اجتماع نمک وپانی بھڑ(تنبوڑی)اور بچھو وغیرہ کے کاٹے کیلئے بہت ہی مفیدہے ۔ یمسحھا سے معلوم ہوا کہ دم کرتے وقت بیماری کی جگہ پر ہاتھ پھیرنا سنت ہے بعض روایات میں ہے کہ حضور صلی اللہ تعالیٰ عليہ وآلہٖ وسلم ایسے مریض پر سورت فاتحہ پڑھ کر دم فرماتے۔     (مراۃ ،ج۶،ص۲۴۷)

 

 

Thursday, December 29, 2022

Amil Hamesha Zimmedari Ki Rassi Par Sawar Hota Hai عامل ہمیشہ ذمہ داری کی رسّی پر سوار ہوتا ہے

 


از۔شیخ الروحانیات صوفی محمد عمران رضوی القادری

الاوفاق۲؎

عامل ہمیشہ ذمہ داری کی رسّی پر سوار ہوتا ہے

آپ لوگوں میں سے اکثر نے دیکھا ہوگا راستے کے کنارے مداری لوگ ایک کھیل دکھایا کرتے تھے اور با ضابطہ سرکس میں بھی یہ کھیل دکھایا جاتا ہے اسے Tightrope Walking کہتے ہیں جس میں ایک رسی کو دو کھمبے یا بانس کے ذریعہ باندھ دیا جاتا ہے اور کرتب دکھانے والا اس رسے پر بڑے احتیاط کے ساتھ بلکہ یوں کہئے balance کے ساتھ چلتا ہے اور تماشائیوں کی بھیڑ سے دادِ تحسین وصول کرتا ہے،بلا تمثیل ایک روحانی عامل ہمیشہ ہمیش کے لئے Tightrope Walking  کرتا رہتا ہے ، اس فیلڈ میں میں قدم رکھنے کے ساتھ  ذمہ داری کی اس  خطرناک رسّی پر عامل سوار ہوجاتا ہے جیسے کرتب دکھانے والا سوار ہوتاہے، فرق یہ ہے کہ وہ کرتب دکھا کر داد وصول کر چلتا بنتا ہے لیکن عامل ہمیشہ کے لئے تا حینِ حیات Responsibility  اور  Balanceکی اس رسی پر سوار رہتا ہےجس سے گر کر زخمی ہونے ہاتھ پاوں ٹوٹ جانے حتی کے جان جانے کا خوف اسے ہمیشہ لگا رہتا ہے، شروع شروع ریاضت کے دنوں میں تو یہ خطرہ لاحق ہوتا ہے کہ یہ مجاہدہ و چلہ کشی میں کامیاب ہو پائےگا بھی یا نہیں، چلتے چلتے اس کے قدم بھی ڈگمگا جاتے ہیں ڈر بھی لگتا ہے کہ کہیں رسی سے گر نا جائے پھر اللہ اللہ خیر سلا کرکے مرشد یا استاد کی توجہ اور اپنی جی توڑ محنت سے کچھ حاصل بھی کر لیتا ہے جب بھی اس رسی سے اترنا نصیب نہیں ہوتا بلکہ ذمہ داری اور بڑھ جاتی ہے،اب جو کچھ معمولی یا غیر معمولی تصرف کا حصول ہوا ہے اسے باقی رکھنے کے لئے تا عمر پابندی صوم و صلوۃ ، شرع شریف کی پاسداری اور زہد و تقوی کے ساتھ مقررہ اوراد و وظائف و اعمال و اشغال کا معمول رکھنا ہوتا ہے تاکہ اس رسّی پر قدم مضبوطی کے ساتھ جمے رہیں ،عوام الناس کا کثرت سے رجوع کرنا اور اس سے فیض و مدد طلب کرنا عامل کے اندر احساسِ ذمہ داری کو مزید پختہ کر دیتا ہے اس مقام پر عامل اپنی توجہ اور ہمت خدائے قدیر کی جناب میں لگائے رکھتا ہے اور عرض کرتا رہتا ہے کہ مولی تونے مجھے اس قابل بنایا مجھے یہ تصرفات بخشے تو تو ہی مجھے اس پر ثابت قدم رکھ ،خدائے تعالی کا فضل جب اس کے شاملِ حال ہوتا ہے تو یہ مزید ترقی کے منازل طے کرتا جاتا ہے مخلوقِ خدا اس کے علم و اعمال تصریفیہ سے فیضیاب ہوتے رہتے ہیں ،اللہ تبارک و تعالی مجھے اور میرے تمام احباب کو علم نافع اور جمیعت و استحکام عطاء فرمائے آمین بجاہ النبی الکریم صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ و صحبہ و بارک وسلم

 

Monday, December 26, 2022

Amal Surah Ikhlas Ba Moakkil عمل سورۃ الاخلاص با موکل

 از۔شیخ الروحانیات صوفی محمد عمران رضوی القادری

الاوفاق۲؎


عمل سورۃ الاخلاص با موکل

یہ عمل تسخیرِ خلائق اور فراوانی رزق کے لئے مشہور ہے ، اس کی ادنیٰ زکات ۱۰۰۲مرتبہ شرائطِ عامل کے ساتھ پڑھنا ہے اس تعداد کو آپ تین دنوں میں مکمل کرنا چاہیں تو روزانہ ۳۳۴ تین سو چونتیس مرتبہ تین دن بدھ ،جمعرات اور جمعہ پڑھ لیں ،اگر اس عمل کا عامل بننے کے لئے پڑھنا ہے تو اجازت کے ساتھ پرہیز لازمی ہے اور اگر محض خیر و برکت کے لئے پڑھتے ہیں تو اجازت کافی ہے پرہیز نہیں بھی کریں گے تو کوئی حرج نہیں اس میں کسی قسم کے نقصان کا ڈر  نہیں ہاں لیکن اجازت ہر دو صورت میں لازمی ہے

                                                                   اگر یہ عمل آپ چھ دنوں میں کریں گے تو روزانہ کی تعداد ۱۶۷ ایک سو سڑستھ ہوگی اور عمل جمعرات یا جمعہ سے شروع کریں جو احباب محض حصول مدعا کے لئے پڑھ رہے ہیں وہ چھ دنوں میں مکمل کریں اور جو عاملین کے شرائط پر حصول تصرف کے لئے پڑھتے ہیں تو  ان کو میرا مشورہ یہ ہے کہ اس تعداد کو تین دنوں میں ہی مکمل کر لیں کہ اس عمل سے فیض پہنچانے کے لئے میں ان کو تلقین کروں گا کہ وہ تین دن سے زیادہ کا وقت اس تعداد کو مکمل کرنے میں نا لگائیں

                                                                    چونکہ یہ عمل با موکل ہے ،اس میں حصار لازمی ہوگا ، حصار جو آپ کو آتا ہو وہ کر لیں یا یوں کریں کہ الحمد شریف آیۃ الکرسی و چہار قل ایک ایک مرتبہ پڑھ کر دونو ہتھیلی پر دم کریں اور بہ نیت حصار پورے جسم میں پھیر لیں اب سکون سے ایک منٹ خاموش رہیں آپ کی طبیعت میں ایک قسم کا ٹھہراو ٔہوگا اور ماحول پر سکون لگنے لگے گا یہ ایک عمدہ علامت ہے جو کسی بھی عمل کے شروع میں ظاہر ہوتا ہے ،اب کوئی سا درود  شریف طاق مرتبہ جس قدر من چاہے پڑھ کر کسی سفید کاغذ پر دم کریں اور زعفران سے نقش لکھ لیں  اگر خود نا لکھ سکے تو ہمارے یہاں سے منگوا لیں فقیر خود اپنے ہاتھ سے لکھ کر بھیجتا ہے،اگر نقش منگوا رکھا ہے تو ایک ہی بار طاق مرتبہ درود شریف پڑھ کر دم کر دے اور اگرخود نقش لکھ رہے ہیں تو کاغذ پر لکھنے سے قبل اور بعد درود شریف پڑھ کر دم کریں نقش یہ ہے

                                                                            نقش  کو اپنے مصلے پر سامنے رکھ کر نظر جمائے اور سورہ اخلاص با موکل مقررہ تعداد میں اس طرح پڑھیں پڑھتے وقت نظر نقش پر مرکوز رہے اگر ہوا تیز ہو کہ نقش اڑ جائے گا تو کوئی وزن نقش کے کنارے رکھ دے اس  طرح کہ نقش کی عبارت اور اعداد وغیرہ نا چھپے اور با آسانی نظر نقش پر جمی رہے ۔

       تنبیہ یہ ایک با موکل عمل ہےلہذا بغیر اجازت کے اس کو کرنے کی حماقت ہرگذ نا کی جائے ، اس عمل میں موکلیں بلا شبہ حاضر ہوتےہیں یہ یقین رکھیں، لیکن ان  کے حاضر ہونے کی نیت نا کریں محض حصولِ برکات اور جس مقصد کے لئے پڑھ رہے ہیں اس میں کامیابی کی نیت کرنی ہے ، اس طرح موکلین آپ کو کوئی ضرر نہیں پہنچائیں گے اور ان کی غیبی مدد بھی آپ کو  ہمیشہ میسر ہوں گی بشرطیکہ آپ مداومت کے طور پر روزانہ سورۃ الاخلاص کے حروف کی تعداد میں یعنی ۴۷ سینتالیس مرتبہ مع اول آخر درود شریف کے ورد میں رکھیں مسلسل تین دنوں کے ناغہ سے یہ عمل رخصت ہو جائےگا خیال رہے

درمیانہ زکات اس عمل کی درمیانہ زکات پانچ ہزار چھ سو ۵۶۰۰ مرتبہ پڑھنے سے ادا ہوگی ،جمعرات کے دن سے شروع کرنا ہے روزانہ ۸۰۰ مرتبہ پڑھیں،اس میں پرہیز لازمی ہے، یہ زکات پہلی والی زکات سے عمدہ اور طاقتور ہے لیکن اس میں بھی مداومت کے مسلسل تین دن تک  ترک ہونے سے عمل کے رخصت ہو جانے کا ڈر ہے

بڑی زکات اس عمل کی ایک بڑی زکات ہے جس کے نکالنے پر عامل کامل طور پر  متصرف ہوگا اور اس کا عمل کبھی بھی ضائع نہیں ہوگا ساتھ ہی وہ اس عمل کا مجاز بھی ہو جائےگا ،اس کی تعداد ۵۶۰۰۰ چھپن ہزار ہے اور اسے چالیس دنوں میں مکمل کرنا ہے ،روزانہ کی تعداد ۱۴۰۰ چودہ سو مرتبہ ہے ،ہر نماز کے بعد ۳۰۰ سو مرتبہ پڑھیں صرف عصر میں ۲۰۰ مرتبہ اس طرح روزانہ ۱۴۰۰ کی تعداد با آسانی نکال لیں گے اگر اس تقسیم کے علاوہ آپ کو کسی بھی طریقے سے ۱۴۰۰ کی تعداد کو مکمل کرنا ہے آپ کر سکتے ہیں ،یہ عمل مکمل پرہیز جلالی کے ساتھ کیا جائےگا اور تمام شرائط اعمال کے بجا لانے ہوں گے ، جس کےنصیب میں یہ عمل ہوگا رب تعالیٰ اسے ضرور توفیق بخشے گا ،یہ عمل کبھی بھی ضائع نہیں ہو سکتا اس کے موکلین ہمیشہ عامل کی امداد و اعانت پر کاربند رہیں گے عامل کو بھی چاہئے کہ تقوی و پرہیز گاری میں خوب کوشش کرے  ۔وہ احباب جو ابتدائی نو چلوں سے فارغ ہیں وہ اس عمل کو فقیر کی نگرانی میں کر سکتے ہیں۔

 

Mansubat e Kawakib منسوباتِ کواکب (Affinities of the planets)

 


از۔شیخ الروحانیات صوفی محمد عمران رضوی القادری

الاوفاق۲؎

منسوباتِ کواکب

زحل یہ سیارہ نحس اکبر ہے  کی ساعت میں دشمنوں کو برباد کرنا، دشمن کے کاموں کو باندھنا ، بغض و عداوت کے کام کرنا ، دشمن پر بیماریاں مسلط کرانا ، دشمن کو قید کرانا ، مخالفین میں فتنہ و فساد ڈالنا یہ سب اور اس قسم کے امور کے لئے زحل کی ساعت کا انتخاب کرنا چاہئے لیکن بعض اوقات زحل کی ساعت میں نہایت اچھے کام بھی کئے جاتے ہیں مثلا زمین جائیداد کی حفاظت کے طلسم بنانا ، گھر مکان و دکان کی حفاظت اور کسی بھی شئے میں استحکام درکار ہو تو زحل کی نیک ساعت سے فائدہ اٹھانا چاہئے

مشتری یہ سیارہ سعد اکبر ہے یہ اپنی طبیعت اور خاصیت کے لحاظ سے زحل کا عطف ہے جتنا زحل نحس اتنا ہی مشتری سعد ہے ،حضرت شاہ ولی اللہ محدث دہلوی رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا کہ جناب عیسیٰ علیٰ نبینا و علیہ الصلاۃ والتسلیم کی روحانیت مشتری سیارہ سے ملی ہوئی تھی،اس سیارے کی ساعت میں تمام تر امور خیر سر انجام دینا چاہئے ، اس کی ساعت میں دولت و ثروت کے اعمال و نقوش کئے جائیں ، دلی مرادوں کے برآنے اور ہر قسم کی سعادت کے حصول کے واسطے تعویذ لکھے جائیں ، امراء حکام اور مذہبی پیشواوں کا قرب حاصل کرنے کے لئے اعمال کئے جایئں ، ترقی رزق،رفع افلاس،دفع تنگ دستی ،شفاء امراض وغیرہ وغیرہ امور میں مشتری کی ساعت اور اس کی روحانیت سے فائدہ اٹھانا چاہئے

مریخ یہ سیارہ نحس اصغر ہے یعنی اس کی نحوست زحل سے کم درجہ کی ہے لیکن یہ ہے بڑا خونخوار ،اس کی ساعت میں دشمنوں کے درمیان جھگڑے فساد بھڑکانے کے اعمال و نقوش کئے جائیں ، دشمن کی ہلاکت اور تباہی و بربادی کا سامان اسی کی ساعت میں کرنا چاہئے ، دو مرد و عورت کے درمیان اگر ناجائز تعلق ہو تو مریخ کی ساعت میں جدائی کا عمل یا نقش کرنا بہتر ہے ، مخالفین پر فتحیاب ہونے اور ان کا خانہ خراب کرنے کے لئے مریخ بڑا بے رحم ثابت ہوا ہے ، دعائے سیفی کا عامل اگر مریخ کو حکم دیتا ہے تو یہ اجابت میں ایک آن بھر بھی دیر نہی کرتا اور دشمنوں پر قہر بن کے ٹوٹ پڑتا ہے ، اس کی ساعت میں قوت باہ  اور مردانہ امراض سے شفاءکے طلسم و تعویذات بھی تیار ہوتے ہیں

شمس یہ سیارہ سعد ہے اسے نیئرِ اعظم بھی کہتے ہیں اور یہ شہینشاہِ فلک بھی ہے   ، اس کی ساعت میں تسخیرِ خلائق ،تسخیرِ امراء و سلاطین ، بلندی درجات و مراتب ، رعب و دبدبہ کے لئے اعمال و نقوش و طلسمات تیار کرنے چاہئے ، شمس تمام سیاروں کا بادشاہ ہے  اس کی روحانیت ہر اس عمل  یا تعویذ میں سرایت کرتی ہے جس کا تعلق مذکورہ بالا امور سے ہو لہذا چاہئے کہ ان امور میں حسبِ منشاء کامیابی کے لئے شمس کی ساعت اور اس کی روحانیت سے فائدہ اٹھانا چاہئے

زہرہ یہ سیارہ سعد اصغر ہے کہتے ہیں ہاروت و ماروت جس اسم اعظم کو پڑھ کر آسمان پر واپس چلے جاتے تھے ،ان سے اسم اعظم جاننے کے بعد زہرہ نامی عورت نے پڑھا تو وہ آسمان پر چڑھ گئی اور وہ زہرہ سیارہ بن گئی ،اور بعض نے کہا کہ اس عورت کی روح اسم اعظم پڑھنے سے فلکِ سوم تک بلند ہوئی اور زہرہ سیارہ میں سما گئی  یہ دوسری بات واقعہ سے زیادہ قریب معلوم ہوتی ہے واللہ اعلم ، زہرہ کی ساعت میں حب و تسخیرِ قلب ،محبت و مودت ،تسخیرِ مستورات ، پسند کی شادی ، حاضری مطلوب، حسن و بصورتی ،محبتِ زوجین ، آپسی بھائی چارہ اور قبولِ عام وغیرہ کے نقوش و اعمال و طلسمات کرنا چاہئے

عطارد یہ سیارہ سعد ہے اس کی روحانیت سے اہل علم و اہلِ قلم خوب مستفید ہوتے ہیں اس کی ساعت میں ترقی علم ، قوتِ حافظہ ، فصاحت و بلاغت ، فہم و زکاء ، قوتِ فکر ، امتحانات میں کامیابی کے نقوش و اعمال و تعویذات و طلسمات کرنا چاہئے اس کے علاوہ عطارد کی روحانیت دفع جادو سحر کے اعمال و نقوش میں خوب سرایت کرتی ہے لہذا ہر قسم کے جادو ٹونے ٹوٹکے کی کاٹ اور علاج کے لئے عطارد کی ساعت میں اعمال و نقوش تیار کریں

قمر یہ سارہ سعد ہے اسے نیئر اصغر بھی کہتے ہیں یہ زمین کے سب سے زیادہ قریب ہے اس لئے اس کی روحانیت عالمِ سفلی میں جلد جلد سرایت کرتی ہے ، بیماری سے شفاء یابی ، اعضائے بدن کو درست ہونا ، صحت و تندرستی کا عود کر آنا ،ہر قسم کی خوف اور وحشت سے امان ، حسد و نظرِبد کا توڑ ، آفات و بلیات سے حفاظت ،دفع آسیب و شیاطین و جنات ، گھر مکان دوکان سے نحوست کا خاتمہ کرنا وغیرہ ان سب امور کے لئے قمر کی روحانیت اور اس کی ساعت سے فائدہ اٹھانا چاہئے

 

 

Ek Aisi Dua Jo Nuqasan Ko Nafa Se Badal De ایک ایسی دعاء جو نقصان کو نفع سے بدل دے


 

Thursday, December 15, 2022

Naqsh Taraqqi e Dukan نقش ترقی دکان

 

Taraqqi Dukan Ka yeh naqsh Aur is Tarah ke digar nuqoosh jo Dukan ki taraqqi ke liye makhsoos auqaat me taiyar kiye jate hai'n , dukan ki hifazat Aur taraqqi ke liye humare yaha'n kayi Tarah ke mukhtalif nuqoosh bante hai'n.



Sharah Dalailul Khairaat (شرح دلائل الخیرات) Episode-2


 

Thursday, December 1, 2022

Sa'at Nikalne Ka Tariqa سیاروں کی ساعات نکالنے کا طریقہ

سیاروں کی ساعات نکالنے کا طریقہ

از ۔ صوفی محمد عمران رضوی القادری

#AL-AUFAAQ_Vol-2

اس نشست کو معنون کرتا ہوں ان احباب سے جو کہ عملیات کورس کے پہلے اور دوسرے مرحلے میں شامل ہیں یا ان سے فارغ ہو چکے ہیں اور ان سےجنہیں فقیر کی جانب سے اعمال و اشغال اورروحانی علاج و معالجے کی اجازت ہے 

ساعات کا علم  فنِ عملیات کا دروازہ ہے جس سے آپ اس میں داخل ہوتے ہیں بغیر اس علم کے کوئی بھی شخص ہرگز عملیات و تعویذات کے میدان میں کامیاب نہیں ہو سکتا ، یہ معلوم کرنا کہ فلاں وقت کس سیارہ کی ساعت ہوگی یا فلاں سیارہ مثلا مشتری کی ساعت کس وقت ہوگی ،اس کے لئے آپ کو سب سے پہلے سیاروں کے نام اور ان کی آسمانی ترتیب کو جاننا ہوگا اور یہ بھی معلوم کرنا ہوگا کہ کون سا سیارہ کس دن کا حاکم ہے اس کے لئے ابتدائی طور پر یہ نقشہ ذہن نشیں کر لیں  

ساعتوں کا دائمی جدول

دن

ترتیبِ فلک

سیارہ

ہفتہ

فلک ہفتم

زحل

جمعرات

فلک ششم

مشتری

منگل

فلک پنجم

مریخ

اتوار

فلک چہارم

شمس

جمعہ

فلک سوم

زہرہ

بدھ

فلک دوم

عطارد

پیر

فلک اول

قمر

اس جدول میں جس ترتیب سے سیاروں کے نام لکھے ہیں اسی ترتیب سے سیارگان کی ساعتوں کا دور چلتا ہے ، اس کو یاد کر لیں گے تو با آسانی ساعتوں کا استخراج کر پائیں گے ، سب سے اوپر زحل ہے اور یہ حاکم ہے ہفتہ کے دن کا اس کا مطلب یہ ہے کہ ہفتہ کے دن جب آفتاب طلوع کرتا ہے تو اس وقت پہلی ساعت زحل کی شروع ہوتی ہے پھر دوسری ساعت مشتری کی تیسری مریخ کی علیٰ ھٰذالقیاس اسی ترتیب سے ساعتیں بدلتی رہتی ہیں جیسا نقشہ میں دیا گیا ہے

طلوع سے غروب تک دن کی ۱۲ ساعتیں

ہر دن طلوعِ آفتاب سے لیکر غروبِ آفتاب تک کل بارہ ساعتیں ہوتی ہیں اور ہر ساعت ایک سیارہ سے منسوب ہے یا ہر سیارہ کے لئے ایک ساعت مختص ،تو جب ہمیں کسی دن کی ساعتوں کا نقشہ اپنے شہر کے وقت کے مطابق بنانا ہو تو اس کے لئے یہ معلوم کرنا ہوگا کہ یہاں آفتاب کےطلوع اور غروب کا وقت کیا ہے ، لہذا طلوع سے غروب تک جتنے گھنٹے اور منٹ ہوں ان سب کو بارہ سے تقسیم کر دیں تو ایک ساعت کا وقفہ نکل جائے گا اور یاد رکھیں یہ وقفہ موسم کے اعتبار سے گھٹتا بڑھتا رہتا ہے کچھ لوگ گھڑی کے گھنٹے کو ایک ساعت خیال کرتے ہیں یہ فاش غلطی ہے جاننا چاہئے کہ طلوع سے غروب تک سیاروں کی بارہ ساعتیں ہوں گی یہ مقرر ہے لیکن بارہ ہی گھنٹے ہوں گے یہ کوئی ضروری نہیں کیوں کہ گرمیوں میں دن بڑے ہو جاتے ہیں اور سردیوں میں رات، اب ایک مثال دیکر ساعتوں کا حساب سمجھاتا ہوں مثلا آج بروز بدھ طلوع آفتاب ۶ بجکر ۱۰ منٹ پر ہوا اور ۵ بجکر ۴۶ منٹ پر آفتاب غروب ہوا تو آج کا دن ۱۱ گھنٹے ۳۶ مںٹ کا ہوا اب اسے بارہ ساعتوں میں تقسیم کر نے کے لئے گھنتوں کو بھی منٹ بنا لیا جائے ۱۱ گھنٹوں کے ۶۶۰ منٹ اور ۳۶ منٹ جمع کئے تو کل ۶۹۶ منٹ کا دن ہوا اسے بارہ کے تقیم کیا تو ایک ساعت کا وقفہ ۵۸ منٹ نکلا اس لحاظ سے آج کے دن کی ساعت کا نقشہ یوں مرتب ہوگا

بدھ کے دن کی ساعتوں کا مثالی نقشہ

سیارگان کی  ساعتیں

شروع ہونے کا وقت

ختم ہونے کا وقت

عطارد

6:10 am

7:08 am

قمر

7:08 am

8:06 am

زحل

8:06 am

9:04 am

مشتری

9:04 am

10:02 am

مریخ

10:02 am

11:00 am

شمس

11:00 am

11: 58 am

زہرہ

11: 58 am

12: 56 pm

عطارد

12:56 pm

1:54 pm

قمر

1:54 pm

2:52 pm

زحل

2:52 pm

3:50 pm

مشتری

3:50 pm

4:48 pm

مریخ

4:48 pm

5: 46 pm

 

غروب سے طلوع تک رات کی ۱۲ ساعتیں

جس طرح دن کی ساعتوں کا نقشہ بنا ہے ٹھیک اسی طرح رات کی ساعتوں کا نقشہ آپ تیار کر سکتے ہیں اس کے لئے وہی غروب سے طلوعِ آفتاب تک کے گھنٹوں کو منٹ بنا کر بارہ سے تقسیم کر دیجئے تو رات کی ایک ساعت کا وقفہ نکال جائے گا ،چونکہ دن کی ساعت ۵۸ منٹ کی ہوئی تھی اس لئے ظاہر ہے کہ رات کی ایک ساعت کا وقفہ ایک گھنٹہ دو منٹ کا ہوگا

اب یہاں ہر دن رات کی ساعتوں کا نقشہ ملاحظہ کیجئے یہ نقشہ تفصیلی دائمی ہے بس آپ کو طلوع غروب سے گھنٹہ شمار کر کے بارہ سے تقسیم کرنا ہے اور ہر سیارہ کی نیچےاس کا وقفہ شروع اور ختم کا لکھ دینا ہے اس طرح کسی بھی دن اور مقام کی ساعتوں کا جدول تیار ہو جائےگا

 


Featured Post

AL AUFAAQ (Vol-14) الاوفاق

Book Your Copy Now +91-9883021668