ازشیخ الروحانیات صوفی محمد عمران رضوی القادری صاحب
الاوفاق قسط 12\
طریقہ
اسماءو الواح برائے حصول سعادتِ سیارگان
اکثر احباب سوال کرتے ہیں کہ میرے ذاتی سیارے کی سعادت کا حصول کس طرح ہویا اس کا ضعف کیسے دور
ہو اور اس کی نحوست سے کیسے بچا جائے تو اس واسطے
فقر نے یہ طریقہ اسما ء والواح سیارگان کا مرتب کردیا ہے جس کا جو سیارہ ہو
اس کی لوح تیار کرےاور چالیس دنوں کا چلہ کرلے انشا ء اللہ سیارہ کی سعادت کا حصول
ہوگا اور نحوست سے محفوظی رہےگی اور اگر کوئی چاہے بیک وقت سات سیاروں کی الواح
تیار کرلے چالیس دن پڑھائی کرسکتا ہے لیکن یہ ضروری ہے کہ ہر سیارہ کی پڑھائی خاص
اسی کی ساعت میں ہو ، یہ طریقہ ان احباب کیلئے مفید ہے جو زائچہ سازی کرتے ہیں وہ
اس طرح ہر ایک سیارہ کی لوح تیار کرکے اس پر عمل کرکے سائل کو دے سکیں گے جاننا
چاہیے کہ کارساز حقیقی اور قادرمطلق ایک واحد اللہ کی ذات ہے اور سیارگان کی نحوست
اور سعادت کا تعلق اسباب قدرت سے اور اسبابِ قدرت خدائی قانوں کی پابند ہیں اللہ
تعالیٰ ہم سب کو علم عطا فرمائے آمین۔
فقرقادری
گدائے چشتی
محمدعمران
رضوی القادری
لوح و
اسماء سعادت ِشمس
اگر کسی کے زائچے میں شمس نحوست کا شکار ہو یا کمزور ہو یا
کسی کا ذاتی سیارہ شمس ہو اور وہ سعادت شمس کا حصول بطریق روحانی بذریعہ اسمائے
ربائی والواح نورانی چاہتا ہے تو اسےچایئے کہ شرف آفتاب یا اوج شمس یا بروز اتوار
لوح مبارک کو زعفران سے تحریر کرے اور روزانہ ساعت شمس میں اسمائے عظام یا حی یا قیوم کو ۱۷۴ ایک سو چوہتر مرتبہ مع آول آخر درود شریف ۱۱ بار پڑھ کر لوح پر
دم کریں اور اس طرح ایک چلہ کامل کرنے کے بعد لوح کو کچے موم میں لپیٹ کر کسی
محفوظ جگہ رکھ چھوڑدیں اور چاہیں تو بطور
تعویذ اپنے پاس بھی رکھ سکتے ہیں پاس
رکھنے کیلئے لوح کو پہلے کپڑے میں لپیٹ لیں انشاء اللہ شمس کی نحوست دور ہوگی اور
سعادت شمس کا حصول ہوتا رہےگا لوح یہ ہے۔
نحوستِ
شمس کا صحیح اندازہ زائچہ سے ہی لگایا جاسکتا ہے اس کے علاوہ شمس کی نحوست کا انداہ یوں بھی لگا
سکتے ہے کہ جس کسی کو معاشرے میں عزت کی
نگاہ سے نہیں دیکھا جاتا یا اعلیٰ افسران
و حکام تک رسائی نہیں ہو پاتی یا اپنے
ماتحتوں پر رعب و دبدبہ کا فقدان ہے تو
سمجھ لینا چاہیئے کہ یہ کمزوری یا نحوست شمس کا نتیجہ ہے ،اسی دیگر سیارے کی نحوست
کا اندازہ کرنا چاہئیے
لوحِ
سعادتِ شمس
نوٹ: ہر ایک چلہ میں اسمائے الہیہ کے ساتھ ۱۱ مرتبہ چہل کاف متصل
پڑھنا ہے مع درود غوثیہ ۱۱ مرتبہ اول و آخر