اسم ذات خدائے تعالیٰ
اما م نووی نے
اس بات پر اہل سنت کا اجماع نقل کیا ہے ۔ "اللہ" باری تعالیٰ کا اسم ذات
ہے اس کے معنی ہے وہ ذات عبادت کے لائق ہے۔ اکثر علماء کہتے ہیں کہ اسماء باری
تعالیٰ میں یہ نام سب سے بڑا ہے نیز کہا گیا ہے کہ عوام کو چاہئے کہ وہ اس نام کو
اپنی زبان پر جاری کریں اور خشیت و تعظیم کے طور پر اس نام کے ساتھ ذکر کریں۔ خواص
کو چاہئے کہ وہ اس نام کے معنی میں غور وفکر کریں اور یہ جانیں کہ اس نام کا اطلاق
صرف اسی ذات پر ہو سکتا ہے جو صفات الوہیت کی جامع ہے۔ اور خواص الخواص کو چاہئے کہ وہ اپنا دل اللہ میں مستغر
ق رکھیں اور اس ذات کے علاوہ اور کسی بھی طرف التفات نہ کریں اور صرف اسی سے ڈریں
کیوں کہ وہی حق اور ثابت ہے اس کے علاوہ ہر چیز فانی اور باطل ہے جیسا کہ بخاری
میں منقول ہے کہ آنحضرت صلی علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ شاعروں کے کلام میں سب سے
صحیح کلام شاعر لبید کا یہ ہے کہ ۔ یاد رکھو کہ اللہ تعالٰی کے سوا ہر چیز باطل ہے
۔
خاصیت جو
شخص اس اسم ذات (اللہ) کو ہزار بار پڑھے
وہ صاحب یقین ہو اور جو شخص نماز کے بعد وافر پڑھے اس کا باطن کشادہ ہو اور وہ
صاحب کشف ہو۔