از۔شیخ
الروحانیات صوفی محمد عمران رضوی القادری
الاوفاق۲؎AL-AUFAAQ#2
شیخ اپنے مرید کو اسم کے ساتھ ایک نور بھی دیتا ہے
بسم اللہ الرحمن الرحیم نحمدہ ونصلی
ونسلم علی رسولہ الکریم
حضرت عبد العزیز دباغ رحمہ اللہ جنہیں
اعلیٰ حضرت عظیم البرکت علیہ الرحمہ نے الملفوظ میں غوثِ وقت فرمایا ہے ، اسمائے
باری تعالیٰ کے متعلق ,میں ان کے ارشادات کا خلاصہ احباب کی
خدمت میں پیش کرتا ہوں اللہ تعالیٰ مجھے اور میرے تمام احباب کو علمِ نافع عطاء
فرمائے آمین، شیخ جب اپنے مرید کو یا
استاذ اپنے شاگرد کو اسمائے باری تعالیٰ میں سے کوئی اسم دیتا ہے تو اس کے ساتھ
ایک نور بھی دیتا ہے یہ نور اسے شیاطین کی کارستانی سے محفوظ رکھتا ہے اور اس کو ایمانی ،اعتقادی،
روحانی وجسمانی غرض کہ ہر قسم کی دینی و دنیاوی نقصانانات سے تحفظات فراہم کرتا ہے
، فرمایا تلقینِ شیخ سے پہلے مرید یا شاگرد جس
اسم کا ورد کرتا ہے ،وہ اسم محض اس کی زبان پر جاری ہوتا ہے یا یو کہئیے کہ
صرف اس کی زبان اسم یا کلمے کا ورد کرتی ہے یہ اسم اس کے باطن میں اجاگر نہیں ہوتا
،لیکن جب شیخ اپنے مرید کو کسی اسم یا وظیفے کی تلقین کرتا ہے تو شیخ کا روحانی فیض جاری ہوتا ہے اور وہ نور
جو اس اسم کے ساتھ ہوتا ہے مرید یا شاگرد کے باطن میں سرایت کرنا شروع کرتا ہے پھر
شیخ اپنے عظیم مجاہدے کی بدولت اس اسم کو
مرید کے باطن میں اجاگر کرتا ہے ، رفتہ رفتہ مرید ترقی کے منازل طے کرتا جاتا ہے
حتیٰ کہ خو د ایک دن مرتبہ مشخیت پر فائز ہوجاتا ہے،لیکن اس کے لئے ضروری ہے کہ
شیخ عارف ہو کامل ہو وگرنہ وہ اپنے مرید کو جو اسم دے گا وہ محض ایک نام ہوگا اس
کے ساتھ اس کا نور نہیں ہوگا ، یہی وجہ ہے کہ مرید روحانی یا جسمانی طور پر ہلاکت
کے دہانے تک پہنچ جاتا ہے اس سے ان لوگوں کو سبق لینا چاہئیے جو کسی غیر عارف یا
ناقص شیخ سے اسماءحسنی یا کسی بڑی علوی دعاء کی اجازت حاصل کرتے ہیں یا اپنی مرضی
سے کسی اسم کا انتخاب کرتے ہیں اور از خود
ریاضت شروع کر دیتے جس کے نتیجے میں شیاطین آ دھمکتے ہیں اور اس قدر وسوسہ ڈالتے
ہیں کہ روز مرہ کے معمولات اور وظائف بھی چھوٹ جاتے ہیں بلکہ معاذ اللہ فرائض و
واجبات پر آ بنتی ہے ، اس صورت حال سے ہر وہ شخص آگاہ ہوگا جس نے کبھی بھی اس طرح
کی حماقت کی ہو ، میں اپنے احباب کو ہمیشہ یہ تاکید کرتا ہوں کہ اگر وہ کسی مرشدِ
کامل سے نسبت رکھتے ہیں تو وہ ان کے بتائے ہوئے ذکر کو تمام دیگر تمام وظائف
پرمقدم رکھے کیوں کہ ان وظائف کے ساتھ شیخ ان کے انوار بھی عطاء کر دیتا ہے جو
مرید کو ہلاک ہونے سے بچاتے ہیں ، اس سے وہ لوگ بھی عقل کے ناخن لیں جو اپنے شجرہ
میں دئے گئے وظائف کو چھوڑ کر مشکل کشائی اور حاجت روائی کے لئے انٹر نیٹ میں
گارنٹی والا وظیفہ ڈھونڈتے رہتے ہیں معاذ اللہ ،یہاں یہ وضاحت کرتا چلوں کہ عام
لوگ جو وظیفہ یا اسم حاجت روائی کے لئے کسی سے پوچھتے ہیں تو وہ اس زمرے میں نہیں آتا
یہاں خاص ان وظائف کی بات ہو رہی ہے جو صوفیاء کے طریقے پر ذکر و اذکار یا عاملین
کے طرز پر اعمال و اشغال کے طور پر ہیں ،
اب میں ایسے تمام لوگوں کے لئے جو کسی شیخ کے ہاتھ پر مرید نا ہو یا ان کا
عملیات کے میدان میں کوئی استاذ نا ہو ، ان سب کو میں چار باتوں کی تلقین کرنا
چاہوں گا اور یہ میں نے بے شمار افراد کو بتایا جن میں ایسے لوگ بھی شامل ہیں جو
مختلف قسم کی ریاضت اور عملیاتی چلوں کا تجربہ رکھتے تھے لیکن چونکہ انہوں نے یہ سب اپنے صوابدید پر کیا
ہوا تھا اس لئے سراب اور چشمے کا فرق معلوم نا کر سکے اور حیرانی و پریشانی کے صحرا میں گم تھے ،لیکن جب
ان چار باتوں کی پابندی انہوں نے کی تو انہیں قلبی سکون بھی میسر ہوا اور ان کے
سارے کام بھی بننے لگیں ، وہ چار کام یہ ہیں
- نمازوں کی پابندی
- درود شریف کی کثرت
- استغفار کی عادت
- قرآنِ مقدس کی تلاوت
نمازوں کی پابندی کی جائے عورت اپنے
گھروں میں اور مرد مسجد مین جماعت کا ہتمام کریں، درود شریف کا کوئی سا بھی صیغہ
جو آپ کی طبیعت کو بھائے ایک سو سے لیکر ایک ہزار یا کم و بیش جتنا ہوسکے روز
پڑھئے ، استغفار کے کلمات میں سے کوئی سا بھی کلمہ جو با آسانی زبان پر جاری ہو
سکے روزانہ ایک سو سے لیکر پانچ سو مرتبہ پڑھا جائے اور قرآن ِ مقدس کی تلاوت
روزانہ بلا ناغہ کم از کم ایک پارہ یا سوا پارہ یا اور زائد جتنا ہو سکے معمول بنا
یاجائے ، میں کہتا ہوں ان معمولات کو بجا لانے والا کبھی بھی جسمانی یا روحانی
نقصان نہیں اٹھاتا اور اس کے سب کام غیب سے بنتے رہتےہیں ، اور ان معمولات کے لئے کسی اجازت کی بھی
ضرورت نہیں ، یہاں میں دورد غوثیہ اور استغفار کا مسنون صیغہ نقل کئے دیتا ہوں اگر
آپ چاہیں ان کی پابندی کریں یا کوئی سا بھی استغفار و درود کو اپنا معمول بنائیں
درودِ غوثیہ
اللھم صلی علی سیدنا و مولانا محمد معدن
الجود والکرم و آلہ و صحبہ و بارک وسلم
استغفار
استغفر اللہ الذی لا الہ الا ھو الحی
القیوم و اتوب الیہ