از۔شیخ الروحانیات صوفی محمد عمران
رضوی القادری
الاوفاق۲؎
عامل ہمیشہ ذمہ داری کی رسّی پر سوار ہوتا ہے
آپ لوگوں میں سے اکثر نے دیکھا ہوگا راستے کے کنارے مداری
لوگ ایک کھیل دکھایا کرتے تھے اور با ضابطہ سرکس میں بھی یہ کھیل دکھایا جاتا ہے
اسے Tightrope Walking کہتے ہیں جس میں ایک رسی کو دو کھمبے یا بانس کے ذریعہ باندھ دیا جاتا ہے اور
کرتب دکھانے والا اس رسے پر بڑے احتیاط کے ساتھ بلکہ یوں کہئے balance کے ساتھ چلتا ہے اور تماشائیوں کی
بھیڑ سے دادِ تحسین وصول کرتا ہے،بلا تمثیل ایک روحانی عامل ہمیشہ ہمیش کے لئے Tightrope Walking کرتا رہتا ہے ، اس فیلڈ میں میں قدم رکھنے کے
ساتھ ذمہ داری کی اس خطرناک رسّی پر عامل سوار ہوجاتا ہے جیسے کرتب
دکھانے والا سوار ہوتاہے، فرق یہ ہے کہ وہ کرتب دکھا کر داد وصول کر چلتا بنتا ہے
لیکن عامل ہمیشہ کے لئے تا حینِ حیات Responsibility
اور Balanceکی
اس رسی پر سوار رہتا ہےجس سے گر کر زخمی ہونے ہاتھ پاوں ٹوٹ جانے حتی کے جان جانے
کا خوف اسے ہمیشہ لگا رہتا ہے، شروع شروع ریاضت کے دنوں میں تو یہ خطرہ لاحق ہوتا
ہے کہ یہ مجاہدہ و چلہ کشی میں کامیاب ہو پائےگا بھی یا نہیں، چلتے چلتے اس کے قدم
بھی ڈگمگا جاتے ہیں ڈر بھی لگتا ہے کہ کہیں رسی سے گر نا جائے پھر اللہ اللہ خیر
سلا کرکے مرشد یا استاد کی توجہ اور اپنی جی توڑ محنت سے کچھ حاصل بھی کر لیتا ہے
جب بھی اس رسی سے اترنا نصیب نہیں ہوتا بلکہ ذمہ داری اور بڑھ جاتی ہے،اب جو کچھ
معمولی یا غیر معمولی تصرف کا حصول ہوا ہے اسے باقی رکھنے کے لئے تا عمر پابندی
صوم و صلوۃ ، شرع شریف کی پاسداری اور زہد و تقوی کے ساتھ مقررہ اوراد و وظائف و
اعمال و اشغال کا معمول رکھنا ہوتا ہے تاکہ اس رسّی پر قدم مضبوطی کے ساتھ جمے
رہیں ،عوام الناس کا کثرت سے رجوع کرنا اور اس سے فیض و مدد طلب کرنا عامل کے اندر
احساسِ ذمہ داری کو مزید پختہ کر دیتا ہے اس مقام پر عامل اپنی توجہ اور ہمت خدائے
قدیر کی جناب میں لگائے رکھتا ہے اور عرض کرتا رہتا ہے کہ مولی تونے مجھے اس قابل
بنایا مجھے یہ تصرفات بخشے تو تو ہی مجھے اس پر ثابت قدم رکھ ،خدائے تعالی کا فضل
جب اس کے شاملِ حال ہوتا ہے تو یہ مزید ترقی کے منازل طے کرتا جاتا ہے مخلوقِ خدا
اس کے علم و اعمال تصریفیہ سے فیضیاب ہوتے رہتے ہیں ،اللہ تبارک و تعالی مجھے اور
میرے تمام احباب کو علم نافع اور جمیعت و استحکام عطاء فرمائے آمین بجاہ النبی
الکریم صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ و صحبہ و بارک وسلم