از۔شیخ
الروحانیات صوفی محمد عمران رضوی القادری
الاوفاقAL-AUFAAQ#7
عاملین احباب کے لئے شب و روز کے معمولات
الحمد للہ رب العالمین والصلوٰۃ السلام علی سید الانبیا
والمرسلین
یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوا اذْکُرُوا اللہَ ذِکْرًا
کَثِیۡرًا ﴿ۙ41﴾وَّ سَبِّحُوۡہُ بُکْرَۃً وَّ اَصِیۡلًا ﴿42﴾ہُوَ الَّذِیۡ
یُصَلِّیۡ عَلَیۡکُمْ وَ مَلٰٓئِکَتُہٗ لِیُخْرِجَکُمۡ مِّنَ الظُّلُمٰتِ اِلَی
النُّوۡرِ ؕ وَکَانَ بِالْمُؤْمِنِیۡنَ رَحِیۡمًا ﴿43﴾ اے ایمان والو! اللہ کو بہت یاد کرو اور صبح وشام اس کی
پاکی بولو وہی ہے کہ درود بھیجتا ہے تم پر وہ اور اس کے فر شتے کہ تمہیں اندھیروں
سے اجالے کی طر ف نکالے اور وہ مسلمانوں پر مہربان ہے۔(پ
22 ،الا حزاب : 41 تا 43) عامی ہو یا عامل
کامیابی کا مدار صرف اور صرف صبح و شام بطورِ دوام اللہ کی پاکی بولنے پرمنحصر ہے وَّ سَبِّحُوۡہُ بُکْرَۃً وَّ اَصِیۡلًا معمولات شب وروز اور صبح و شام کے تعلق سے
الوظیفۃ الکریمہ کو اپنا راہبر اپنامرشد
اپنا استاد بنائیے کہ جو بندۂ خدا اس میں
بتائے گئے طریقے پر شب و روز گذارنے کا عادی ہوگیا اس نےدنیا اور آخرت دونوں کی
بھلائیاں جمع کرلیں ،میں نےسالہا سال
سینکڑوں اعمال واذکار کا شغل اختیار
کیا وظائف کی زنجیر میں خود کو جکڑ
لیا کبھی کثرتِ کار نقش و تعویذ نویسی کے سبب وظائف میں کمی بھی واقع ہوئی لیکن معمولاتِ شب و روز کے حوالے سےچند بڑی علوی دعائیں اور تلاوت قرآن و دلائل
الخیرات شریف جو الوظیفۃ الکریمہ کو شامل ہیں ،کبھی بھی ترک نہ کیا اور یہ محض اس لئے لکھ دیا تاکہ احباب کو وظائف
کا شوق زیادہ ہوپھر حدیث شریف میں بھی فرمایا کہ لوگوں کے لئے وہی چیز پسند کرو جو
خود اپنے لئے کرتے ہو لہذا میں اپنے تمام
احباب و متعلقین و جملہ خویش و اقارب دور و نزدیک سب کو تلقین کروں گا کہ الوظیفۃ الکریمہ کا شغل
اختیار کیجئے خواہ عامی ہو یاعامل سب کو یکساں مفید سب کو اس کی حاجت شدید ،جو لوگ فقیر سے روحانی علوم نقوش و تعویذات و
عملیات سیکھتے ہیں ان سب کو الوظیفۃ الکریمہ
پر عامل ہونا لازم ہے ،جس قدر
معمولات اس میں درج ہیں ان میں سے کسی کا ترک مناسب نہیں سوائے مبتدی حضرات کے کہ
وہ تہجد،ذکر چہار ضربی،ذکر خفی،تصورِشیخ
اور پاس انفاس کا شغل چاہیں تو شروع میں
نا کریں لیکن دیگر معمولات کی پابندی سے جلد ہی ان کا یہ شوق بھی جاگ اٹھے گا اللہ توفیق دے جس قدر اس باغ سے پھول چن سکتے
ہیں چن لیں ان پھولوں کی مہک سے دنیا و آخرت معطر ہوں گے ،وہ احباب جو عامل بننے اور روحانی علاج و معالجہ سیکھنے کے لئے مشکل
ترین اعمال و چلہ کشی کی طرف بے سوچے سمجھے دوڑ پڑتےہیں انہیں جاننا چاہئے کہ
روحانی عامل بننے کے لئے کچھ بنیادی
ریاضتوں کا کرنا لازمی ہے اوروہ تمام تر
بنیادی ریاضتیں الوظیفۃ الکریمہ کے اندر
موجود ہے ،عامل جس کے معمولات میں الوظیفۃ
الکریمہ ہوگا وہ کبھی بھی رجعت کا شکار نہیں ہوگا پھر یہ کہ جو ذی صلاحیت احباب
ہیں اور فنِّ تعویذات کے جانکار ہیں ان کو
روحانی علاج و معالجہ شروع کرنے کے لئے
نقوش و تعویذات کی اجازت کے ساتھ صرف اس کا عامل ہونا ہی کافی ہے ہاں فقیر کا مشورہ یہ ضرور ہے کہ
آسیب و جنات کے علاج سے گریز کرتے ہوئے ہر قسم کے جادو ٹونے کا علاج ،محبت،شادی
بیاہ،شفائے امراض ،محبت زوجین،کاروباری ترقی،امتحان میں کامیابی، وغیرہ وغیرہ کے نقوش
و تعویذات و علاج و معالجہ کرے اور یہ فن روحانی مطب میں بیٹھنے سے ہی آتا
ہے ،ابتدائی ریاضت کے بعد پھر جس عمل کا
شوق ہو جس طرف طبیعت مائل ہو وہ با اجازت کرتا جائے اور جب
باقائدہ سورہ مزمل،دعاء حزب البحر،چہل اسماء ،دعائے حیدری و دعائے سیفی یا اس قسم
کے دوسرے اعمال کا عامل ہو تو
بلا تردد آسیب و جنات کا بھی علاج کرے اس واسطے فقیر ِ قادری نے ابتدائی عاملین احباب کے لئے
نہایت سادہ طریقے پر عملیات کے نو چلے
بالترتیب رکھے ہیں جن میں درود تنجینا،درود فضلِ عظیم،درود اسم اعظم ،صلوٰۃ
البیر،صیغہ مقبول،بسم اللہ شریف،استغفار،یا شیخ عبد القادر جیلانی اور سورہ یس کا
چلہ شامل ہے،یہ چلے ان حضرات کے لئے لازمی
ہوں گے جو کہ عملیات و تعویذات کے ساتھ ساتھ اوراد و وظائف کے میدان میں بھی نئے ہوں اور وہ احباب جو
مختلف قسم کے اعمال سے گذر چکے ہیں اور عرصہ دراز سے مختلف وظائف کی پابندی رکھتے
ہیں ان کے لئے ان چلوں کی ترتیب ضروری
نہیں ہوگی وہ اپنے صوابدید پریا فقیر کے
مشورے سے دیگرعملیات و نقوش کی زکات کی
تیاری کر سکتے ہیں ۔
نوٹ: یہ مضمون الاوفاق کی ساتویں قسط میں شائع ہوا تھا ۔اس
عرصے میں مبدتی حضرات کی کارگزاری سے جو تجربات اور
نتائج بر آمد ہوئے ہیں ان کے پیش نظر اب یہ لازم ٹھہراہے کہ ہمارے یہاں نقوش و تعویذات و دیگر عملیات و اوراد و وظائف و
اعمال و اشغال وچلہ کشی اور روحانی علاجات ومعالجات کی اجازت شروع کے نو چلوں سے فارغ ہونے اور الوظیفۃ
الکریمہ پر پختہ طریقے سے عمل پیرا ہونے پر موقوف ہے
احقر العباد محمد عمران رضوی القادری