ازشیخ الروحانیات صوفی محمد عمران رضوی القادری صاحب
الاوفاق قسط 12\
بسم اللہ الرحمن الرحیم
انسان کی استعدادی قوت اور فن عملیات
فن عملیات ہو یا دیگر علوم و فنون دینی و دنیاوی یا راہ سلوک و عرفان ،کسی فن میں انسان اسی وقت کامیاب ہوسکتا ہے
جب وہ اپنی استعدادِ جبلّی(Natural Capability) جو قدرت نے اسے بخشی ہے، پہچان کرصحیح راہ کا انتخاب کرے ورنہ ناکامیوں کی وادی میں گم ہوجانا اس کا
مقدر بن جائےگا اس واسطے پہلے یہ معلوم کرنا چاہئیے کہ ہماری جبلت ہم سے کیا تقاضہ
کرتی ہے اور ہمیں قدرت نے کون سی استعدادی قوت بخشی ہے پھر یہ کہ ہم نے صحیح راستے
کا انتخاب بھی کرلیا تو یہ ضرور ہے کہ ہم اپنی انتہائے استعداد سے زیادہ کمال حاصل
نہیں کر سکتےیہی نظام قدرت اور مشیت خداوندی ہے حضرت شاہ ولی اللہ محدث دہلوی رحمہ
اللہ نے فرمایا کہ اللہ تبارک و تعالی نے انسانوں کو مختلف استعدادوں کا پیدا
فرمایا ہے اور ہر انسان اپنی فطری استعداد (Capability)کے مطابق ہی کمال حاصل کرتا ہے اور کوئی شخص ایسا نہیں کہ اس میں جتنی استعداد ہے اس سے زیادہ وہ کمال
حاصل کر لے یہ خدائے علیم و قدیر کا ایک اندازہ ہے لہذا ہمیں چاہئیے کہ ہم کسی کام کو شروع کرنے
سے پہلے اور خاص طور پر اعمال و اشغال میں مشغول
ہونے سے قبل خود اپنی استعداد کو
معلوم کریں اور اسی کے مطابق عمل پیرا ہوں
تاکہ ہمارا وقت لاحاصل تجربات میں ضائع نہ ہونے پائے فرمایا اس علم کا فائدہ یہ ہے
کہ ایک سمجھدار سالک اپنی استعداد کی حدود معلوم کر کے انہی کے مطابق اپنی راہ
تجویز کرسکتا ہے یا اگر سالک خود یہ کام
نہیں کرسکتا تو اس کے مرشد مشفق کو چاہئیے کہ وہ اس علم کی مدد سے سالک کی جبلی
استعداد کو دیکھے پھر اس کے مناسب اس کو راہ پر لگائے
جیسے اسکولی بچوں کے استعداد کو جانچ کر ماہرین تعلیم یہ
مشورہ دینے ہیں کہ بچے کو کیا پڑھنا چاہئیے اور کیا نہیں پڑھنا چاہئیے
مثلاً اسےسائنس لے کر پڑھنا چاہئیے یا آرٹ لیکر یہ انجینئر بنے گا یا ڈاکٹر اگر
انجینئر بنے گا تو سول انجینئر یا الیکٹریکل انجینئر ایسے ہی اگر ڈاکٹر بنے گا تو
کس چیز میں اسپیشلائزیشن کرنا اس کے لئے مفید ہوگا ،اسی طرح مرشدِبرحق یا استاد
ِفن کسی بندے کی موجودہ استعداد کو دیکھتے ہوئے
اگر کسی خاص عمل میں مشغول ہونے کی اجازت دے یا نہ دے ہر دوصورت میں ان کا
احسان ماننا چاہئیے کہ انہوں نے میری موجودہ استعداد کے مطابق مجھے مشورہ دے کر
مجھے مشقت میں پڑھنے سے بچا لیا یامجھے صحیح وقت پر اس کام میں لگا کر میری روحانی
تشنگی کا سامان کر دیا ،اسی طرح انسانوں کا یک گروہ وہ ہے جسے
قدرت نے ایسی استعداد ی قوتیں عطاء کیں ہیں جو فن عملیات کو اخذ کرنے میں قطعا معاون نہیں بلکہ انہیں کسی دوسرے فن
میں مہارت کی قوت بخشی گئی ہے تو ایسا شخص کبھی عملیات کے شعبے میں کامیاب نہیں
ہوسکے گا اسے چاہئیے کہ اپنی جبلی استعداد سے مطابقت رکھنے والے کام میں کوشش کرے
تاکہ اس کا وقت جو سرمایہ حیات ہے ،کہیں خواب و خیال میں گذر کر ضائع نہ ہو جائے
فرمایا اب ایک شخص ہے جسےخاص روش پر چلنے اور ایک مخصوص
طریقے کو اخذ کرنے کی قدرت سے استعداد ملی ہے اگر وہ اس کو چھوڑ کر کوئی دوسری راہ
اختیار کرنی چاہے تو خواہ وہ کتنی بھی محنت کرے اور اس میں کس قدر بھی مشقت اٹھائے
وہ کبھی اپنے مقصد میں کامیاب نہیں ہوگا اسی طرح ایک شخص ہے جو ایک چیز میں کمال
حاصل کرنا چاہتا ہے لیکن فطرت اور جبلت اس سے کسی دوسرے قسم کے کما ل کا تقاضہ
کرتی ہے تو اب وہ اس کے لئے کتنی بھی کوشش کرے اس کی کوشش ہر حال رائگاں جائے
گی
اس واسطے فقیر قادری عرض کرتا ہے کہ جس طرح دیگر شبعہائے
حیات ہے اسی طرح فنِ عملیات بھی باقائدہ ایک شعبہ ہے جیسے دوسرے شعبہ جات میں ہر
کوئی کامیاب نہیں ہو سکتا ٹھیک اسی طرح عملیات میں کامیاب ہونا ہر کسی کا مقدر
نہیں,بہت زیادہ یہ ہوتا ہے کہ جس طرح ہم دوسرے شعبہ جات کا اپنی شوق کی بنا پر
سرسری علم حاصل کر لیتے ہیں اسی طرح ممکن ہےکہ سلوک و عملیات سے بھی کچھ واقفیت
پیدا کر لیں لیکن باضابطہ کامیابی اور باقائدہ مہارت صرف اسی صورت میں ممکن ہے جب
ہماری استعدادی قوت اس تعلق سے معاونت کرے ،اللہ تبارک و تعالی ہم سب کو علم نافع
اور خیر کثیر عطاء فرمائے آمین آمین