الاوفاق
دعائے حضرتِ انس رضی
اللہ تعالیٰ عنہ
ظالم اور شیطان کے شر سے پناہ
حضرت انس رضی اﷲتعالیٰ عنہ کی دعا بے حد نافع اور بہت ہی
فائدہ بخش ہے امام الہند حضرت شیخ عبد الحق محدث رحمۃ اﷲ تعالی علیہ نے اپنے ایک
مکتوب میں اس کو پوری تفصیل کے ساتھ بیان فرمایا ہے اس مکتوب کا نام ''استیناس
الانوار القبس فی شرح دعاء انس'' ہے یہ مکتوب ''اخبار الاخیار'' ص ۱۹۱ کے حاشیہ پر چھپا ہے اس میں آپ لکھتے ہیں۔
امام جلال الدین سیوطی رحمۃ اﷲ تعالی علیہ جمع الجوامع''
میں محدث ابوالشیخ کی کتاب الثواب اور تاریخ ابن عسا کر سے نقل کرتے ہیں کہ ایک
روز حجاج بن یوسف ثقفی ظالم گورنر نے حضرت انس رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کو مختلف اقسام
کے چار سو گھوڑے دکھا کر کہا کہ اے انس! کیا تم نے اپنے صاحب (یعنی رسول اﷲصلی
اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم) کے پاس بھی اتنے گھوڑے اور یہ شان و شوکت دیکھی ہے
حضرت انس رضی اﷲ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ خدا کی قسم میں نے رسول اﷲصلی اللہ
تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم کے پاس اس سے بہتر چیزیں دیکھی ہیں اور میں نے حضور صلی
اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم سے سنا ہے کہ گھوڑے تین طرح کے ہیں ایک وہ گھوڑا جو
جہاد کے لئے رکھا جائے پھر اس کے رکھنے کا ثواب بیان فرمایا (یہ عام طور پر حدیث
کی کتابوں میں موجود ہے) دوسرا وہ گھوڑا جو اپنی سواری کے لئے رکھا جاتا ہے تیسرا
وہ گھوڑا جو نام و نمود کے لئے رکھا جاتا ہے اس کے رکھنے سے آدمی جہنم میں جائے گا
اے حجاج! تیرے گھوڑے ایسے ہی ہیں''۔
حجاج اس حدیث کو سن کر آگ بگولا ہوگیا اور کہا کہ اے انس!
اگر مجھ کو اس کا لحاظ نہ ہوتا کہ تم نے رسول اﷲصلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم
کی خدمت کی ہے اور امیرالمومنین (عبدالملک بن مروان) نے تمہارے ساتھ رعایت کرنے کی
ہدایت کی ہے تو میں تمہارے ساتھ بہت برا معاملہ کر ڈالتا۔
حضرت انس رضی اﷲ
تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ اے حجاج! قسم بخدا تو میرے ساتھ کوئی بد عنوانی نہیں کر
سکتا میں نے رسول اﷲصلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم سے چند کلمات سنے ہیں جن کی
برکت سے میں ہمیشہ اللہ تعالیٰ کی پناہ میں رہتاہوں اوران کلمات کی بدولت کسی ظالم
کی سختی اور کسی شیطان کے شر سے ڈرتا ہی نہیں حجاج اس کلام کی ہیبت سے دم بخود رہ
گیا اور سر جھکا لیا تھوڑی دیر کے بعد سر اٹھا کر بولا کہ اے ابو حمزہ (یہ حضرت
انس کی کنیت ہے) یہ کلمات مجھے بتا دیجئے حضرت انس رضی اﷲ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ
میں ہرگز تجھے نہ بتاؤں گا اس لئے کہ تو اس کا اہل نہیں ہے راوی کا بیان ہے کہ جب
حضرت انس رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کاآخری وقت آگیا تو ان کے خادم حضرت ابان رضی اﷲ
تعالیٰ عنہ ان کے سرہانے آکر رونے لگے حضرت انس رضی اﷲ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کیا
چاہتا ہے؟ حضرت ابان رضی اﷲ تعالیٰ عنہ نے عرض کی وہ کلمات ہمیں تعلیم فرمایئے جن
کے بتانے کی حجاج نے درخواست کی تھی اور آپ نے انکار فرما دیا تھا حضرت انس رضی اﷲ
تعالیٰ عنہ نے فرمایا لو سیکھ لو ان کو صبح و شام پڑھنا وہ کلمات یہ ہیں۔
دعائے انس رضی اﷲ تعالیٰ عنہ:۔ بِسْمِ اللّٰہ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ۵بسْمِ اللّٰہِ عَلٰی نَفْسِیْ
وَدِیْنِیْ بِسْمِ ا اللّٰہِ عَلٰی اَھْلِیْ وَمَالِیْ وَوَلَدِیْ بِسْمِ اللّٰہِ عَلٰی مَا اَعْطَانِیَ اَللّہُ
اَللّٰہُ رَبِّیْ لَا اُشْرِکُ بِہٖ شَیْاً ؕ اَللّٰہُ اَکْبَرُ اَللہُ
اَکْبَرُ اَللہُ اَکْبَرُ وَاَعَزُّ وَاَجَلُّ وَاَعْظَمُ مِمَّا اَخَافُ
وَاَحْذَرُ عَزَّ جَارُکَ وَجَلَّ ثَنَاءُ کَ وَلَا اِلٰہَ غَیْرُکَ اَللّٰھُمَّ
اِنِیْ اَعُوْذُبِکَ مِنْ شَرِّ نَفْسِیْ وَمِنْ شَرِّ کُلِّ شَیْطَانٍ مَّرِیْدٍ وَمِنْ شَرِّ کُلِّ جَبَّارٍ عَنِیْدٍ فَاِنْ تَوَلَّوْافَقُلْ حَسْبِیَ اللّٰہُ لَا اِلٰہَ
اِلَّا ھُوَؕ عَلَیْہِ تَوَکَّلْتُ وَھُوَ رَبُّ الْعَرْشِ الْعَظِیْمِ اِنَّ وَلِیِّ ےَ اللّٰہُ الَّذِیْ نَزَّلَ الْکِتٰبَ وَھُوَ
یَتَوَلَّی الصّٰلِحِیْنَ
اس دعا کو تین مرتبہ صبح کو اور تین مرتبہ شام کو پڑھنا بزرگوں کا معمول ہے۔
(جامع الاحادیث للسیوطی،مسند انس بن مالک،رقم۱۲۰۶۳،ج۱۸،ص۴۸۷،
اخبار الاخیار(فارسی)،ص۲۹۲)