از۔شیخ الروحانیات صوفی محمد عمران رضوی القادری
الاوفاق۳؎AL-AUFAAQ#3
دستِ غیب والی آیت اور اعلی حضرت کا ارشاد
اعلی حضرت عظیم البرکت سے
کسی نے دستِ غیب اور مصلے کے نیچے سے
اشرفی وغیرہ نکلنے کے متعلق سوال کیا جواب میں
آپ نےارشاد فرمایا " ہاں صحیح ہے مگر اس عملداری میں کمیاب
بلکہ نایاب ہے۔ دست غیب کے نہایت درجہ کا حاصل اب صرف فتوح ظاہرہ ووسعت رزق ہونا
ہے۔ پھر اگردست غیب اس طرح ہو کہ جن کو تابع کرکے اس کے ذریعہ سے لوگوں کے مال
معصوم منگوائے جائیں توا شد سخت حرام کبیرہ ہے اور اگر سفلیات سے ہوتو قریب کفر
اور علویات سے ہو توخود یہ شخص ماراجائے گا یا کم از کم پاگل ہوجائے گا یا سخت سخت
امراض وبلاء میں گرفتار ہو اعمال علویہ کو ذریعہ حرام بنانا ہمیشہ ایسے ثمرے
لاتاہے اور اس کے حرام قطعی ہونے میں کیا شبہہ ہے۔قال اﷲ تعالی ولا تاکلوا اموالکم
بینکم بالباطل اللہ تعالی نے ارشاد فرمایا (لوگو) اپنے مال آپس میں ناجائز طریقے
سے نہ کھاؤ(القرآن الکریم ۲/ ۱۸۸)اور اگر کسی دوسرے کی ملک معصوم نہ لائی جاتی ہو بلکہ خزانہ غیب سے اس کو کچھ
پہنچایا جائے یا مال مباح غیر معصوم اور وہ جن کہ مسخر کیا جائے مسلمان ہو نہ کہ
شیطان ،اور اعمال علویہ سے ہو نہ کہ سفلیہ سے اور اسے منگا کر مصارف محمودہ یا
مباحہ میں صرف کرے، نہ کہ معاذاللہ حرام واسراف میں، تو یہ عمل جائز ہے، اور جو اس
طریقے سے ملے اس کا صرف کرنا بھی جائز کہ جس طرح کسب حلال کے اور طرق ہیں اسی طرح
ایک طریقہ یہ بھی ہے"
سرکارِ اعلی حضرت
عظیم البرکت کے اس جواب سےجو فوائد و قوائد دستِ غیب کے حاصل ہوئے وہ یہ ہیں پہلا
یہ کہ عمل دستِ غیب کا کرنا صحیح و درست
ہے اگرچہ اس عملداری میں کمیاب بلکہ نایا ب ہے نا ممکن نہ بتایا ،دوسرا یہ کہ فی
زمانہ دستِ غیب کے نہایت درجہ کا حصول اب فتوحِ ظاہرہ و وسعتِ رزق ہے کہ مصلے کے
نیچے سے بھلے ہی اشرفی و روپئے نا
نکلےلیکن کسی ظاہری سبب سے عامل تک روز مرہ کے اخراجات پہنچ جائےیہی کیا کم غنیمت
ہے، تیسرا یہ کہ وہ دستِ غیب جس میں کافر جن کی تسخیر کر کے مالِ معصوم عوام الناس
کی منگوائی جاتی ہے یہ اشد حرام چوتھا یہ
کہ جن کی تسخیر اگر سفلیات سے کی ہے تو
معاذ اللہ کفر کا اندیشہ بلکہ اکثر کفر ،یعنی جن کی تسخیر
جو سفلیات سےکرتا ہے وہ معاذ اللہ بغیر کفریہ منتر جپے بظاہر ممکن نہیں
پانچواں یہ کہ اگر جن کی تسخیر علویات سے گئی ہے تو اس سے ناجائز کام کرانا خود ہی
تباہی مچانا ہے کہ اس صورت میں یہ خود مارا جائے گا یا پاگل ہوگا یا امراض و بلاء
ناگہانی میں گرفتار ہو جائے گا معاذ اللہ چھٹا یہ کہ اعمالِ علویہ سے حاصل شدہ
تصرفات کو حرام کے حصول کا ذریعہ بنانا خطرناک نتائج لاتا ہے خواہ جن کی تسخیر
کرکے کرے یا کسی بھی طریقے سے، ساتواں یہ کہ دستِ غیب سے حاصل ہونے والا مال
اگرمعصوم نا ہوکسی کی ملکیت نا ہو یا خزانہ غیب سے اسے پہنچایا گیا ہو تو یہ مباح
ہے ، آٹھواں یہ کہ وہ مال مسلمان جن سے منگا یا جائے نا کہ کافر جن سے اور اس کی
تسخیر علویات سے کی گئی ہو ناکہ سفلیات سے،اس سے پتہ چلا جن کی تسخیر علویات سے
کرنا جائز اور اس سے مال مباح منگانے میں بھی کچھ حرج نہیں ،نواں یہ کہ دستِ غیب
سے حاصل ہونے والا مال ہرگز ہرگز حرام کام
میں صرف نہیں کرنا چاہئیے اور نا ہی فضول اڑانا چاہئِے ورنہ بربادی مقدر بن جائے گی العیاذباللہ دسواں
یہ کہ حاصل شدہ مال کو کارِ خیر میں بکثرت صرف کرے بلکہ بعض بزرگوں نے تو یہاں تک
شرط لگائی ہے کہ آج جو کچھ حاصل ہو اسے آج ہی خرچ دے کل کے لئے بچانا نہیں ہے جب
دستِ غیب جاری ہوجاتا ہے تو پھر بندے کو کل کی فکر نہیں رہتی، گیارہواں نہایت
اہم یہ کہ جس طرح کسبِ حلال کہ اور طریقے
ہیں ٹھیک اسی طرح دستِ غیب کا حاصل کرنا بھی کسبِ حلال و کسبِ معاش کا طریقہ ہے
اگرچہ اس کا حاصل کرنا کمیاب بلکہ نایاب ضرور ہے لیکن نا ممکن نہیں
اعلی حضرت علیہ الرحمہ کا عطاء
کردہ نسخہ دستِ غیب
آگے ارشاد فرماتے
ہیں " دست غیب کا، سب سے اعلی عمل قطعی
عمل، یقینی عمل، جس میں تخلف ممکن نہیں اور سب اعمال سے سہل تر خود قرآن عظیم میں
موجود ہے، لوگ اسے چھوڑ کر دشوار دشوار ظنیات بلکہ وہمیات کے پیچھے پڑتے ہیں اور
اس سہل وآسان یقینی وقطعی کی طرف توجہ نہیں کرتے۔قال اﷲ تعالی ومن یتق اﷲ یجعل لہ
مخرجا ویزرقہ من حیث لا یحتسب اللہ تعالی نے ارشاد فرمایا جو اللہ سے ڈرے تقوی
وپرہیزگاری کرے اللہ تعالی عزوجل ہر مشکل سے اس کے لئے نجات کی راہ نکال دے گا اور
اسے وہاں سے روزی دے گا جہاں سے اس کا گمان بھی نہ ہوگا"
اس کے بعد ارشاد فرماتے ہیں "اور دست غیب کسے کہتے ہیں" ان ارشادات سے
مزید قوائد و فوائد دستِ غیب کے حاصل ہوئے بارہواں یہ کہ سبحان اللہ اعلی حضرت عظیم البرکت نے جس
آیت کی طرف رہنمائی فرمائی ہے وہ آیت دستِ غیب کی اصل ہے بلکہ اصل الاصول ہے
در اصل اعلی حضرت نے آیت ومن یتق اللہ کا عمل نہیں بتایا
بلکہ اس آیت ِ مبارکہ پر عمل پیرا ہونے کو
ہی دست غیب بتایا اور اس عمل کو سب اعمال سے اعلی،قطعی،یقینی اور جس میں تخلف ممکن
نہیں ، فرما کر اجابت کی مہر لگا دی یعنی جو کوئی شخص بھی دستِ غیب حاصل کرنا چاہے
اس کے لئے بغیر عملیاتی چلوں کے سب سے آسان عمل اللہ سے ڈرنا اور تقوی اختیار کرنا بتا دیا ، لہذا جو شخص
بھی اللہ سے ڈرے گا اور تقوی اختیار کرےگا تو یقینی اور قطعی طور پر اللہ تعالی
اسے غیب کے خزانوں سے نوازتا رہے گا اور
اسے وہاں سے روزی ملتی رہے گی جہاں اس کا وہم و گمان بھی نہیں پہنچ سکتا ، اس بات
میں شک شبہ کی کوئی گنجائش نہیں اب راقم السطور فقیرِ قادری اعلی حضرت کے ارشادات
کا تیرہواں فائدہ بتا کر اپنی بات ختم کرتا ہے ، تیرہواں یہ کہ دنیائے عملیات میں
آیت ومن یتق اللہ الخ عمل دستِ غیب کے لئے بہت مشہور ہےلیکن اسی آیت مبارکہ سے پتا
چلا کہ کسی بھی آیت اسم یا عزیمت سے دستِ غیب جاری ہو سکتا ہے بشرطیکہ اس آیت
عزیمت اور اسم کا عامل ومن یتق اللہ پر بھی عامل ہو یعنی اللہ سے ڈرنے کا حق ادا
کرتا ہو اللہ تعالی مجھے اور میرے تمام احباب کو علمِ نافع اور خیرِ کثیر عطاء
فرمائے آمین بجاہ النبی الکریم صلی اللہ علیہ وآلہ و صحبہ و بارک وسلم