خزانہ اور دفینہ کی قسمیں
از صوفی محمد عمران رضوی القادری
قرآنِ مقدس میں حضرتِ خضر علیہ السلام کےاس واقعے کا ذکر بڑی تفصیل آیا ہے جس میں آپ جنابِ موسی علیٰ نبینا وعلیہ الصلوٰۃ والسلام کے ساتھ ایک بستی میں تشریف لے جاتے ہیں اور بستی والوں کے نا روا سلوک کے باوجود آپ اس بستی میں دو یتیم بچوں کے گھر کی گرتی ہوئی دیوار کو سیدھا کر دیتے ہیں اس کو قرآن مجید میں فرمایاوَکَانَ تَحْتَہٗ کَنۡزٌ لَّہُمَا وَکَانَ اَبُوۡہُمَا صَالِحًا ۚ "خضر نے فرمایا کہ اس دیوار کے نیچے دو یتیموں کا خزانہ ہے اور ان کاباپ نیک آدمی تھا " اس آیت میں خضر علیہ السلام کی یہ کرامت بیان ہوئی کہ انہوں نے زمین کے نیچے کا دفینہ معلوم کرلیا ان جیسی بہت سی آیات میں انبیاء کرام کے معجزات اور اولیاء اللہ کی کرامات بیان ہو ئیں ،مفسرین فرماتے ہیں اس دیوار کے نیچے ان دو بچوں کا خزانہ تھا ان کے نام اصرم صریم تھے اور کان ابوھما صالحا میں ان کے جس باپ کا ذکر ہے وہ ان بچوں کا آٹھویں یا دسویں پشت میں باپ تھا ،دیکھئے نیک اور صالح انسان کی نیکی کا اثر اس کی کئی نسلوں میں باقی رہتا ہے جاننا چاہئے کہ باپ کے تقویٰ و پرہیز گاری کے نتیجے میں ا س کی اولاد در اولاد کو دنیا میں فائدہ ہوتا ہے، جیساکہ حضرت عبداللّٰہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم َنے ارشاد فرمایا ’’بے شک اللّٰہ تعالیٰ آدمی کے نیک ہونے کی وجہ سے اس کی اولاد در اولاد کی بہتری فرما دیتا ہے اور اس کی نسل اور اس کے ہمسایوں میں اس کی رعایت فرما دیتا ہے کہ اللّٰہ تعالیٰ کی طرف سے پردہ پوشی اور امان میں رہتے ہیں}درمنثور{
اور حضرت محمد بن منکدر رَحْمَۃُاللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ نے فرمایا ’’ اللّٰہ تعالیٰ بندے کی نیکی سے اس کی اولاد کو اوراس کی اولاد کی اولاد کو اور اس کے کنبہ والوں کو اور اس کے محلہ داروں کو اپنی حفاظت میں رکھتا ہے۔(خازن)
یونہی باپ کا نیک پرہیزگار ہونا آخرت میں بھی اس کی اولاد کو نفع دیتا ہے، چنانچہ ارشادِ باری تعالیٰ ہے
’’وَالَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا وَ اتَّبَعَتْہُمْ ذُرِّیَّتُہُمۡ بِاِیۡمٰنٍ اَلْحَقْنَا بِہِمْ ذُرِّیَّتَہُمْ وَ مَاۤ اَلَتْنٰہُمۡ مِّنْ عَمَلِہِمۡ مِّنۡ شَیۡءٍ‘‘" اور جو لوگ ایمان لائے اور ان کی (جس) اولاد نے ایمان کے ساتھ ان کی پیروی کی توہم ان کی اولاد کو ان کےساتھ ملادیں گے اور ان( والدین) کے عمل میں کچھ کمی نہ کریں گے}طور{
حضرت عبداللّٰہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، حضور اقدس صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا ’’بیشک اللّٰہ تعالیٰ مومن کی ذُرِّیَّت کو اس کے درجہ میں اس کے پاس اٹھالے گا اگرچہ وہ عمل میں اس سے کم ہو تا کہ اس کی آنکھیں ٹھنڈی ہوں۔(جامع الاحادیث)
حضرت عبداللّٰہ بن عباس رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا سے روایت ہے، حضور پُر نور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا ’’ جب آدمی جنت میں جائے گا تواپنے ماں باپ،بیوی اور اولاد کے بارے میں پوچھے گا۔ ارشاد ہوگا کہ وہ تیرے درجے اور عمل کو نہ پہنچے۔ عرض کرے گا ’’اے میرے رب ! عَزَّوَجَلَّ، میں نے اپنے اور ان کے سب کے نفع کے لئے اعمال کئے تھے۔ اس پر حکم ہوگا کہ وہ اس سے ملادئیے جائیں ،ان احادیث و آثار کے مطالعے سے پتہ چلتا ہے کہ نیک اعمال کا اثر نہ صرف باقی رہتا ہے بلکہ اس سے دنیا و آخرت میں برابر فیض پہنچتا ہے ،دیکھئے ان یتیموں کا خزانہ محض اس لئے محفوظ رہا کیوں کہ ان کا دادا جو کہ آٹھویں پشت میں تھا نیک اور صالح تھا ،اور یہ بھی پتہ چلا کہ ایسا خزانہ جو نیک نیتی کے ساتھ بطور امانت کوئی دفن کرتا ہے تو اللہ تبارک و تعالیٰ کی طرف سے اس پر محافظ مقرر ہوتے ہیں پھر کوئی لاکھ چاہے کہ اسے حاصل کرلے ہرگذ کامیاب نہیں ہو سکتا یہ نکتہ ذہن میں رہے آگے کام آئےگا
خزانہ اور دفینہ نکالنے کے تعلق سے فقیر کو سینکڑوں کی تعداد میں کالس اور میسج آ تے ہیں اور بہت سارے سوالات بھی احباب کے جمع ہو گئے ان شاء اللہ اس آرٹیکل میں بتدریج ان کے جوابات بھی آئیں گے ،سب سے پہلے میں عرض کر دوں کہ دفینہ وغیرہ کے حوالے سے میرے بہت سارے ذاتی تجربات ہیں یہ کام آسان نہیں بلکہ جان جوکھوںوالا کام ہے دفینہ کا حاصل کرنا ممکن توہے لیکن آسان نہیں، وہ لوگ جو خزانے کے لئے مارے مارے پھرتے ہیں پہلے فقیر کی تحریر پڑھ لیں توان شاء اللہ ان کا وقت اور مال دونوں ضائع ہونے سے محفوظ رہیں گے ،دسیوں ایسے خاندان جنہوں نے نا تجربہ کار یا نا اہل عاملین کے بتانے پر خزانہ حاصل کرنے کے لئے لاکھوں روپئے اور وقت ضائع کر بیٹھے حاصل کچھ نا ہوا سوائے تضیع اوقات اور مال کی بربادی کے، کچھ تو نفسیاتی مریض ہو گئے ان کا علاج کیا گیا بہر کیف یہ میرا موضوع نہیں اس حوالے اداریہ میں گفتگو کر آیا ہوں فی الوقت سب سے پہلے خزانے کی اقسام کو سمجھتے ہیں اور اس کے بعد اس کے نکالے جانے کی ترکیب نقوش و طلسمات و عملیات کا تذکرہ ہوگا
خزانے کی دو قسمیں
سب سے پہلے یہ جاننا چاہئے کہ خزانے کی دو قسمیں ہوتی ہیں اگر بہت سارا قیمتی مال انسان خود کہیں دفن کرے یا رکھ چھوڑے تو عربی میں اسے کنز کہتے ہیں اردو میں دفینہ یا خزانہ اور فارسی میں گنج کہا جاتا ہے یہ بھی جاننا چاہئے کہ جب مطلقاً کنز یا دفینہ یا خزانہ یا گنج بغیر کسی اضافت کے کہا جائے تو اس سے مراد مال و دولت ہوتا ہے اور اضافت کے ساتھ ہر چیز کو کنز یا گنج کہ سکتے ہیں جیسے کنزالایمان ،کنزالدقائق، پنجِ گنج قادری وغیرہ تو یہ خزانے کی ایک قسم ہوئی جسے کنزیا دفینہ کہتے ہیں قرآن مقدس میں دو طرح کے کنز کا ذکر ہوا ایک کی حفاظت کرنے اور پوشیدہ رکھنے کا ذکر فرمایا وَکَانَ تَحْتَہٗ کَنۡزٌ لَّہُمَا وَکَانَ اَبُوۡہُمَا صَالِحًا ۚ "خضر نے فرمایا کہ اس دیوار کے نیچے دو یتیموں کا خزانہ ہے اور ان کاباپ نیک آدمی تھا " اس خزانے کی حفاظت کی گئی اس کے لئے محافظ مقرر کئے گئے،لیکن وہ خزانہ جوخدا کی راہ میں مال نہ خرچ کے جمع کئے جائیں تو ایسا کرنے والوں کو وعید سنائی گئی فرمایا وَالَّذِیۡنَ یَکْنِزُوۡنَ الذَّہَبَ وَالْفِضَّۃَ وَلَا یُنۡفِقُوۡنَہَا فِیۡ سَبِیۡلِ اللہِ ۙ فَبَشِّرْہُمۡ بِعَذَابٍ اَلِیۡمٍ "اور وہ کہ جوڑ کر رکھتے ہیں سونا اور چاندی اور اسے اللہ کی راہ میں خرچ نہیں کرتے انہیں خوشخبری سناؤ دردناک عذاب کی" فقیر قادری عرض کرتا ہے کہ وہ خزانے جو کسی خاص مقصد و حسنِ نیت کے ساتھ کہیں دفنائے جائیں تو وہ ہر کسی کو نہیں مل سکتیں ہاں جو اس کا مستحق ہوگا بلا تکلف اسےحاصل ہو جائے گا اوریہ دفینہ رکھنے والے کی نیت پر منحصر ہے کہ اس نے اسے مباح کر دیا ہوکسی ضرورت مند یا دیندار انسان کے لئے اس میں مختلف صورتیں ہو سکتی ہیں ،اور وہ دفینہ جس پر خدائے قدیر کی وعید آئی ہے اس پر کوئی محافظ مقرر نہیں ہوتا اسے مالِ غنیمت سمجھنا چاہئے اور ایسا مال جو دفینے کی شکل میں کہیں ہو اس کو حاصل کرنے میں کوئی حرج نہیں،واضح رہے کہ میں دفینوں کے شرعی احکام نہیں بتا رہا بلکہ یہ روحانی تدبیر کے قبیل سے ہے ہاں یہ ضرور ملحوظ رہے کہ خزینہ و دفینہ کے تعلق سے بہارِ شریعت میں با ضابطہ ایک باب ہے وہاں سے دفینہ وغیرہ کے شرعی احکام معلوم کرنا چاہئیے،
دوسری قسم خزانے کی وہ ہے کہ کہیں خود ہی قدرتی طور پر کوئی قیمتی جمادات مثل فیروزہ و یاقوت و زمرد و دیگر جواہر یاسونا ،چاندی،سیسہ،پیتل،لوہا،تانبہ وغیرہ پیدا ہوجائے یا ہوتا ہو تو ایسے خزانے کو عربی میں معدن اور اردو و فارسی میں کان کہتے ہیں ، دور جدید میں کسی بھی کان کی کھوج مشینی آلات سے کی جاتی ہے اس سلسلے میں روحانی تدابیر کا کوئی ذکر بھی نہیں کرتا
اعمالِ خزینہ و دفینہ کی دو قسمیں
جس طرح خزانے کی دو قسمیں ہیں اسی طرح ان کا سراغ لگانے والے اعمال بھی دو طرح کے ہیں ،پہلی قسم کے اعمال و نقوش میں دفینہ کے ساتھ سحر مدفونہ بھی شامل ہے مطلب جس عمل یا طریق سے دفینہ معلوم ہوگا اسی طریقے سے سحر مدفونہ کا بھی پتا چلایا جا سکتا ہے ،جبکہ دوسرے قسم کے اعمال و نقوش معدنی اشیاء مثل فیروزہ و یاقوت و زمرد و دیگر جواہر یاسونا ،چاندی،سیسہ،پیتل،لوہا،تانبہ وغیرہ کے دریافت کے لئے ہیں چونکہ دوسرے قسم کے خزانے کو دریافت کرنا یہ ہمارا موضوع نہیں اس واسطے صرف پہلی قسم کے خزانے اور اس کے حصول کے طریق اور اعمال و نقوش وغیرہ پر بات چلے گی ،کتب عملیات میں جتنے اعمال درج ہیں وہ زیادہ تر دفینہ کے عنوان سے ہیں وہاں آپ کو معدن یا کان کا پتہ لگانے کے عنوان سے اعمال نظر نہیں آئیں گے لیکن حقیقت یہ ہے کہ ان اعمال ونقوش میں بعض معدن کے لئے ہیں اور بعض کنز کے لئے ، لہذا دفینہ کی کھوج میں اکثر ناکامی عاملین کو اس وجہ سے بھی ہوتی ہے کہ وہ ان دو قسم کے اعمال میں فرق نہیں کر پاتے ،جن اعمال یا نقوش سے خزانے کی قسم اول کا پتہ چلتا ہے ضروری نہیں کے قسم دوم یعنی معدن یا کان کا پتہ بھی ان سے چل جائے اسی طرح دوسری قسم کے خزانے کا پتہ لگانے والے نقوش و اعمال و طلسمات سے قسم اول یعنی دفینہ کا سراغ ہرگذ نہیں مل سکتا مثال کے طور پر مرغ کے ذریعہ دفینہ معلوم کرنے کے جتنے طریقے ہیں وہ سب قسم اول یعنی دفینہ اور سحر مدفونہ کے لئے ہیں اس سے معدن کا پتہ نہیں چل پائے گا نہ مرغ وہاں پنجے مارے گا اور نا بانگ دیگا ،اسی طرح لَہُ مَقَالِیْدُالسَّمَوٰتِ وَالْاَرْض والی آیت سے دفینہ اور گنج کا پتہ نہیں لگ سکتا اس آیت ِ شریفہ کی خاصیت کان یا معدن کی کھوج میں اثر رکھتی ہے اور اسی طرح اس آیت کو اگر مرغ کے باندھ کر مشتبہ مقام پر چھوڑیں گے تو کچھ فائدہ نہیں ہوگا میں نے اعمال و نقوش کی مشہورو معروف کتابوں میں دیکھا ہے کہ نقش جو معدن کے لئے مفید ہے اسے دفینہ کے لئے لکھا گیا ہے اس کی سب سے بڑی وجہ نقل در نقل ہے ،جب عامل بذات ِخود دفینہ کی کھوج کے روحانی طریقوں پر عمل پیرا ہوگا اور بہت سارے تجربات سے گذرے گا جب ہی اسے اعمال و نقوش جو اس سلسلے میں وارد ہیں ان کی صحیح طور پر پرکھ اور جانچ ہو سکے گی میری اس مختصر سی تمہید سے اہل علم حضرات دفینہ و معد ن کے اعمال و نقوش میں فرق کر پائیں گے ۔۔۔۔جاری ہے